نیب ریفرنسز،نواز اور مریم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر

June 19, 2018

نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی 7 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی گئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت کر رہے ہیں،اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث بھی احتساب عدالت پہنچے۔

سماعت کے آغاز پرجج محمد بشیر نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ کیا وہ اپنی وکالت نامے والی درخواست واپس لے رہے ہیں؟

ساتھ ہی انہوں نے ریمارکس دیئے کہ وکالت نامہ واپس لینے والی آپ کی درخواست خارج کر دی ہے جس پر نیب پراسیکوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ہم نے تو مخالفت بھی نہیں کی، پھر بھی درخواست خارج ہوگئی۔

خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پہلے ایک اور درخواست دینی ہے، بطور وکیل موقف اپنانا میرا حق ہے، ہمیں بھی معلوم ہوجائے گا کہ کیس اکھٹے چلیں گے یا علیحدہ۔

خواجہ حارث نے اپنی درخواست عدالت میں پڑھ کر سنائی، جس میں انہوں نے اپنے تحفظات پیش کیے۔

انہوں نے جج احتساب عدالت کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ ہی بتا دیں کہ اس کیس کی کارروائی کو کیسے آگے چلانا ہے، ہماری کوشش یہ نہیں ہونی چاہیے کہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جائے، ہم سب کو ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔

خواجہ حارث نے مزید کہا کہ ہر چیز کے لیے قانون ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے ہفتے کو بھی عدالت لگانے کا کہا، یہ کون سا قانون ہے؟

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ رول آف لاء میں عدالتی وقت اور چھٹیاں مقرر کر دی گئی ہیں اور عدالتی وقت کے بعد یا چھٹی کے دن عدالت کارروائی نہیں چلاسکتی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ عدالتی کارروائی میں تیاری کے لیے ہزاروں صفحات پڑھنے پڑتے ہیں، اگر عدالتی وقت کے بعد بھی کارروائی چلائی گئی تو اگلے دن کی تیاری نہیں ہوسکے گی اور بغیر تیاری عدالت آنا میرے موکل کے ساتھ بھی زیادتی ہوگی۔

اس موقع پر ایڈووکیٹ جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ 'کہا جا رہا ہے کہ عدالت سزا کیوں نہیں سنا رہی۔

جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ 'عدالت کا ایک طریقہ کار ہوتاہے، میری طرف سے انہیں کہہ دیں کہ آپ فریق نہیں تو کیوں بات کر رہے ہیں۔

واضح رہےسابق وزیراعظم نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ، کینسر کے مرض میں مبتلا اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں، جو وینٹی لیٹر پر ہیں اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھاجس کے بعد اگلے ہی روز یعنی 11 جون نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو ہدایات دینے پر کیس کی پیروی سے معذرت کرتے ہوئے وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست دی تھی۔

واضح رہے کہ عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو آج طلب کر رکھا ہے۔

دوسری جانب عدالت نے سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کو بھی حتمی دلائل کے لیے آخری موقع دے رکھا ہے۔