حکومت کا کشکول سائزبڑھ گیا،88ارب ڈالرقرضہ ہوگیا، فاروق ستار

April 27, 2018

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے 5ہزار 675 ارب کا وفاقی شیڈو بجٹ پیش کردیا، 2018-19کے اس بجٹ میں 22ارب روپے کا خسارہ تجویز کیا گیا ہے، سی پیک منصوبہ کیلئے یونیفارم پالیسی بنائی جانی چاہئے، ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی سے سی پیک جڑا ہوا نہیں اسے اس کے ساتھ ملانے کی ضرورت ہے، پاکستا ن پر 88ارب ڈالر کے قرضے ہوگئے موجودہ حکومت میں کشکول کا سائز بڑا ہوگیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیشنل فنانس کمیشن فارمولا صوبوں کی سطح پر بھی شروع کیا جائے تاکہ نیشنل فنانس کمیشن کے تحت جو پیسہ صوبوں کو مل رہا ہے وہ ضلع، تحصیل اور نچلی سطح تک پہنچ سکے، کم سے کم مزدور کی اجرت 25ہزار ہونا چاہئے، ذراعت پرٹیکس لگائے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، بجٹ کا پانچ فیصد تعلیم اور پانچ فیصد صحت کے شعبوں پر رکھا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ کامران ٹیسوری، سید سردار احمد، شاہد پاشا، سینٹر نگہت مرزا، رکن قومی اسمبلی عبدالوسیم، رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین اور دیگر رابطہ کمیٹی کے اراکین شامل تھے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم سخت تنظیمی بحران کے باوجود بھی چھٹا شیڈو بجٹ پیش کر رہی ہے یہ پاکستان کے بہتر مفاد کے لئے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کو ٹیکس سے مادر پدر آزاد چھوڑ دیا گیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ 20 سے 25لاکھ سے زائد آمدنی حاصل کرنے والوں پر زرعی ٹیکس لگایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو این ایف سی ایواڈ اور 18ویں ترمیم کے ذریعے سے خاصہ پیسہ مل رہا ہے لیکن یہ پیسہ صوبے نچلی سطح تک پہنچانے کے بجائے اپنے پاس رکھ رلیتے ہیں اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت جو پیسہ صوبوں کو مل رہا ہے وہ ضلع، تحصیل اور نچلی سطح تک پہنچایا جائے، اور مقامی بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل، پی آئی اے جن پر اربوں روپے کے قرضوں کے دباؤ میں ہیں اور ادارے انتہائی خسارے میں ہیں ۔