ڈسکوز کے سالانہ لائن لاسز 123 فیصد سے تجاوز کرگئے، پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف

May 23, 2018

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)پبلک اکاونٹس کمیٹی کےاجلاس میں انکشاف کیا گیاہے کہ ڈسکوزکے سالانہ لائن لاسز123فیصدسے تجاوزکرگئے ہیں، بجلی نادہندگان کے ذمہ ڈسکوز کے 219ارب روپے واجب الادا ہیں ، پیسکو،حیسکو،سپیکو او ر گیپکو کے لائن لاسز سب سے زیادہ ہیں ، پیسکو کے لائن لاسز 21 فیصد، سپیکو کے 19، حسیکو کے18.5اور کیسکوکے17.4فیصد ہیں ۔ ایک فیصد لائن لاسز سے مراد 12 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہے ، کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کی زیر صدارت ہو ا، اجلاس میں وزارت توانائی کے مالی سال 2016-17 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ، آڈٹ حکام نے بتایاکہ بجلی نادہندگان کے ذمہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے اربوں روپے واجب الادا ہیں، صرف 5 فیصد ان سے وصولیاں کی گئی ہیں اب بھی مختلف نادہندگان کے ذمہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوںکے 219 ارب روپے واجب الادا ہیں ،فیسکوکے 45 لاکھ روپے،حیسکو کے 6ا رب،آئیسکو 83لاکھ، لیسکو 79 کروڑ، میپکو 8کروڑ 43 لاکھ، پیسکو کے 96 ارب90 کروڑ،کیسکو 80ا رب27 کروڑ،سپیکو 2 کروڑ68 لاکھ اور ٹیسکو کے 32 ارب روپے بجلی نادہندگان کے ذمہ واجب الاد ا ہیں ۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ ٹوٹل واجب الاد ارقم 227 ارب روپے بنتی تھی مگر 5 فیصد ریکوری ہو سکی ہے جبکہ توانائی حکام نے بتایاکہ وصولیوں میں سستی کی وجہ صوبائی حکومت اور انتظامیہ سے عدم تعاون، کرمنل جسٹس سسٹم اور فیڈرل حکومت کی رٹ ہے جس پر ممبر کمیٹی ڈاکٹر عذرافضل پیچوہو غصہ میںا ٓگئیں اور کہا کہ ریکوریاں حکومت کا کام نہیں، آپ کا کام ہے، آپ ان کیخلاف ایف آئی آر کٹوائیں اپ کو کون روکتا ہے ، شیخ روحیل اصغرنے ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کو کہاکہ وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں آپ ان پر غصہ نہ نکالیں، آڈٹ حکام نے بتایاکہ جب تک ادائیگیوں کا مسئلہ حل نہیں ہوتا سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ بھی حل نہیںہوگا اور لوشیڈنگ کا مسئلہ رہے گا ، آڈٹ حکام نے بتایاکہ یہ بقایا جات سرکلر ڈیٹ کا نکتہ آغاز ہے ، ممبر کمیٹی مولانا عبدالغفور نے کہاکہ اس محکمے کی اصلاح ضروری ہے حکومت خود پیچھا نہیں کر سکتی، ایف آئی آر تو آپ نے ہی کٹوانی ہے ، نوید قمر نے پوچھا کہ سمارٹ میٹر سسٹم کا کیا ہوا، جس پر وزارت توانائی کے حکام نے بتایاکہ ایک ڈسکوکیلئے 700ملین روپے دیئے گئے تھے لیکن یہ نظام رائج نہ ہوسکا، چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہاکہ ہر ڈسکو اپنا ٹیکنکل لائن لاسز کا نقصان بتائے جس پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ لیسکو کےسالانہ لائن لاسز11.8، فیسکو ,10.24میپکو کے 15گیپکو ,10.3 پیسکو 21،حیسکو 18.5،سیپکو کے 19اور کیسکو کے17.4فیصد بنتے ہیں ، خورشیدشاہ نے کہاکہ ایک فیصد سے مراد ایک ارب روپے نقصان ہے جس پر توانائی حکام نے کہاکہ آپ درست کہہ رہے ہیں ،دریں اثنا پی اے سی سیکرٹریٹ کی جانب سے خورشید شاہ کو ا یک لیٹر پیش کیا گیا جس میں واضح کیا گیا تھا کہ ایک فیصد لائن لاسز سے مراد 12ارب روپے سالانہ نقصان ہے جس پر خورشید شاہ برہم ہوگئے کہ آپ کمیٹی کو گمراہ کن حقائق بتارہے ہیں آپ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔