جرمنی کی پاکستان سے تجارتی تعلقات بڑھانے میں دلچسپی

April 30, 2018

حال ہی میں جرمنی کے کمرشل اتاشی نے کہا ہے کہ جرمنی چاہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات میںاضافہ ہو ۔یورپین مارکیٹ میں پاکستان ایک ہم حصہ دار ہے پاکستان اگر دو طرفہ تجارتی تعلقات میں مختلف مارکیٹوں کو تلاش کرے توہم اس کی مدد کریں گے ، آپٹما کے وائس چیئرمین عامر سعید سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل میں جرمنی پاکستان کااہم پارٹنر ہے، دونوں ممالک میں بہت گنجائش ہے کہ دوطرفہ تجارت میں اضافہ کیا جائے اس کےلئے ضروری ہے کہ جو دستیاب ایونیوز ہیں ان کو استعمال کیا جائے، اگراس گفتگو کا مشاہدہ کیا جائے تو پاکستان کی سفارت کاری کی کمزوری نظر آتی ہے کہ جی ایس پی کی سہولت ہوتے ہوئے بھی وہاں پر مختلف مصنوعات اورپروڈکٹس کی طلب کوعمل میں نہیں لیا جارہا ہے جبکہ پاکستان کوزر مبادلہ کی شدید ضرورت ہے جی ایس پی کے معنی ہیں کہ پاکستان کی ایکسپورٹ پرکوئی کسٹم ڈیوٹیز وغیرہ نافذ نہیں ہونگی۔

جرمنی اور پاکستان کی تجارت میں اضافہ

پاکستان اورجرمنی کے تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ہے جس کے باوصف 2.6 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی ہے یہ 16فیصد اضافہ ہے لیکن پاکستان کی مجموعی برآمدات کااگرجائزہ لیں تو نہایت کم ہیں، پاکستان کی مجموی برآمدات دنیابھر کو 20ارب ڈالر ہیںاور ہندوستان صرف آئی ٹی میں 53ارب ڈالر برآمد کرکے زرمبادلہ کما رہا ہے، جرمنی قابل تجدید انرجیز کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ کام کرناچاہتا ہے، جرمنی پاکستان میں مختلف شعبوں میں پیداوار بڑھانے میںمدد کررہا ہے، کام کرنے کے حالات اور معیار میں بہتری کے اقدامات تجویز کررہا ہے، تاکہ پاکستان جرمنی کو زیادہ سے زیادہ اپنے پروڈکٹس کو برآمدات کرسکے۔

پاکستا ن اورجرمنی نے 1959 میں تجارتی معاہدہ کیا

دونوں ملکوں نے 1959میں دو طرفہ تجارتی معاہدے پر دستخط کئے تھے اس کے علاوہ مالیاتی تعاون کے معاہدہ پر 1961 میں دستخط ہوئے اس تناظر میں پاکستان کی برامدات پانچ ارب ڈالر تک جرمنی کے ساتھ ہونی چاہئے، پاکستان کے تجارتی حلقے اور حکومت اگر اس طرف توجہ دے توجرمنی پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے میں گہری دلچسپی لےرہا ہے، بلکہ کمرشل اتاشی نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ جائینٹ وینچرز کرنے کو بھی تیارہیں، ٹریڈ پروموشن کے لئے B2B کے تحت مایہ کاری کرنے کو بھی جرمنی تیار ہے، متبادل انرجی کے شعبے اورٹیکنالوجی کی منتقلی کےلئے جرمنی معاہدے کرنا چاہتاہے، جرمنی Giz کے تحت پاکستان کی ٹیکسٹائل میں کام کررہا ہے پیداوارمیں اضافہ ہوا ہے ٹیکسٹائل کی لیبر معیارات بہترہوئے ہیں ،جس سے ٹیکسٹائل میں بھی بہتری آئی ہے اصل مسئلہ انرجی کا ہے جو جرمنی حل کرنا چاہتا ہے۔

پاکستان کا جرمنی کے ساتھ تجارت کا تناسب

پاکستان اور جرمنی کی تجارت یورو، ڈالر اورجرمنی کی کرنسی میں ہورہی ہے، اسی سلسلے میں جرمنی نے کسی قسم کی پابندی نہیں لگا رکھی، اوپن کرنسی کامعاہدہ 1957 میں ہوا تھا، یورپین یونین میں پاکستان کی سب سے زیادہ تجارت جرمنی کے ساتھ ہے ایک اندازہ کے مطابق 20 فیصدہے اورپاکستان یورپین یونین کی درآمدات 21فیصد ہے۔

مالیاتی سال 2013اور 2014 میں جیسا کہ گوشوارے میں دکھایا گیا ہے پاکستان کی توازن ادائیگی بہترتھی اور دو طرفہ تجارت بھی 2.16 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

پاکستان کی برآمدات اوردرآمدات کی مصنوعات کے اعداد و شمار

پاکستان جرمنی کو ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات، طبی آلات باسمتی چاول اور جیولری کوبرآمد کرتا ہے اورپاکستان جرمنی سے کیمیکل پروڈکٹس ، مشینری، الیکٹریکل گڈز، موٹروہیکلز اورفولاد کے پروڈکٹس درآمدکرتا ہے جرمنی جی ایس پی GSPکے تحت ٹیکسٹائل کی درآمد کرتا ہے ارو اس میں پاکستان کوفائدہ ہے کیونکہ پاکستان کی ریڈی میڈ گارمنٹس، کاٹن یارن، نٹ وئیر، ٹیکسٹائل سیڈاپس، بستر کی چادریں، ٹینٹ اورکینواس، سینتھیٹک ٹیکسٹائلز، چاول چمڑے کی مصنوعات وگارمنٹس فٹ وئیر، اسپورٹس گڈز، کارپٹس اینڈ گز، سرجیکل آلات، فروٹس اور دیگر آئیٹمز برآمد کرتا ہے لیکن ان کاحجم کم ہے کوشش کرے تو اسے 100 فیصد بڑھا سکتا ہے۔

جرمنی کی مشینری کے درآمدات

پاکستان میں جرمنی کی ٹیکسٹائل مشینری بہت مقبول ہے، پاکستان کی درآمدات خاص طورپر مشینر ی کی 39.46 ملین یورو کی تناسب سے بڑھی ہے 2014/2013 میں یہ تجارت 41.50 ملین یورو تک پہنچ گئی،جرمنی نے پاکستان کو سب سے زیادہ اسپننگ مشینری فروخت کی ہے، فنشنگ مشینری بھی 4فیصد بڑھی ہے، اسی طرح نٹنگ میں 2.84 ملین یورو اور ہوزری میں 2.48 ملین یورو تک جرمنی کی فروخت ہوئی ہے، پاکستان میں جرمنی کی ٹیکسٹائل مشنیری اس لئے مقبول ہے کیونکہ اس سے معیاراور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔

جرمنی کی ملٹی نیشنلز کمپنیاں اور پاکستان

اس وقت جرمنی آٹھواں سب سے بڑا پاکستان میں انویسٹر ہے اور متعدد جرمنی کی ملٹی نیشنلز کمپنیاں پاکستان میں کام کرتی ہیں، جرمنی نے پاکستان کو یورپین یونین میں تجارت کرنے کے لئے کافی مدد کی ہے، لیکن پاکستان میں انرجی کے مسئلہ کی وجہ سے پاکستان پورے طور پر جی ایس پی سے فائدہ نہیں اٹھا سکا، پاکستان کی کل ایکسپورٹ جو یورپین یونین جاری ہے اس میں 78 فیصد GSP جی ایس پی کے تحت ہورہی ہے لیکن پاکستان کاحجم کم ہے، پاکستان سے اس وقت 30,000 ہنر مند جرمنی میں کام کررہے ہیںاورپاکستان میں 1200 جرمن رہائش پذیرہیں، 2000 کے قریب پاکستانی طالب علم جرمنی میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، جرمنی نے زلزلے کے دوران اور افغان جنگ کے بعد مہاجرین کے لئے بھی پاکستان کی مدد کی ہے اس لئے پاکستان حکومت کو چاہئے کہ وہ جرمنی سے تعلقات مزید بہتر بنانے کے لئے سفارتی سطح پر سرگرم عمل ہو۔