انگلستان کی جامعہ’’کیمرج یونیورسٹی‘‘ کا مختصر تذکرہ

May 12, 2018

ڈاکٹر شیر شاہ سید

گزشتہ ہفتے آپ نے ڈنمارک اورترکی کی جامعات کے بارے میں پڑھا اس ہفتے انگلستان کی جامعہ کے بارے میں ملاحظہ کیجیے۔

کیمبرج یوینورسٹی، انگلستان

کئی سو سال پہلے آکسفورڈ یوینورسٹی میں پڑھنے والے طالب علم اور آکسفورڈ ٹائون کے باسیوں میں جھگڑا ہوگیا ،جو ٹائون بہ مقابلہ گائوں کے نام سے مشہور ہوا۔ آکسفورڈ کے کچھ اساتذہ اس جھگڑے سے اتنے دل برداشتہ ہوئے کہ انہوں نے آکسفورڈ سے تھوڑی دور کیمبرج ٹائون میں جا کر ایک نئے تعلیمی ادارے کی بنیاد ڈالی، جو کیمبرج یوینورسٹی کے نام سے مشہور ہوا۔

1213ء میں بادشاہ ہنری سوئم نے اس ادارے کو یوینورسٹی کا درجہ دیا۔ وقت کے ساتھ یونیورسٹی ترقی کرتی گئی، کئی کالج قائم کیے گئے، تعلیم کا دائرہ وسیع سے وسیع تر کیا جاتا رہا، سوچ اور سمجھ کو ہر قسم کی پرواز کی اجازت دی گئی۔ شاید اس کی وجہ یوینورسٹی کا یہ نعرہ ہو جو کہتا ہے کہ ’’یہاں سے روشنی اور آگہی ملتی ہے۔‘‘ اس ادارے نے بے شمار قابل ترین لوگوں کی تعلیم و تربیت میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

کیمبرج یوینورسٹی اپنے اوّل دنوں سے ہی علم ریاضی کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیتی ہے۔ انیسویں صدی تک یہ مضمون ہر طالب علم کے لئے لازمی مضمون کی حیثیت رکھتا تھا۔ سترہویں صدی سے کیمبرج یوینورسٹی میں ریاضی کا مخصوص نظام تعلیم ہے جس کے لئے ایک الگ طریقہ امتحان ہے جسے ٹرائی پوز کہا جاتا ہے۔ یہ امتحان پاس کرنے کے بعد ایک خصوصی سند دی جاتی ہے۔ اس قسم کی تربیت کے بعد ہی یہ ممکن ہوسکا کہ جس میں کلارک میکس ویل، لارڈ کیلون اور لارڈ ریلے جیسے ریاضی دان پیدا ہوئے۔ اس طریقہ تعلیم پر بہت دنوں تک بحث ہونے کے بعد اسے یورپ میں رائج ریاضی کے تعلیم کے طریقوں سے منسلک کر کے مزید بہتر بنایا گیا ہے۔ آج بھی کیمبرج یوینورسٹی میں ریاضی کو ماضی کی طرح کی اہمیت حاصل ہے۔

کیمبرج یوینورسٹی میں لڑکیوں کا داخلہ طویل عرصے تک ممنوع رہا۔ لیکن 1869ء میں یہاں لڑکیوں کے لئے پہلا کالج قائم کیا بعد میں لڑکیوں کے لئے مزید کالج بنائے جاتے رہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ لڑکیوں کے کالج کھلنے کے باوجود 1948ء تک لڑکیوں کو اس قابل نہیں سمجھا گیا کہ انہیں یوینورسٹی کا مکمل ممبر بنایا جائے۔ 1948ء سے پہلے تک جو خواتین پڑھتی تھیں،ان کا امتحان بھی ہوتا تھا، مگر انہیں ڈگری ڈبلن یوینورسٹی کی دی جاتی تھی۔ اس وقت انگلستان میں زیادہ تر یوینورسٹیوں میں مخلوط تعلیم کا رواج ہے، مگر کیمبرج یوینورسٹی میں آج بھی تین ایسے کالج ہیں جہاں صرف لڑکیوں کو داخلہ دیا جاتا ہے۔کیمبرج یونیورسٹی میںعظیم الشان لائبریری ہے، ان کا اپنا چھاپہ خانہ ہے۔ یہاں کئی عجائب گھر ، کھیلوں اور ثقافتی سرگرمیوں کی قدیم روایات ہیں۔

انگلستان کے کئی ادیب، شاعر، ڈرامہ نگار اور موسیقاروں کا تعلق اس یوینورسٹی سے رہا ہے۔کیمبرج یوینورسٹی کے 90ء سے زیادہ لوگوں کو نوبل انعام مل چکا ہے۔ دنیا کے بہت سے علماء نے یہاں تعلیم حاصل کی ہے۔ یونیورسٹی کے قابل ذکر طلبہ میں برٹینڈ رسل، جان سے نارڈ، ولیم ول بی فورس، سر جگدیش چندر بوش، جارج لی میئر، فریڈرک سنگر، لارڈبا، جان ملٹن، بیکن، تھامس کر ان مر، ھبولبوری، ان مکلسن، ریبورت، بروک، پنڈت جواہر نعل نہرو، لارڈ نینی سن، اولیور کرامویل، من موہن سنگھ، ملکہ ما اگرنیا اور بے شمار قبال ذکر لوگ شامل ہیں۔