پی پی کو اقتدار کے دنوں میں چھوڑا، محمود، وزیر بنایا ساتھ نہیں دیا، چانڈیو

May 22, 2018

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیونیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں شاہ محمودقریشی اور مولا بخش چانڈیو میں نوک جھونک دیکھنے میں آئی، پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو وزیرخارجہ بنایا مگر انہوں نے ساتھ نہیں دیا، پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل آصف زرداری کا کارنامہ ہے، بلاول بھٹو اپنے خطابات میں باپ کا نام لیتا ہے، وہ شیروں کا شکاری آصف زرداری کا نعرہ لگواتا ہے، جس کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے بھاگا نہیں بلکہ ان کے کرتوتوں سے کانوں کو ہاتھ لگایا، پیپلز پارٹی کو اقتدار کے دنوں میں چھوڑا ،وزارت چھوڑی تو آصف زرداری منتیں کررہا تھا، بینظیر کی شہادت کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو حکومت ملی، آصف زرداری کی کارکردگی 2013ء میں نظر آگئی اب 2018ء میں نظر آئے گی، مولا بخش چانڈیو بتائیں کیا منظور وٹو پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے، پنجاب میں بلاول بھٹو پھر بھی قبول ہے مگر آصف زرداری قبول نہیں ہے،بلاول سے کہیں اپنے نام سے بھٹو ہٹائے۔پروگرام میں شریک وفاقی وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے امیدوار آصف زرداری کی تصویر نہیں لگارہے ہیں، شیر نہ گھبراتا ہے نہ اسے جکڑا جاسکتا ہے، پیپلز پارٹی کو مارشل لاء دور کی سختیاں ختم نہیں کرسکیں مگر آصف زرداری نے ختم کردیا۔پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نےکہا کہ سیاسی بصیرت ہو تو وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو نگرا ن وزیراعظم کا فیصلہ خود کرنا چاہئے، انتخابی اصلاحات میں نگران وزیراعظم یا نگران وزیراعلیٰ کے اختیارات بہت محدود کردیئے گئے ہیں،نگران وزیراعظم کیلئے غیرجانبدار شخصیت کا انتخاب ہونا چاہئے، صاف شفاف الیکشن تمام سیاسی جماعتوں اور جمہوریت کی ضرورت ہے، غیرجانبدار شخص نگران وزیراعظم بنا تو نظام کیلئے اچھا نہیں ہوگا، ذکاء اشرف اچھے آدمی ہیں لیکن پیپلز پارٹی سے اتنے منسلک ہیں کہ ان کی جانبداری پر سوال اٹھتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ن لیگ پانچ سال قوم سے مذاق کرتی رہی ، ہر سیاسی پارٹی انتخابات سے پہلے اپنا پروگرام دیتی ہے، اپنے منشور کے اہم نکات بیان کردیئے ہیں کہ موقع ملا تو پہلے 100دن میں یہ اقدامات کریں ، اپنی 35ترجیحات کا تعین کردیا ہے جو ہماری حکومت کی سمت متعین کردے گی، خیبرپختونخوا میں اپنی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، انتخابات خیبرپختونخوا کی حکومت کی کارکردگی کے عکاس ہوں گے، عالمی اداروں نے بلین ٹری سونامی منصوبے کی توثیق کی ہے، یو این ڈی پی کی رپورٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے، اس رپورٹ میں میں ایم ایم اے، اے این پی او ر پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت کا ذکر ہے، پی ٹی آئی کے صرف ڈیڑھ سال شامل ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پنجاب میں ن لیگ چھ بار حکومت کرچکی ہے لیکن ا ن کی کارکردگی صفر رہی ہے، پنجاب میں اسپتالوں، اسکولوں ، پولیس اور گورننس کی ابتر صورتحال سب کے سامنے ہے، آج بھی دس دس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، سندھ اور بلوچستان کے لوگ بجلی کے بحران پر چیخ رہے ہیں، حکومت گیارہ سو ارب کا گردشی قرضہ چھوڑ کر جارہی ہے، ن لیگ کے اکثر لوگ اپنی پارٹی کے ٹکٹ لینے سے کترا رہے ہیں، شہباز شریف اور نواز شریف کا بیانیہ مختلف ہوگیا ہے، پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں نواز شریف کے بیانیے پر پچاس پچپن ارکان اسمبلی نے اعتراض کیے،عمران خان چار مرتبہ عوام سے مینارِ پاکستان بھرچکا ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے بھاگا نہیں بلکہ ان کے کرتوتوں سے کانوں کو ہاتھ لگایا، میں نے پیپلز پارٹی کو اقتدار کے دنوں میں چھوڑا جب ان کی طوطی بول رہی تھی، میں نے وزارت چھوڑی تو آصف زرداری منتیں کررہا تھا، بینظیر کی شہادت کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو حکومت ملی، پیپلز پارٹی آج بھی مجھے وزارت دینے کو تیار ہے، آصف زرداری کی کارکردگی 2013ء میں نظر آگئی اب 2018ء میں نظر آئے گی، پیپلز پارٹی کے دور میں سندھ کا بھٹہ بیٹھ گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ندیم افضل چن چار سال پیپلز پارٹی کا دفاع کرتا رہا پارٹی چھوڑی تو اس پر اعتراضات ہورہے ہیں، مولا بخش چانڈیو بتائیں کیا منظور وٹو پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے، اوکاڑہ میں عام تاثر ہے کہ منظور وٹو آزاد حیثیت میں انتخاب لڑنا چاہ رہے ہیں، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر احمد محمود کیا پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں، پنجاب میں بلاول بھٹو پھر بھی قبول ہے مگر آصف زرداری قبول نہیں ہے، بلاول سے کہیں اپنے نام سے بھٹو ہٹائے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں شامل ہونے والوں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ پارلیمانی بورڈ کرے گا، اگر حلقہ میں ان کی شہرت، ساکھ اور انتخاب جیتنے کی صلاحیت ہمارے پرانے امیدوار سے بہتر ہوئی تو انہیں ضرور اکاموڈیٹ کیا جائے گا، پیپلز پارٹی قومی پارٹی تھی جو سکڑ کر اندرون سندھ تک محدود ہوگئی ہے، ن لیگ اپنی پالیسیوں کی وجہ سے شمالی پنجاب تک محدود ہوگئی ہے، ن لیگ نے جنوبی پنجاب کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا، تحریک انصاف کی صورت میں وفاقی سوچ اور وفاقی پھیلاؤ والی پارٹی وجود میں آئی ہے امید ہے لوگ انتخابات میں ہمیں موقع دیں گے۔وفاقی وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ امید ہے مقررہ وقت میں نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہوجائے گا، پچھلی نگران حکومت میں سے کچھ لوگ ن لیگ کے سینیٹر بن چکے ہیں،نگران حکومت میں شامل لوگوں پر انتخابات کے بعد حکومتی پارٹی کا حصہ بننے پر قدغن نہیں ہے، عمران خان کا 100دن کا ایجنڈا ایک مذاق ہے، پہلے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کا حساب دیں پھر نیا ایجنڈا پیش کریں، پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں اپنے منشور کے دس فیصد پر بھی عمل نہیں کرسکی، 90دن میں کرپشن ختم کرنے کے دعوے کرنے والوں نے کرپشن ختم کرنے والے ادارے کا ہی خاتمہ کردیا، پشاور میں جنگلہ بس کا جنگلہ بھی نہیں بن سکا بس تو دور کی بات ہے۔طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ بجلی کا حالیہ بحران مین فیڈرز بیٹھنے کی وجہ سے ہے، اس وقت ہر جگہ بیس سے بائیس گھنٹے بجلی آرہی ہے، جن علاقوں میں بجلی چوری ہے وہاں لوڈشیڈنگ ضرور ہے، ن لیگ اور ہماری حکومت غیرمعمولی حالات سے گزر رہی ہے، جمہوریت ہے اسی لئے ن لیگ کے اجلاس میں ایم این اے بات کرتے ہیں، تمام ارکان اپنی رائے دیتے ہیں حتمی فیصلہ قیادت کرتی ہے، نواز شریف اور شہباز شریف میں کوئی فرق نہیں ہے، آصف زرداری تو رضا ربانی کو سینیٹ کا ٹکٹ نہیں دے رہے تھے بلاول نے دلوایا۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے امیدوار آصف زرداری کی تصویر نہیں لگارہے ہیں، شیر نہ گھبراتا ہے نہ اسے جکڑا جاسکتا ہے، آزاد حیثیت سے الیکشن جیت کر ن لیگ میں شامل ہونے والوں میں سے چند لوگوں نے پارٹی چھوڑی ہے، پیپلز پارٹی کو مارشل لاء دور کی سختیاں ختم نہیں کرسکیں مگر آصف زرداری نے ختم کردیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیونے کہا کہ طے شدہ طریقہ کار کے تحت نگران وزیراعظم کا انتخاب ہوجائے تو اچھا ہوگا، سیاستدان اپنا گریبان دوسرے اداروں کو دیتے ہیں تب ہی ایسے حالات ہوتے ہیں، امید ہے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیراعظم کے نام پر متفق ہوجائیں گے، نگران وزیراعظم کیلئے جو نام گردش کررہے ہیں ان میں بہت سے لوگوں کو خبروں میں رہنے میں مزہ آتا ہے۔مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ اس وقت لوٹوں کو لوٹنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے،نواز شریف کا قوم سے پہلا خطاب نوحہ اور مرثیہ تھا، اس سے پہلے وہ اپنی ٹیم کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے، ن لیگ علاقائی جماعت ہے ان کی پالیسی مخصوص علاقہ کیلئے ہے، عابد شیر علی چھوٹے صوبوں کے لوگوں کو چور کہتا ہے۔ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں کہ آئندہ وزیراعظم عمران خان ہوں گے، عمران خان کی شادی سے متعلق بات سچی ہونے پر نجومیوں پر اعتبار کرنے لگا ہوں، اب نجومی کہتے ہیں عمران خان کے ہاتھ میں وزیراعظم بننے کی لکیر نہیں ہے، عمران خان کا رویہ، تدبر، برداشت اور لب و لہجہ وزیراعظم والا نہیں ہے، پیپلز پارٹی نے تو شاہ محمود قریشی کو بھی وزیر بنایا مگر یہ بھی بھاگ گئے، ہم نے شاہ محمود قریشی کو وزیرخارجہ بنایا مگر انہوں نے ساتھ نہیں دیا، پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل آصف زرداری کا کارنامہ ہے، بلاول بھٹو اپنے خطابات میں باپ کا نام لیتا ہے، وہ شیروں کا شکاری آصف زرداری کا نعرہ لگواتا ہے۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو تیس سال تک بڑے بڑے اداروں کی چھتری کے نیچے کچلا گیا مگر اب بھی پنجاب میں پارٹی کی تنظیم موجود ہے، آئندہ الیکشن میں خیبرپختونخوا میں پیپلز پارٹی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔