عمران کا 100 دن کا پلان نئی روایت، سیاسی شعبدہ بازی سے زیادہ کچھ نہیں، ماہرین کی مختلف آراء

May 23, 2018

لاہور (رپورٹ :سکندر حمید لودھی) ماہرین نے جنگ اکنامک سیشن میں مختلف آ راء کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے پہلے عمران خان کا 100دن کا پلان ایک نئی روایت ہے جبکہ موجودہ حالات میں ایک تاثر یہ بھی ہے کہ یہ پلان سیاسی شعبدہ بازی سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ اس پلان پر عملدرآمد کی کوئی واضح حکمت عملی نہیں بتائی کہ یہ سب کچھ کیسے ہو گا ، پلان کا مقصد عوام کو الیکشن سے قبل ہی یقین دلا نا ہے کہ عمران خان وزیراعظم بن رہے ہیں ،دوسرایہ کہ کئی وجوہ کی بناء پر یہ ایک ناقابل عمل پروگرام بھی ہے، عمران خان کے 100دن کے پلان پر مخالفین تنقید کرنے کی بجائے صحت مند رویے کے ساتھ مثبت تجاویز دیں جس سے اس پلان کو مزید قابل عمل بنایا جا سکے،عمران خان دوسرے سیا ستدانوں کی نسبت زیادہ محنتی اور آخری بال تک کھیلنے والے کھلاڑی ہیں پاکستان کو اب روایتی نہیں ایسے ہی سیاسی کھلاڑیوں کی ضرورت ہے،الیکشن شفاف اور منصفانہ ہوں تو ہی جمہوریت کاتسلسل برقرار رہ سکتا ہے ان خیا لات کا اظہاررائل پام کنٹری کلب میں گزشتہ روز جنگ اکنامک سیشن میں ʼʼعمران خان کا اقتدار میں آنے سے پہلے 100دن کا پیشگی پلان ۔۔ ۔ ماہرین کیاکہتے ہیں؟ ʼʼ کے موضوع پر دفاعی ماہر میجر جنرل (ر) زاہد مبشر ،سابق آئی جی محمد الطاف قمر،سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس پرویز حنیف،قانونی ماہر رانا سجاد اور ترجمان عوامی ورکرز پارٹی فاروق طارق نے کیا، نشست کے میزبان سکندر حمید لودھی تھے۔ میجر جنرل (ر) زاہدمبشر نے کہاکہ عمران خان کے 100دن کے پلان میں ملک و قوم کے لئے امید کی کرن نظر آئی ہے جہاں دوسری سیاسی پارٹیاں عوام سے وعدے کرنا بھی چھوڑ چکی ہیں وہاں تحریک انصاف کا کم از کم مثبت سمت کا پلان دینا حوصلہ افزا اقدام ہے ،سندھ میں پانی وفاقی حکومت کا نہیں بلکہ صوبائی حکومت کا مسئلہ ہے ،سیاست میں ایک دوسرے پر اعتراض برائے اعتراض کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے،ملک اس وقت ڈھلوان پر سفر کر رہا ہے لہذااگر عمران خان کے دعوے کے مطابق ایک کروڑ نہ سہی بلکہ آدھے افراد کوبھی روزگار اور گھر مل جائیں تو پھر بھی اس میں ملک و قوم کا مفاد ہی ہے،محمد الطاف قمر نے کہاکہ عمران خان کا 100دن کا پلان بظاہر بڑا خواب ہے تاہم اس میں خواب پورا کرنے کی صلاحیت سے بھی انکار نہیں، البتہ عمران خان کو 100دن کے پلان پر مرحلہ وار عملدرآمد کی بات کرنی چاہیے تھی ،عمران نے یہ پلان جلد بازی میں دیا ہے مزید سوچ بچار کے بعد یہ پلان دیا جاتا تو زیادہ اچھا ہوتا اگر طرز حکومت میں تبدیلی،افواج کو مستحکم کرنا،قومی سلامتی ،صحت و پانی کی سہولیات کی فراہمی وزرعی ایمرجنسی کا نفاذ ،ٹیکس اصلاحات ،خود مختار نیب کا قیام ،فلاحی ریاست کا قیام، ایک کروڑ روزگار کے مواقع و گھراورسماجی خدمت میں انقلاب کے دعوے آدھے بھی حاصل ہو گئے تو بھی ملک کو فائدہ ہی ہو گا ، پرویز حنیف نے کہاکہ ہر سیاسی پارٹی الیکشن میں جیتنے کی غرض سے ہی کھڑی ہوتی ہے اور دعووں پر مبنی لمبے ایجنڈے دیتی ہے، عمران خان کا سو دن کا پلان بھی سیاسی ایجنڈا کے تحت ہی سامنے آیا ہے جس طرح ماضی قریب میں صدر مشرف، وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ادوار میں بھی حکومت بنائے جانے کے بعد100،100دن کے پلان دئیے جاتے رہے ہیں یہ اور بات ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے 100دن کے حالیہ پلان میں پہلاعنوان کرپشن کا خاتمہ تھا لیکن قانون قدرت دیکھیں کہ نواز شریف حکومت کا خاتمہ اسی الزام پہ ہوا،عمران خان نے اپنے پلان میں ملکی قرضوں کی واپسی اور ٹیکس سسٹم کو بہتر بنانے سمیت کئی اچھے نکات پر بات کی ہے ،رانا سجاد نے کہاکہ عمران خان کو مزید ہوم ورک اوراس پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے ماہرین سے مشاورت کے بعد ہی اس پلان کوعوام کے سامنے پیش کرنا چاہیے تھا، پلان کے مقاصد اچھے ہیں تاہم ان پر عملدرآمد کی کوئی واضح حکمت عملی یا پالیسی نہیں بتائی گئی، ان نکات پر عملدرآمد کرانے کیلئے قابل افراد کی ٹیم کہاں سے آئے گی ، فاروق طارق نے کہاکہ 100دن کے پلان کا اعلان ایک مثبت رحجان کی شروعات تو ہے لیکن یہ محض ناقابل عمل معاشی منصوبہ ہے ، ترقی یافتہ ممالک میں بھی اتنے وسیع پیمانے پر روزگار کی فراہمی کے لئے منصوبہ بندی کی جاتی ہے، پاکستان تو غیر ترقی یافتہ ملک ہے جہاں صنعت و زراعت کی ترقی کے بغیر حقیقی ترقی ممکن نہیں،ملک میں احتساب کا عمل برابری کی بنیاد پر ہونا چاہیے ، عوام نے ابھی کسی سیاسی جماعت کے حق میں آخری فیصلہ نہیں دیا لہٰذا وزیراعظم بننے کے خواب سے زیادہ توجہ ملکی ترقی کیلئے قابل عمل پلان تشکیل دینے کی ہے۔