کاروبار سے روکنے اور ہراساں کرنے کے خلاف ٹرانسپورٹر کی درخواست

May 23, 2018

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے مقامی ٹرانسپورٹر کی جانب سے لطیف آباد نمبر 7سرسید احمد خان فلائی اوورکے قریب قائم غیرقانونی بس اور وین اڈوں کے قیام اور اجازت نامے کے باوجود درخواست گزار کو کاروبار سے روکنے اور ہراساں کرنے کے خلاف دائردرخواست پر سیکریٹری پی ٹی اے، سیکریٹری آر ٹی اے، ڈی سی او، ایس ایس پی حیدرآباد، ڈی ایس پی حسین آباد، ایس ایچ او حسین آباد، ٹریفک سیکشن لطیف آباد، ٹرانسپورٹرز خالد بٹ، اویس خان اوراسلم دیسوالی کو 31مئی کے نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں مقامی ٹرانسپورٹر ارشد خان راجپوت کی جانب سے دائردرخواست میں کہاگیاتھا کہ وہ گذشتہ 35سال سے ٹرانسپورٹ کا کاروبار کررہاہے، مدینہ وین سروس کے نام سے کاروبار کے لئے اس نے روٹ پرمٹ اورمتعلقہ اداروں سے این او سی بھی حاصل کی ہوئی ہے، اس کی گاڑیاں بدین اسٹاپ سے ٹنڈو محمدخان اورٹنڈومحمدخان سے حیدرآباد اورکراچی جاتی ہیں اورلطیف آبادنمبر 7میں اس کی گاڑیوں کا 5منٹ کااسٹاپ ہے جس کی اس کے پاس باقاعدہ اجازت موجود ہے، اس کے باوجود دیگر ٹرانسپورٹرز جن کے پاس نہ تو روٹ پرمٹ ہے اورنہ ہی گاڑیاں چلانے کے لئے متعلقہ اداروں کا این او سی موجود ہے، پولیس اور ٹریفک حکام کی ملی بھگت سے غیر قانونی کاروبار کررہے ہیں اور ان کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل بھی پیداہوتے ہیں ،غیرقانونی کاروبار کرنے والے ٹرانسپورٹر مجھے کاروبار سے روک رہے ہیں اورمیری گاڑیوں کو لطیف آبادنمبر 7کے اڈے پر اجازت نامے کے باوجود کھڑا نہیں ہونے دیتے ۔واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ قبل ازیں 2011,2009,2004اور 2016ءمیں ان ٹرانسپورٹ اڈوں کو غیرقانونی قراردیکر بندکرنے کاحکم دے چکی ہے، لیکن اس کے باوجود یہ اڈے چلائے جارہے ہیں ۔درخواست گذار نے عدالت سے استدعا کی کہ غیرقانونی ٹرانسپورٹ اڈوں کو بند کرنے کا حکم دیاجائے اور درخواست گذار کو قانون کے تحت کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے ۔پیر کو سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے درخواست گذار کے وکیل عشرت علی لوہار کے دلائل کے بعد فریقین کو 31مئی کے نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا ہے۔