بچوں کیلئے الگ عدالتیں بنائی جائیں، لیگل رائٹس فورم

April 27, 2018

کراچی(اسٹاف رپورٹر) لیگل رائٹس فورم کی جانب سے منعقدہ صوبائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ بنیادی طور پر جوینائل جسٹس سسٹم کے تحت بچوں کو ہتھکڑی نہیں لگنی چاہیئے،جیسے ہی بچہ گرفتار ہو چائلڈ پروٹیکشن افسر کو بتانا چاہیئے،بچہ اگر کسی بالغ فرد کے ساتھ گرفتار ہوجائے تو اسے فوری الگ کرنا چاہیئے،بچوں کی الگ عدالتیں ہونی چاہیئں،بچوں کے حوالے سے الگ چالان جمع کرانا چاہیئے،لیگل رائٹس فورم نے جرمن انٹرنیشنل کوآپریشن کے ساتھ ملکر تمام جوینائل اسٹیک ہولڈرز کو اکھٹا کیا اور مشاورتی عمل کے تحت رہنما اصول بنائے گئے جو تمام کمی کو ختم کرنے کے لیے بنائے گئے جس کی ہوم ڈپارٹمنٹ ،پولیس ڈپارٹمنٹ، پریزن ڈپارٹمنٹ، پرسیکوشن ڈپارٹمنٹ اور سندھ جوڈیشل اکیڈمی نے توثیق کی اور عملدرآمد کے لیے اپنے ڈپارٹمنٹ کو بھیج دیا،کراچی بار کے صدر حیدر امام رضوی نے کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی خاتون شکارپور میں رہتی ہو اور گھریلو تشدد کا شکار ہو تو کیا وہ وکیلوں کی فیس ادا کرسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ سسٹم کو بہتر کرنے کے لیے ٹریننگ دینے کی ضرورت ہے،ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اصلاحات لائی جائیں،لیگل رائٹس فورم کی چیئرپرسن جسٹس ریٹائرڈ ماجدہ رضوی نے کہا کہ قیدی بچوں کو صحت کی سہولیات نہیں ملتیں،عام آدمی اداروں میں کوآرڈنیشن نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے،ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے کافی قانون سازی کی ہے لیکن اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے،سسٹم کی خرابی کے ساتھ ہمارا بھی قصور ہے کہ سسٹم درست نہیں ہورہا،سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمدعلی مظہر نے کہا کہ وفاقی سطح پر ہمارے پاس جوینائل قوانین نہیں ہیں،انہوں نے لیگل رائٹس فورم کی کاوشوں کو سراہا،کانفرنس سےسابق آئی جی سندھ نیاز صدیقی اورکراچی بار کے سابق صدر نعیم قریشی نے بھی خطاب کیا۔