غور

February 07, 2016

’’پاکستان کے حالات بہت بہتر ہیں۔‘‘
میں نے یقین دلایا تو جرمن ادیب کرسٹوف پیٹرز لٹریچر فیسٹول میں شرکت پر آمادہ ہوگئے۔
کراچی پہنچے تو فرمائش کی،
’’مجھے اپنی یونیورسٹی دکھائیں۔‘‘
ہم دونوں گاڑی میں نکلے۔
کرس نے ایک مقام پر پوچھا، ’’یہ کیا جگہ ہے؟‘‘
میں نے بتایا، ’’عبادت گاہ!‘‘
کرس نے گارڈز کو غور سے دیکھا۔
گاڑی سگنل پر رکی۔
کرس نے ٹریفک پولیس اہل کار کی بندوق کو غور سے دیکھا۔
ہم یونیورسٹی پہنچے۔
میں نے جرمن ادب پر لیکچر دیا۔
کرس نے ذرا دھیان نہیں دیا۔
میرے کندھے پر لٹکی رائفل ہی غور سے دیکھتے رہے۔