دورہ زمبابوے

June 26, 2018

پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی 20کپ اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز کے لئے زمبابوے پرواز کے لئے تیار ہے، یکم جولائی سے قومی ٹیم میزبان اور آسٹریلیا کے خلاف ٹرائنگولر سیریز کھیلے گی ۔پاکستانی کپتان سرفراز احمد کے لئے اس اعتبار سے بھی یہ اہم بات ہےکہ وہ اب تک ٹی 20فارمیٹ میں ناقابل شکست چلے آ رہے ہیں عالمی نمبر ایک ٹیم کیلئے میزبان ملک نہ سہی تاہم آسٹریلیا کی ٹیم سخت حریف ثابت ہو سکتی ہے مگر اس کے باوجود قومی ٹیم فیورٹ ہے کیوں کہ ایک تو بال ٹیمپرنگ ا سکینڈل کے بعد اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر کی کمی کی وجہ سے آسٹریلیا کی طاقت کم ہوئی ہے بلکہ ان کے حوصلے بھی پست ہوئے ہیں ، آسٹریلین ٹیم نے حالیہ انگلینڈ کے دورے میں مایوس کن پر فارمنس دی اور 5ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست اس کا مقدر بنی ،یہی نہیں بلکہ انگلینڈنے اسٹریلوی بولرز کی قلعی کھولتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ کا نیا عالمی ریکارڈ بنا دیا ۔تیسرے ون ڈے میں اس نے 4وکٹ پر 481رنز بنائے، اب تک کی ایک روزہ مینز کرکٹ کا سب سے بڑا مجموعہ ہے 400سے زائد رنز تو متعدد ٹیمیں متعدد مرتبہ ا سکور کر چکی ہیں کمال یہ ہوتا کہ انگلینڈ 500کے ہندسے کو چھو لیتا ،پھر بھی میزبان ٹیم نے اپنا ہی پرانا اسکور 444رنز جو 2016میں اس نے پاکستان کے خلاف بنایا تھا، کو مزید بہتر کر لیا ہے۔ 19رنز کی کمی اس کے کھلاڑیوں کے لئے معمولی پچھتاوا ضرور رہے گی، خواتین کرکٹ میں چند دن قبل نیوزی لینڈ نے آئر لینڈ کے خلاف 490رنز بنائے تھے یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ تھا اسی طرح انگلینڈ کی خواتین ٹیم نے ٹی 20کرکٹ میں جنوبی افریقا کے خلاف 250رنز بنا کر اس فارمیٹ میں نیا ریکارڈ قائم کیا تو آسٹریلوی ٹیم بھی ان بدقسمت ٹیموں میں رہی ہے کہ جن کے خلاف برے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ زمبابوے میں شیڈول 3ملکی ٹی 20کپ پر آخری لمحات تک تاریکی کے بادل چھائے رہے ،میزبان ملک کے کھلاڑی اپنے ہی بورڈ سے دست وگریبان تھے کہ ان کے سابقہ معاوضے دیئے جائیں ،دوسرے صورت میں 25جون کے بعد وہ نہیں دستیاب ہوں گے، زمبابوے بورڈ نے اگرچہ ایک ماہ کی تنخواہ ادا کردی تھی اور مزید 2ماہ کی ادائیگیوں کے لئے 25 جولائی تک کا وقت مانگا تھا لیکن بعض کھلاڑی آخری وقت تک دھمکی پر قائم تھے، ایسے میں زمبابوے بورڈ نے سیریز کے لئے جن کھلاڑیوں کا اعلان کیا اس میں کریمن سمیت تجربہ کار کرکٹرز کے اخراج نے دیگر کھلاڑیوں برا اثر ڈالا ہے، امکان ہے کہ سیریز شیڈول کے مطابق ہو گی قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے صاحبزادہ فرحان کو پہلی مرتبہ موقع دیا ہے دیکھنا ہے کہ وہ حتمی 11رکنی ا سکواڈ میں جگہ بنا کر ٹی 20 کیپ حاصل کر بھی پاتے ہیں یا نہیں،اکثر دیکھا گیا ہے کہ نئے کھلاڑی دوروں کے باوجود ڈریسنگ روم تک محدود رہتے ہیں اور پھر بلا وجہ ڈراپ بھی ہوتے ہیں، فاسٹ بولر محمد عامر جن کے بارے میں یہ اطلاعات ہیں کہ وہ آرام کے متمنی تھے وہ بھی ٹیم کا حصہ ہیں شاید ٹیم مینجمنٹ اس موقع پر وننگ کمبی نیشن کو برقرار رکھنا چاہتی ہے ممکن ہے کہ محمد عامر تمام میچ نہ کھیلیں اور اہم مواقع پر ٹیم کا حصہ بنائے جائیں، ان فٹ کھلاڑیوں یاسر شاہ اور

جنید خان کی واپسی حوصلہ افزا ہے یہ دونوںبولرز پاکستانی ٹیم کے لئے اہمیت رکھتے ہیں ورلڈ کپ 2019ء تک ان کی فٹنس اور فارم ضروری ہے یاسر شاہ اگرچہ ایک روزہ کرکٹ میں تواتر کے ساتھ شریک نہیں ہوئے مگر ان کاکےتجربہ سے ا سپنرز کو مدد ملے گی ،محمد حفیظ کی واپسی یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ شعیب ملک کے ساتھ بدستور ورلڈ کپ پلان کا حصہ ہیں لیکن حفیظ کے لئے بھی اپنی کارکردگی سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ کسی بڑے دبائو کے نتیجہ میں ٹیم میں شامل نہیں ہوئے ،اسکاٹ لینڈ کے خلاف ٹی

20 سیریز کھیلنے والی قومی ٹیم میں ایک ہی تبدیلی ہوئی ہے ،احمد شہزاد ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے باہر ہو گئے ہیں ،ان کی جگہ ہی صاحبزادہ فرحان لئے گئے ہیںجہاں تک ون ڈے سائیڈ کا تعلق ہے تو پاکستان نے جنوری سے اب تک ون ڈے سیریز نہیں کھیلی آخری سیریز نیوزی لینڈ میں ہوئی تھی جس میں قومی ٹیم کو عبرتناک شکست کا سامناکرنا پڑا تھا اس سیریز میں اظہر علی بھی شامل تھے جو کہ اب موجودہ اسکواڈ کا جزو نہیں ہیں ۔فخر زمان اور امام الحق اوپننگ کرتے دکھائی دے سکتے ہیں آصف علی کو بھی ممکنہ طور پر چانس ملنے کا امکان ہے، قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ زمبابوے کے لئے حقیقت میں مضبوط ٹیم تشکیل دی ہے محمد عامر کو درخواست کے باوجود آرام نہیں دیا گیا اس لئے خیال یہی ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ابھی سے ورلڈ کپ 2019ء کے روڈ پر چل رہی ہے اور یہ اچھی بات ہے تاہم زمبابوے جیسی کمزور حریف کے خلاف اگر ایسے کھلاڑیوں کو زیادہ موقع دیا جاتا جو ڈومیسٹک ون ڈے کے ایونٹ یا پاکستان سپر لیگ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو بھی کچھ مضائقہ نہ تھا کیونکہ اس سے کئی بیک اپ ملتے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مستقبل کا بڑا اسٹار ایسے ہی کسی موقع کا فائدہ اٹھا کر سامنے آ جاتا ۔ ولڈ کپ کے آغاز میں اب ایک سال سے بھی کم عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ ایشیا کپ کا شیڈول بھی ہے اور پھرکئی بڑی سیریزپاکستان کی منتظر ہیں، صاف دکھائی دے رہا ہے کہ قومی چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ٹیم انتظامیہ میگا ایونٹ کو سامنے رکھ کر حتمی کھلاڑیوں کا چنائو کر چکے ہیں ،محمد حفیظ اور شعیب ملک کی فارم کے حوالہ سے قدرے پریشان کن صورتحال ہے لیکن یہ بات جاننے کی ہے کہ قومی ٹیم کے ونگ کمبی نیشن کے لئے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ تجربہ کار بیٹری کی بھی سخت ضرورت ہے ا سکے لئے ٹیسٹ ٹیم کو ون ڈے سائیڈ سے الگ رکھا جائے۔ بابر اعظم اور فخرزمان جیسے کھلاڑیوں کی ٹیسٹ سائیڈ میں شرکت کہیں ان کی ون ڈے کارکردگی پر اثر انداز نہ ہو جائے۔ اعدادو شمار متعدد مرتبہ سامنے آ چکے ہیں کہ انگلینڈ کے 2ٹیسٹ میچوں میں تمام بیٹسمنوں کا مجموعی اسکور کیا رہا یہ کچھ زیادہ حوصلہ افزا صورتحال نہیں ہے،تاہم یہ دعویٰ کہ ٹیم تشکیل نو کے مرحلے سے گزر رہی ہے کو مان لینا چاہئے،پی سی بی یہ بات عرب امارات تک کی سیریز تک تو کرسکتا ہے ،اسکے بعد نہیں ،کہ ہوم سیریز میں ان ٹیموں سے شکست کسی کو بھی ہضم نہیں ہوگی،یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ یہی ٹیم سری لنکا سے ایک ٹیسٹ سیریز ہارچکی ہے۔