پاکستان اوربھارت کی سیاسی قیادت مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے مذاکرات کریں،حریت کانفرنس

March 21, 2018

کراچی(جاوید رشید)حریت کانفرنس کی ایگزیکٹو کونسل، جنرل کونسل اور ورکنگ کمیٹی کا ایک غیر معمولی اور اجلاس چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی صدارت میں حریت صدر دفتر پر منعقد ہوا۔اجلاس میں حریت کانفرنس سے وابستہ اکائیوں کے سربراہوں اور نمائندوں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی ، تحریکی اور تنظیمی صورتحال کے مختلف پہلوئوں پر تفصیل کے ساتھ غور و خوض کیا گیا۔اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جموں و کشمیر میں جاری سرحدی کشیدگی جس کے نتیجے میں سرحد کے دونوں اطراف روزانہ قیمتی انسانی جانوں کا اتلاف ہو رہا ہے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کی سیاسی قیادت پر زور دیا گیا کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت جملہ تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے گفت وشنید کا راستہ اختیار کریں ۔ اجلاس میں سرحدوں پر گولہ باری کے نتیجے میں ایک ہی کنبے کے پانچ افراد کے جاں بحق ہونے پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ دونوں ہمسایہ جوہری مملکتوں کے درمیان جاری محاذ آرائی کسی بھی طور اس خطے کے کروڑوں عوام کے مفاد میں نہیں ہے اور دونوں ممالک کو چایئے کہ وہ مخاصمت کا راستہ ترک کرکے موجودہ دردناک سرحدی صورتحال جس میں دونوں اطراف بے گناہ ریاستی باشندوں کا خون بہہ رہا ہے کے خاتمے کیلئے ضروری اقدامات اٹھائیں۔ اجلاس میںدونوں ممالک کی قیادت پر زور دیا گیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے بامعنی اور نتیجہ خیر مذاکراتی عمل کا آغاز کریں تاکہ اس خطے میںموجودہ کشیدہ صورتحال کے خاتمے کے ساتھ ساتھ دیر پا امن اور سلامتی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔کشمیر نیوز بیورو کو موصلہ اطلاع کے مطابق اجلاس میں بعض ذرایع کی ان اطلاعات پر کہ بھارت دنیا میں جنگی ساز وسامان خریدنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ کہ جنگی ہتھیاروں کی خریداری مسائل کے حل کا نہیں بلکہ خطے میں پہلے سے موجود تنائو اور کشیدگی کے ماحول کو مزید بڑھاوا دینے کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ کا موجب بن سکتا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ دونوں ممالک میں کروڑوں کی تعداد میں لوگ غریبی، شدید اقتصادی بدحالی اورپریشان کن صورتحال سے دوچار ہیںایسے میں جنگی ہتھیاروں کی دوڑ ہر لحاظ سے دونوں ممالک کی اقتصادی حالت کو مستحکم بنانے کے بجائے مزید ابتری کا باعث بن سکتی ہے۔ اجلاس میںوادی کے طول و عرض خاص کر جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں میں سرکاری فورسز کی جانب سے CASO کی آڑ میں پکڑ دھکڑ ،مار دھاڑ ، ظلم و زیادتیوں اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس پورے علاقے کو فورسز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے جو خود کو حاصل غیر معمولی اختیارات کا بڑی بے دردی کے ساتھ استعمال کرکے یہاں کے نہتے عوام کو اپنے تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔علاوہ ازیں کشمیری رہنما ظفر اکبر بٹ نے کہا جموں کشمیر میں کوئی علیحدگی پسند تحریک نہیں چل رہی ہے۔بلکہ یہ ا ْن وعدئوں کا تسسلل ہے جس کا وعدہ بر صغیر میں تقسیم ہند کے فارمولے میںدرج ہے۔ جس طریقے سے مشرقی تیمور ،جنوبی سوڈان اور دیگر ممالک میں رہ رہے مظلوم قوموں کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے ،اسی طریقے کو اختیار کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کی جانب بھی پہل کرنا ممکن ہے۔