شعبہ طب ،صحت مند معاشرے کے قیام کے لیے ضروری

May 20, 2018

گزشتہ روز کراچی کے ایک سرکاری اسپتا ل کے قریب سے گزر ہوا تو مرکزی دروازے پر بے انتہارش دیکھ کر گمان ہوا کہ کہیں کوئی بڑا حادثہ رونما ہوا ہےشہر میں ،قدم خود بخود اسپتال کی جانب مڑگئے۔اندر داخل ہونے پر تسلی ہوئی کہ حادثہ کوئی نہیںگرمی کی شدت سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کا تانتا باندھ دیتی ہے ہر دروازے کے اردگرد مکھیوں کی طرح بھنبھناتے مریض ڈاکٹرز کی کمی کا رونا روتے نظر آئے۔کیا واقعی ہمارے پاس ڈاکٹرز کی کمی ہے یا وجہ کچھ اور ۔۔

ملک میں بڑھتی ڈاکٹر ز کی ڈیمانڈ اس پیشے کی اہمیت میںمزید اضافہ کررہی ہے،ایک اندازے کے مطابق ملک کے میڈیکل کالجوں سے ہر سال اوسطاً 5000 ڈاکٹر فارغ التحصیل ہوکرعملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود ملک میں ڈاکٹروں کی قلت ہے جس کی اہم وجہ بڑھتی آبادی ہے۔اگر ہمیں بڑھتے امراض پر قابو پانا ہے اور ملک کو ایک’’ صحت مند پاکستان،، کے طور پر عالمی نقشے پر ابھارنا ہے تو اس کمی کو پورا کرنا ہوگا ۔

اگر بات کی جائے اس شعبے کی توطب کا شعبہ تمام شعبوں میں منفرد اس کرہ ارض کا اہم ترین شعبہ ہے جس کے بغیرکسی بھی ریاست کاوجود ممکن نہیں ۔قوموں کی زندگی میں بہترمستقبل کے حصول کے لیے جس طرح تعلیمی ادارے اور اہل دانش ہی دانشمندانہ سوچ وفکر کے حصول کاوسیلہ ہوتے ہیںبالکل اسی طرح کسی بھی ریاست کے افراد کی بہتر صحت کے لیے طب کا شعبہ ہی ذمہ دار ہوتا ہے ۔کسی بھی شعبہ تعلیم سے فارغ التحصیل ہونا کسی بھی طالب علم کے لیےایک اعزاز کی بات ہو تی ہے ،کیونکہ ایسی صورت میں وہ طالب علم معاشرے میں منفرد مقام کے حامل شہریوں کی صف میں شا مل ہو جاتا ہے ۔

لیکن جب بات طب کے شعبہ میں حاصل کی گئی تعلیم کی ہو تویہ غیر معمولی اعزاز کی بات ہوتی ہے کیونکہ اس کا مقصد انسانیت کی بقا اور سلا متی ہو تا ہے۔ جہاں دکھی انسانیت کی خدمت اجر و ثواب کا باعث ہے وہاں روزگار کا عمدہ وسیلہ اور معاشرے میں عزت و تکریم کا اعزاز بھی۔اس شعبہ کا براہ راست تعلق انسانوں کی زندگی سے ہے اور اگر کسی ڈاکٹر نے انسانیت کی خدمت اپنی ذمہ داریوں سے بڑھ کر ایمانی جذبے ، خلوص اور ثواب کی نیت سے سرانجام دی تو اس کار خیر میں اس کا صلہ آخرت کی فلاح بھی ہے۔

ملک بھر کی نامور جامعات اورکالجز اس شعبے میں افرادی قوت کے اضافے کیلئےاپنے تئیں بھرپورکردار اداکررہے ہیں ان یونیورسٹیوں سے ہزاروں طلباء ہر سال ایم بی بی ایس کی ڈگری لے کر عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں اور ہر سال فارغ التحصیل ہونے والے طلباء کی بڑھتی تعداد میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ طلباء شعبہ صحت میں شامل ہو کرنہ صرف ملک کے شعبہ صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے بلکہ ملک و قوم کا نام رشن کرتے ہوئے ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

میٹرک سے ایم بی بی ایس ڈگری کے حصو ل تک

کالج میںانٹر سائنس پری میڈیکل میں داخلے کے لیے طلباءکابنیادی طور پر میٹرک سائنس ہونا ضروری ہےاور جو طلباء انٹر پری میڈیکل میںا وپن میرٹ یا کوٹے کی بنیاد پر مقرر کیے جانے والے نمبروں سے زیادہ نمبر حاصل کرلیں، وہ طلبہ و طالبات میڈیکل کالجوں میں داخلے کے اہل ہوتے ہیں۔جس کے بعد میڈیکل کالج کےپانچ سالہ نصاب کی تکمیل پر نوجوان گریجویٹس کو ایم بی بی ا یس کی سند عطا کی جاتی ہے جو طب کے شعبے میں کام کرنے کی بنیادی اہلیت کی ضمانت ہوتی ہے۔

ایم بی بی ایس کے بعد دو مواقع آپ کے منتظر

ایم بی بی ایس ڈگری کی سند کے بعدکوئی بھی طالب علم ڈاکٹر کہلانے کا اہل ہوجاتا ہے اب عملی زندگی میں قدم رکھنے کے لیے اس کےپاس دو چوائسز ہیں ایک یہ کہ وہ جنرل پریکٹشنر بن جائیں اور تھوڑے بہت سرمائے سے کسی موزوں علاقے میں اپنا کلینک کھول لیں یا کسی اسپتال کی ملازمت اختیار کرلیں۔ دوسرا راستہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کا ہے۔ شہروں میں ڈاکٹروں کی بڑی تعداد میں موجودگی کی وجہ سے یہ دونوں راستے قدرے مشکل ضرور ہیں لیکن ناممکن نہیں۔

جنرل پریکٹشنرز

اگر آپ بطور جنرل پریکٹشنرز اپنا کیریئر بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ہمارا مشورہ یہ ہے کہ صرف ایم بی بی ایس کی ڈگری پر اکتفانہ کریں،ہاؤس جاب مکمل کرنے کے بعد مزید چھ چھ ماہ مختلف (مثلاجنرل میڈیسن،پیڈیا ٹرکس،آبسٹیٹر کس اینڈ گائنا کالوجی اور سائیکاٹری کے شعبوں میں کام کریں اور دو سال کے اس عملی اور قیمتی تجربے کے بعد اپنے کلینک کا آغاز کریں تاکہ اعتماد کے ساتھ اپنے مریضوں کا تسلّی بخش علاج کرسکیں۔

اعلیٰ طب کی تعلیم کے مواقع

اگر آپ ایم بی بی ایس کی ڈگری کے بعد بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیںتوآپ کے لیے راستے محدود تو نہیں لیکن کٹھن ضرور ہیں۔اس راہ پر جانے سے پہلے یہ فیصلہ کریں کہ آپ طب کی کس شاخ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ہمارے یہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا ایک طریقہ پاکستان کالج آف فزیشن اینڈ سرجن سے فیلوشپ کے دو امتحان (حصہ اوّل و حصہ دوم) اور دوسرا ہاؤس جاب مکمل کرنے کے بعد کسی بھی ٹیچنگ اسپتال میں ملازمت حاصل کرکے اپنی پسند کے شعبے میں ایم ایس کیا جائے۔یہی نہیں نوماہ ڈپلومااِن چائلڈ ہیلتھ (ڈی سی ایچ بیرون ملک یاپاکستان سے حاصل کیے جانے کے بعد ملازمت کے بہترین مواقع حاصل کیے جاسکتے ہیں۔