سر رہ گزر

May 21, 2018

اللہ کا دیا سب کچھ ہے
اللہ کا دیا سب کچھ ہے، یہ جملہ امیروں کا ہے، کبھی کبھی اسے غریب طبقہ بھی استعمال کر لیتا ہے مگر تھوڑے سے اضافے کے ساتھ پھر یہ جملہ یوں ہو جاتا ہے کہ اللہ کا دیا سب کچھ ہے سوائے ضروریات زندگی کے، ہمارے ہاں امیر آسانی سے گنے جا سکتے ہیں غریبوں کی گنتی کے لئے کئی کئی دن مردم شماری کی ضرورت پڑ جاتی ہے، شکر، امیر غریب دونوں ادا کرتے ہیں مگر قومی قرضے صرف غریب ہی ادا کرتا ہے، امیر اتنے غریب ہیں کہ اگر مقروض ہو بھی جائیں تو قرض معافی کی درخواست دے دیتے ہیں، اور ان کے حکومتی بھائی بھائی چارے کا حق ادا کرتے ہوئے قلم کی ایک جنبش سے اس کے سارے قرضے اس طرح معاف کر دیتے ہیں جیسے رمضان شریف میں روزے دار جب توبہ کرتا ہے تو اس کے سارے اگلے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، مگر اس کے باوجود دوزخ میں اکثریت غریبوں کی ہو گی۔ وہاں وہ امیر بھی ان کے ساتھ ہوں گے جو انہیں غریب کر کے امیر نہیں بنے ہوں گے، جب انسان اس دنیا میں آیا تھا تو امیر تھا نہ غریب، جوں جوں ان کی آبادی میں اضافہ ہوتا گیا امیر غریب، ظالم مظلوم، گورا کالا، غالب مغلوب جیسے طبقات پیدا ہوتے گئے، اور وقت کے ساتھ انسانوں کی معاشی و معاشرتی حوالے سے ورائٹی بڑھتی گئی، امیر کے پاس جو پیسہ آیا وہ ہوائی مخلوق کا دیا ہوا نہیں تھا مگر اسے ڈر تھا کہ غریب زیادہ ہیں کہیں اس پر ہلہ نہ بول دیں، آج دنیا میں سارا منظر میڈیا نے بدل دیا ہے، جہاں جرم وہاں میڈیا کے عمل نے غریبوں کی چوری کا مال پکڑ لیا، نشاندہی کر دی، میڈیا اور تیز ہو گیا اور اب امیروں کے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے ٹھوس شواہد نہیں۔
٭٭٭٭
بھارتی آبی دہشت گردی
ایک زمانہ تھا انسان، پانی، ہوا، دھوپ کے کاروبار کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا، سن بھی نہیں سکتا تھا، پھر پانی کی ناقدری شروع ہوئی اور آب فروشی باقاعدہ کاروبار کی صورت اختیار کر گیا۔ بات یہیں نہیں رکی جو پانی بوتلوں میں بکنے لگا وہ پانی ہی نہ تھا، پانی کے نام پر بیماریاں تھیں جو بوتل میں بند کر دی گئیں، اور اب بیماریوں کا جن بوتل سے باہر آ گیا ہے، بہرحال پانی کے ساتھ جو ہم نے کیا پانی پیدا کرنے والے نے ہم پر ایسا دشمن مسلط کر دیا جو ہمیں ایک بوند پانی کو ترسنے کی منزل تک لا رہا ہے۔ اس نے وہ دریا جو سانجھے تھے ان پر بھی مقبوضہ کشمیر کی طرح غاصبانہ قبضہ کر لیا، نتیجہ یہ نکلا کہ ستلج میں بچے کرکٹ کھیلنے لگے اور پانی پانی کر دینے والی تازہ خبر ہے کہ مودی نے مقبوضہ کشمیر میں متنازع کشن گنگا ڈیم کا افتتاح کر دیا۔ کشمیریوں نے احتجاج کیا، شٹر ڈائون کیا۔ پاکستان نے بھی احتجاج کیا جسے مسترد کر دیا گیا۔ ہم نے اپنی سیاست کے دریا کو رواں رکھنے کے لئے کالا باغ ڈیم بھی نہ بنایا، اور سارا پانی سمندر میں پھینکنا شروع کر دیا، عوام پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ کالا باغ ڈیم کے مخالف ہیں اور ہم حکمران عوام کی مرضی کے بغیر پتہ بھی نہیں ہلنے دیتے، اور اب ڈر ہے کہ ہمارے سارے ہرے پتے زرد نہ ہو جائیں، صرف تاش کے پتے سلامت رہ جائیں، بہرحال کشن گنگا پہلا ڈیم نہیں بیشمار ڈیم دریائوں پر بھارت نے بنا ڈالے ہیں، تاریخ بتاتی ہے کہ دنیا میں پانی پر بڑی بڑی جنگیں ہوتی رہی ہیں، شاید وہی پتھر کا زمانہ مودی سرکار واپس لے آئی ہے، اور یہ دھمکی بھی دے دی ہے کہ پاکستان پانی کی ایک بوند کو ترسے گا، ہمیں اب بھی اپنے اوپر ترس نہیں آتا کہ جو پانی آ رہا ہے اسے ہی جمع کر لیں اور ایک بوند بھی سمندر میں نہ جائے۔
٭٭٭٭
نابینا افراد کے دھرنے
نابینا افراد کو کوئی یہ بتائے کہ نابینائوں کا نابینائوں کے خلاف دھرنا تب کامیاب ہو گا جب انکی آنکھیں انہیں واپس مل جائینگی اور آٹھویں روز میں داخل ہونیوالے دھرنے کو دیکھ سکیں گے۔ شاید حکمرانوں کو اس بات کا اندازہ نہیں کہ نابینا کا جپھا بہت مشہور ہے، مگر حکومت بھی کیا کرے کہ اسے بھی جنات نے جپھا مارا ہوا ہے، اور اسکی اپنی حالت یہ ہے کہ نہ پائوں رکھنے کی جگہ نہ فرار کی راہ، بہرحال جو بھی ہے، حکومت کو کلمہ چوک پر کلمے کا واسطہ ہے کہ نابینائوں کے مطالبات مان لے، کیونکہ آنکھوں والو آنکھیں بڑی نعمت ہیں، اسلئے جب تک حکمرانوں کے پاس آنکھیں ہیں جاتے جاتے نابینا افراد کی بھی سن لیں کہیں انکی شکر دوپہر میں کلمہ چوک پر کوئی بددعا مزید کام خراب نہ کر دے، غضب خدا کا آٹھ روز سے نابینا افراد دھرنا دیئے بیٹھے ہیں، میٹرو بند پڑی ہے، شہریوں کا راستہ بند ہے، اور ساتھ ہی حکومت کا بھی ناطقہ بند ہے، وہ اس سلسلے میں کوئی اچھا بول، بولتی ہی نہیں، نابینائوں کے احتجاج کی خبریں اور فلمیں بیرون وطن جا رہی ہیں اور پاکستان کی ’’نیک نامی‘‘ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، اگر قرضوں کے پیسے میں سے کچھ بچا ہو تو ان آنکھوں سے محروم پاکستانیوں کے مطالبات پورا کرنے پر لگا دیں مگر یہ مسئلہ حل ہونا چاہئے، یہ مسئلہ کیوں اندھا مسئلہ بنایا جا رہا ہے۔ کیا ملک میں، صوبے میں اتنی انی مچی ہوئی ہے کہ بصارت سے محروم افراد کے لئے بھی حکومت کے پاس چلو بھر بصارت نہیں بچی، جسے وہ کام میں لا کر نابینا افراد کے مطالبے بھی پورے کر دے اور خود بھی چلو بھر بصارت میں ڈوبنے سے بچ جائے۔
٭٭٭٭
’’وچلی گل‘‘
....Oرائو انوار کے عدالت میں پسینے چھوٹ گئے۔ اے سی ٹھیک نہ ہونے کا شکوہ۔
رائو انوار بڑے ہائی اسپرٹس میں دکھائی دیتے ہیں کہیں انہوں نے عدالت کو ’’وچلی گل‘‘ تو نہیں بتا دی۔
....Oبھارتی خاتون سفارتکار پاکستان کے لئے جاسوسی کی مجرم قرار۔
بھارت پاکستان کو مجبور کر رہا ہے اور ہم پاکستان کو۔
....O ایاز صادق:لگتا ہے نگران وزیراعظم کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو ہی کرنا پڑے گا۔
کہتے ہیں منگل کو ہو جائیگا۔ اپوزیشن لیڈر جب مسکرا مسکرا کر بات کریں تو کوئی اچھی خبر آتی ہے۔
....Oقومی سلامتی کمیٹی نے فاٹا انضمام کی توثیق کر دی۔
فاٹا انضمام ایک کارنامہ ہے، اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو سب دیں ہمیں اچھے کام کی تحسین میں بخل سے کام نہیں لینا چاہئے۔
....Oزرداری:آئندہ الیکشن میں وزیراعظم، وزیر اعلیٰ اور گورنر پنجاب ہمارا ہو گا۔
ہم تو کہتے ہیں کہ وزیراعظم کا چپڑاسی بھی آپ ہی کا ہو گا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)