سر رہ گزر

March 06, 2018

خالی کرسی منتظر ہے
سینیٹ انتخابات بخیر و خوبی انجام کو پہنچے اب چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین کے لئے جوڑ توڑ شروع، پی پی وفد کی بلوچستان کے آزاد سینیٹرز سے ملاقات، تحریک انصاف کا بھی رابطہ، کوئٹہ میں خوب سیاسی گہما گہمی، بلاول نے بڑھک لگائی ہے ن لیگ اپنا چیئرمین سینیٹ لا کر دکھائے، سینیٹ میں چیئرمین کی کرسی کو کس کا انتظار ہے بولو نا! سینیٹ ارکان کی اکثر کرسیاں تو ن لیگ نے بھر دیں، جب مال روڈ کے جلسے میں کرسیاں نہ بھر سکے تو سینیٹ میں بھی یہی حال رہا، بلاول بھٹو نے تو لائن پڑھ کر سنا دی مگر باکس آفس پر چیئرمین شپ کے لئے بھی ن لیگ ہی ہٹ ہو گی، یہ نعرہ اب بھی جوں کا توں ہے نواز شریف قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں، سیاست وہ جو سر چڑھ کر بولے اور ن لیگ فتح سے چڑھ گئی رے! سینیٹ چیئرمین ن لیگ ہی کا ہو گا، ہم نے سینیٹ انتخابات کی صبح کو لکھ دیا تھا جیت ن لیگ کی ہو گی اب بھی کہے دیتے ہیں چیئرمین بھی ن لیگ ہی کا ہو گا، جی ٹی روڈ کا کاروان فقط ایک قافلہ نہ تھا، سوئے منزل سفر تھا جو اب بھی جاری ہے دیکھئے کہاں جا رکے، ایک متوالے نے مستی میں کہا میرا پیار ن لیگ ہے جہاں تک پہنچے، نواز شریف اکیلے نہیں آج بھی دلوں کے ہجوم ان کے گرد جمع ہیں، اور یہ بھی کہ؎
اک بشر میں کئی بشر دیکھے
جز کل کے حصار میں دیکھا
کام نظر آتے رہیں گے، محنت رنگ لاتی رہے گی، معرکے سر ہوتے رہیں گے، زرداری کی دولت کوئٹہ پہنچ گئی، اور پیچھے پیچھے تحریک انصاف بھی، الغرض سب کے پتے ہو گئے صاف بھی، بلاول کہتے ہیں سینیٹ الیکشن بڑا سگنل، کیا خوب حریف نے بھی کہہ دیا سینیٹ جیت سگنل ہے آئندہ انتخابات میں ایک اور بڑی ن لیگی فتح کا، ن لیگ کو کامیابیاں مبارک، باقی گزر بسر کریں۔
٭٭٭٭
بولو جی تم کیا کیا توڑو گے
عمران خان:زرداری نواز شریف پارٹنر شپ توڑ دی، کراچی سے الیکشن لڑونگا دونوں جماعتوں میں میثاق جمہوریت تھا، جس کا انجام دیکھا تو ن لیگ نے خود ہی کہہ دیا؎
تعلق بوجھ بن جائے تو اس کا توڑنا اچھا
محبت روگ بن جائے تو اس کو چھوڑنا اچھا
روگی، جوگی کے ساتھ زیادہ دیر نہیں رہ سکتا، اور ہر متوالا جوگی ہوتا ہے، جسے کسی سے کوئی لالچ نہیں ہوتا، کہتے ہیں خان صاحب آئندہ الیکشن کراچی سے لڑیں گے گویا کھلاڑی کی سونامی الٹے پائوں سمندر کی جانب چل نکلی ہے، کراچی کے لوگوں کا کرکٹ کا شوق الگ ہے اور سیاسی ذوق الگ، زیادہ دور نہیں الیکشن آیا چاہتے ہیں، کراچی بھی اپنا فیصلہ سنا دے گا، میثاق جمہوریت، پارٹنر شپ نہیں ہوتی، جب اس میں زرداریت سرایت کر گئی تو میثاق ٹوٹ گیا پھر بھی ایک ’’شخص‘‘ میلہ لوٹ گیا۔ اگر آزاد سینیٹرز ہی بادشاہ گر ہیں تو وہ ہما بن کر کس کے سر بیٹھیں گے یہ سب کو معلوم ہے، بلاشبہ یہ آزاد ہیں مگر صنوبر کی طرح پابند ہیں، کیونکہ ان کو ٹکٹ نواز شریف نے دیئے تھے، اور وفادار کبوتر کتنے بھی دور چلے جائیں واپس اپنے ہی گھر آتے ہیں، ضمنی الیکشن کی کامیابیاں ضمنیاں ہیں ایک بڑی کامیابی کی، اور ضمانت ہیں عوامی فیصلے کی جو سیدھا جا کر نواز شریف کی جھولی میں گرے گی، اس بات پر سب کو یاد ہو گا کہ سب نے مانا تھا سی پیک ایک بڑا کارنامہ ہے جو گیم چینجر ثابت ہو گا، عوام کی غربت دور ہونے میں وقت لگے گا، اندھیرے دور ہو گئے، منزل تک جانے والی سڑکوں کے جال بچھ گئے تو یہ غربت، محرومی، بیروزگاری بھی سی پیک کی تکمیل سے جاتی رہے گی، سیاست جادوگری نہیں خدمت و محنت ہے، رنگ لائے گی، سب دیکھیں گے مانیں گے، خان صاحب اب پی پی کو تختہ دھرنا بنائیں ن لیگ اور تحریک انصاف کا کوئی تقابل نہیں بنتا۔
٭٭٭٭
فضل الرحمٰن کی زرداری شناسی
مولانا فضل الرحمان:زرداری کی کرامات جے یو آئی پر نہیں چل سکتیں، نواز شریف نے اپنا بیانیہ عوام سے منوا لیا۔ مولانا بفضلہ اولانا نے اپنی فضلیت منوا لی، وہ سیاسی زیرک ہیں، دور تک دیکھ لیتے ہیں، ان کی سوچ وہی ہے جو پہلے تھی، نواز شریف کے بیانیے کو خراج تحسین پیش کیا یہ سیاست فہمی ہے، اور یہ غلط فہمی بھی دور کر دی کہ زرداری کے سکوں کی چمک ان کی آنکھیں خیرہ کر لے گی، انہوں نے اونچی شاخ پر ہی گھونسلا بنانا ہوتا ہے اس لئے وہ بزبان شاعر یوں کہہ رہے ہیں؎
برو ایں دام بَر مرغِ دگر نہ
کہ عنقا را بلند است آشیانہ
(جائو یہ جال کسی اور پرندے پر پھینکو، کہ عنقا کا گھونسلا بہت اونچا ہے)
ماشاء اللہ پاکستان میں سیاست جمہوریت کی جانب بڑھ رہی ہے، آسمان سے ملائکہ اتر کر یہاں سیاست نہیں کریں گے، یہی عوام کے منتخب نمائندے ہی یہاں ایک ترقی یافتہ نظام لے آئیں گے۔ تمام ترقی یافتہ ممالک کی بھی ایسی ہی تاریخ ہے۔ شب بھر میں مسجد تو بن سکتی ہے، کوئی پکا نمازی نہیں بن سکتا۔ دھیرے دھیرے ہی ذوق سجدہ پیدا ہو گا، اسی طرح جمہوریت کو بریکیں نہ لگائی گئیں تو یہ سفر یہ کارواں منزل آشنا ہو گا، اس میں صدیاں درکار نہیں بس کچھ دیر صبر کی ضرورت ہو گی، اس ملک میں اگر سیاسی سروے کیا جائے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اسکورنگ سب سے اوپر ہے، اس لئے یوں سوچے سمجھے بغیر اپنی سمت نہ بدلی جائے، اور آئندہ انتخابات میں کارکردگی اور کامیابیوں کو دیکھ کر ہی فیصلہ کیا جائے، ن لیگ مایوس نہیں ہونے دے گی اسے اپنا قومی خدمت کا جاری مشن پورا کرنے کا موقع دیا جائے۔
٭٭٭٭
طوطا فال
....Oشیخ رشید:زرداری صدر بننے کےلئے نواز شریف سے ڈیل کریں گے،
ساری زندگی اسی طرح طوطا فال نکالتے رہیں گے،
....Oپرویز خٹک نے عمران خان کو آگاہ کر دیا 20پی ٹی آئی اراکین نے ووٹ فروخت کئے، اکثریت خواتین کی ہے،
باقی تو عمران اور خٹک رہ گئے وہ بھی ثواب دارین حاصل کر لیں۔
....Oخورشید شاہ:چیئرمین سینیٹ کی جنگ بھی پیپلز پارٹی جیتے گی۔
پی پی نے جیتی کونسی جنگ ہے، کہ اب چیئرمین سینیٹ پر چڑھ دوڑے ہیں۔
....Oبھارت میں دو سہیلیوں کا آپس میں شادی کرنے کا اعلان،
وشوا ہندو پریشد کی غیرت کو کیا ہوا؟
....Oعمران خان کے انتہابی قریبی دوست کی معروف اداکارہ کی بہن سے تیسری شادی،
دوست کی سنت پر عمل کیا پارٹی اراکین کے لئے لمحہ فکریہ۔