جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور تحقیقی ادارے میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط

March 21, 2018

کراچی (اسٹا ف رپورٹر) جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع نے کہا ہے کہ بیماریوں پرریسرچ اور اعداد و شمارنہ ہونے کی وجہ سے مختلف جان لیوا بیماریوں کے علاج معالجے میں مشکلات پیش آرہی ہیں پاکستان میں کسی بھی بیماری کی کوئی قومی رجسٹری موجود نہیں ہے ، خاص طور پر کینسر سے متعلق کوئی مصدقہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی مختلف بیماریوں ، ان کے اسباب اور سدباب پر تحقیق شروع کرنے جا رہی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک مقامی تحقیقی ادارے کلینیشین کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ اس معاہدے کے تحت کلینیشین جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کو تحقیق کرنے کے لیے الیکٹرانک سافٹ وئیر ’’ ای ٹرائلز‘‘ کی فراہمی ، ماہرین کو تربیت اور تکنیکی معاونت فراہم کرے گا،اس موقع پر پرووائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ بیگ، کلینیشین کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جمشید احمد، کلینیشین کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مسعود جاوید بھی موجود تھے ۔پروفیسر طارق رفیع نے بتایا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی جلد ہی پیپر لیس یونیورسٹی میں تبدیل ہوجائے گی جہاں پر ایم بی بی ایس کے امتحانات کمپیوٹر کے ذریعے منعقد کیے جائیں گے ، جس سے ناصرف نقل کا خاتمہ ہوگا بلکہ مستقبل کے ڈاکٹروں میں ٹیکنالوجی کے استعمال کا رجحان بھی بڑھے گا،ان کا کہنا تھا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی ریسرچ کے کلچر کو پروان چڑھانے کے لیے اپنے اساتذہ اور طلباء کو مالی معاونت فراہم کر رہی ہے جبکہ وہ اساتذہ جن کا پورے سال ایک بھی ریسرچ پیپر شائع نہیں ہوتا انہیں سالانہ انکریمنٹ سے محروم رکھا جاتا ہے ،ڈاکٹر طارق رفیع نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقامی اور غیر ملکی دوا ساز ادارے مقامی بیماریوں اور دوائیوں کے مریضوں پر اثرات سے متعلق پاکستان میں کوئی ریسرچ نہیں کر رہے۔