سگریٹ پر تہرے ٹیکس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان

April 18, 2018

اسلام آباد (رپورٹ: خالد مصطفیٰ) سگریٹ کی فروخت پر تہرے ٹیکس نے قومی خزانے کوشدید نقصان پہنچایا ہے۔ سگریٹ کی غیرقانونی فروخت روکنے میں ناکامی کے بعد تہرا ٹیکس لگایا گیا جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق تھری ٹیئر متعارف کرانے سے قبل مخصوص برانڈ کے سگریٹ پرانے ٹوئٹر میں آتے تھے۔ جن پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی فی پیکٹ 33.4 روپے فی پیکٹ وصول کی جاتی تھی اب یہ برانڈ تھری ٹیئر میں منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ جن پر ایف ای ڈی 16 روپے فی پیکٹ وصول کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں 17.40 روپے فی پیکٹ کا نقصان ہوا ہے اسی طرح سگریٹ کی غیرقانونی تجارت روکنے کیلئے کوششیں بھی بار آور ثابت نہیں ہوئیں اور اس کے مطلوبہ نتائج نہیں نکلے۔ اب نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کی وزارت نے ایف بی آر سے سگریٹ کی قیمتوں میں کمی کی پالیسی پر ازسرنو غور کی درخواست کی ہے اور فنانس ایکٹ 2017 میں بنائے گئے تھرڈ سلیب کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کا حجم کل کا دس فیصد ہے۔ 2010 سے 2016 کے درمیان غیرقانونی سگریٹوں کا استعمال 69 فیصد رہا۔ جس کے نتیجے میں 2016-17 کے مالی سال میں قومی خزانے کو نقصان کا حجم 62 ارب 90 کروڑ روپے رہا۔ سگریٹوں پر تھرڈ ٹیئر ٹیکسیشن کا نظام متعارف کرائے جانے سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی آمدنی بڑھ گئی اس کے مقابلےمیں دس مقامی سگریٹ ساز کمپنیاں بند ہو گئیں کیونکہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے برانڈز پر کوئ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو نہیں ہوتی۔ اسی طرح اسمگل ہو کر آنے والے سگریٹوں پر بھی کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ کیپ ٹائون جنوبی افریقا میں ایک سمٹ کے موقع پر پیش کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سگریٹ نوشی کے بیماریوں سے سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات ہوتی ہیں جبکہ 10 سے 16 سال عمر کے سوا لاکھ بچے سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ 15 سال اور اس سے زائد عمر کے ایک کروڑ 47 لاکھ 30ہزار افراد سگریٹ نوشی کے عادی ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان تمباکو پر کنٹرول کے عالمی ادارہ صحت کےفریم ورک کنونشن کا دستخطی ہے جس کے تحت حکومت پاکستان تمباکو کے استعمال کو کم کرنے کیلئےٹیکسوں میں اضافے کی پابند ہے۔