جاوید صدیق بھٹی
اے ہوا اس پہ یوں اثر کرنا
سرد جذبات کو شرر کرنا
سنگ پگھلا تو یہ کُھلا مجھ پر
کتنا مشکل ہے دل میں گھر کرنا
اُس مسیحا کو بھی نہیں آیا
زخمِ دل پر مرے، نظر کرنا
یہ ہے توہین، آدمیت کی
کسی ظالم کو چارہ گر کرنا
رات کاٹو کسی تمنا میں
تم کو آ جائے گا سحر کرنا
کیسے جاوید ہم کریں منزل
اپنی قسمت میں ہے سفر کرنا