پاکستان کے تعمیراتی شعبے میں ترقی و نمو

April 22, 2018

پاکستان میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر ملک کی معیشت میں ترقی و توسیع کا بنیادی محرک ہے،لیکن حیرت انگیز امر یہ ہے کہ اسے تاحال خودکفیل صنعت کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا جو ستر سے زائد صنعتوں کی روزی روٹی کا بندوبست کرنے کے ساتھ بہت بڑی محنت کش افرادی قوت کو روزگا رمہیا کرتی ہے۔ یہ پاکستان کی معیشت کا وہ بنیادی ستون ہے جہاں کبھی مندی نہیں آتی۔

اسٹاک مارکیٹ کے نشیب و فراز ہوں یا کاروبار کی عدم دستیابی، تعمیراتی صنعت واحد شعبہ ہے جہاں ہر وقت روزگار کے وسیع مواقع حاصل ہوتے ہیں۔اس صنعت کا تخمینی حجم سات ٹریلین (سات کھرب )روپے سے زائد رقم پر مبنی ہےجس میں ترقی کے امکانات کی شرح ملاحظہ کریں تو کسی بھی زمین کی قیمت آپ کو صرف دس ماہ کے مختصر عرصے میں اپنی خرید سے زیادہ منافع دیتی ہے اور اس صنعت کے بست و کشاد اسے سونے کی منڈی قرار دیتے ہیں۔ایک جانب دن رات تعمیراتی سرگرمیاں ہیں تو دوسری جانب گھروں کی قلت کا سامنا بھی ہے۔اس وقت ملک میں تقریباً دس ملین گھروں کی کمی ہے جب کہ ہر سال اس میںتین لاکھ سے زائد گھروں کی قلت کا اضافہ ہورہاہے۔اس طرح تعمیراتی شعبے میں سرگرمیوں کے رکنے کی تشویش نہیں ہے۔تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کے بے تحاشا مواقع ہیں ۔

اس لیے اب چین، مصر بھی باقاعدہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں آرہے ہیں۔ بینکوں نے بھی اس شعبے میں آسان شرائط پر قرضے دینے شروع کردئیے ہیں۔انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے فروغ سے اب بلڈرز اور ریئل اسٹیت ایجنٹس نے بھی آن لائن رابطے شروع کردئیے ہیں اور ملک بھر کے ریئل اسٹیٹس کا احوال آپ کے ایک کلک کے فاصلے پر واقع ہے۔

ریئل اسٹیٹ کی ڈیجیٹلائزیشن

2017 میں حقیقی معنوں میں ڈیجیٹل ٹولز اور مارکیٹنگ، پراپرٹی کی تلاش، پاکستان میں جائیداد کی فروخت اور خریداری کے لئے سماجی وسائل پر سب سے زیادہ انحصاربڑھا۔ پاکستان میں املاک کی فروخت اور خریداری کے لئے آن لائن وسائل کا استعمال بڑھا اورریئل اسٹیٹ کمپنیوں نے سوشل میڈیا کو رابطے کا موثر ذریعہ بنا دیا،جس میں واٹس اپ نے چار چاند لگادئیے۔اب قومی اور بین الاقوامی سطح پر گاہکوں اور صارفین سے رابطہ پہلے سے زیادہ آسان ہوگیا ہے۔اسی طرح پلاٹ، جائیداد، مکان خریدنے والے بھی گھر بیٹھے اپنے مطلوبہ پروجیکٹس ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

اس وقت تقریبا 80 فیصد لوگ آن لائن پراپرٹیز اور فیس بک کے صفحات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی مطلو بہ چیز یا ضرورت کو تلاش کرتے ہیں۔اب یہ عمل پہلے سے کہیں زیادہ شفاف ہوگیا ہے۔ آپ گوگل نقشے کی مدد سے پورے ملک میں زمینی حقائق معلوم کرسکتے ہیں۔اسی ڈیجیٹل انقلاب کے باعث اب زمینوں کا ریکارڈ بھی کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے۔ جس سے بدعنوانی کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔

پاکستان ریئل اسٹیٹ کی ترقی :اشتراک و تعاون سے مشروط

ریئل اسٹیٹ سیکٹرہر ملک میں سب سے اہم شعبوں میں سے ایک ہے اور پاکستان ٹیکنالوجی، جدت اور تخلیقیت کا بہترین استعمال کرکے بہت ترقی کر سکتا ہے۔یہ بہت ضروری ہے کہ آئندہ برسوں میں زیادہ تعلیم یافتہ اور ایماندار پیشہ ورانہ افراد مثبت کردار ادا کریں اور اس شعبے سے ہمارے ملک کے ہر فرد اور خاندان کو فائدہ ملے۔اس کے لیے حکومت اور نجی شعبے کو مل جل کر پالیس اقدام اٹھانے ہوں گے۔

اس ضمن میں اس شعبے سے وابستہ افراد کی تنظیم آباد کو سائنسی بنیادوں پر پراپرٹی کا جائزہ لینا ہوگا اور ایسے اقدام اٹھانے ہوں گے جن سے لینڈ مافیا کی حوصلہ شکنی ہو۔حالیہ دنوں لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ اور لینڈ مافیا کے مابین کرپشن کی کئی داستانیں سامنے آئیں جن میں کراچی میں فلاحی پلاٹس پر قبضے کی خبر نے نمایاں جگہ لی جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایکشن لیا تو متعلقہ ادارے حرکت میں آئے۔اس سلسلے کو ملک بھر میں فعال کرتے ہوئے رہائشی اور کمرشل اراضیوں کی سائنسی بنیادوں پر نقشہ سازی کرنی ہوگی۔

سی پیک اور ریئل اسٹیٹ : ترقی کے دو ستون

چین - پاکستان اقتصادی کوریڈور 51.5 بلین ڈالر مالیت سے پہلے ہی کام شروع کر چکا ہے،جس کے براہ راست فوائد ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کو مل رہے ہیں۔ اسی کی دیکھا دیکھی اب پاکستان کےریئل اسٹیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری بھی ہورہی ہے۔اس معاہدے کے بعدپاکستان میں پراپرٹی کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھا گیا۔نہ صرف سرمایہ کاروں کی توجہ مبذول ہوئی بلکہ زمین کی طلب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

گوادر میںزمین کی قیمتیں لاکھوں میں چلی گئی ہیں۔یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ قیمتوں نے آسمان کو چھو لیا ہے۔ گہرے سمندر کے بندرگاہ کی تعمیر کے حکومتی اعلان کے ساتھ ہی پاکستان کے ریئل اسٹیٹ بلڈرز کی توجہ گوادر کے دور افتادہ اور نظر انداز کردہ ماہی گیر شہر کی جانب مبذول ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے زمینوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔

گوادر میں بین الاقوامی رہائشی منصوبوں میں پیش رفت ہوچکی ہے، نہ صرف چین کے افسروں کی رہائش گاہیں تعمیر ہورہی ہیں بلکہ ملک بھر سے خریداروں کی اولین چوائس گوادر بنتا جارہا ہے،جہاں درجن بھر لگژری پروجیکٹس عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کرارہے ہیں۔ان پروجیکٹس میںایک مکمل شہر آباد کیا گیا ہےجہاں ایک ہی چھت تلے کھیل کےمیدان، اسپتال، تعلیمی ادارے ،مساجد، شاپنگ مالز، دفاتراور تفریحی پارکس قائم کیے گئے ہیں۔

اسی طرح سی پیک کےتحت ہونے والے انفرااسٹرکچر کی تجدید اور بہت سے شہری اور دور دراز علاقوں میں نئے توانائی کے منصوبوں پر جاری ترقیاتی کاموں نے پاکستان میں ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کو نیا طول و عرض اور سمت دی ہے۔نئے اسلام آباد ہوائی اڈے، شمالی پنجاب اور سندھ کے کئی علاقوں میں میگا ریئل اسٹیٹ منصوبے ترقی کا ثبوت ہیں۔