فیس بک ’’گروپ‘‘ کی دنیا

July 04, 2018

انسان نے جب سے اس دنیا میں قدم رکھا ہے، تب سے وہ بقا کی خاطر گروہ کی صورت میں زندگی بسر کرتا آیا ہے۔ ان گروہ کو سماج یا معاشرے کا نام دیا گیا۔ سماج کووسیع معنوں میں پوری انسانی برادری اور محدود معنی میں ایک گروہ کہاجا سکتا ہے۔ اگر ہم اپنے اردگرد موجود معاشرے پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہوا یہ معاشرہ کبھی مذہب کے نام پر تو کبھی قومیت کے نام پر، کبھی طبقے کی بنیاد پر تو کبھی پیشے کی بنیاد پر گروہوں میں تقسیم در تقسیم ہوتا گیا ہے۔ مثال کے طور پر کسی غیر ملک میں چند پاکستانی مل جل کر رہ رہے ہوں تو انہیں ’’پاکستانی سوسائٹی‘‘ کا نام دے دیا جاتا ہے، کہیں اگر مسلمانوں کے درمیان چند ہندو گروہ رہ رہے ہوں تو انہیں ’’ہندو کمیونٹی ‘‘ کہا جاتا ہے اور اگر پیشے کے اعتبار سے بات کریں تو دنیا کے ہر کونے میں برادریاں کئی اختلافات کے باوجود منظم طریقے سے آپس میں مل جل کر کام کررہی ہیں۔

جب ہماری زندگیوں اور معاشرے میں مختلف کمونیٹی، سوسائٹی اور برادریاں بنی ہوئی ہیں تو یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس، جہاں وسیع پیمانے پر تعلقات کا جال پھیلا ہوا ہے، وہ اس طرح کے گروہ یا کمیونٹی سے محروم ہوں۔ اس ’’ڈیجیٹل لائف‘‘ میں بھی کئی گروہ یا کمونٹیز تشکیل دی گئی ہیں، جو نہ صرف صارفین کی مشکلات گھر بیٹھے حل کرتی ہیں، بلکہ انہیں دنیا کے کونے کونے سے معلومات، مسائل کا حل اور سہولتیں گھر بیٹھے فراہم کرتی ہیں۔ اس ہفتے ہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر موجود ایسے ہی چند پاکستانی گروپس کے بارے میں بتا رہے ہیں، جن کے بارے میں فیس بک صارفین کا جاننا بے حد ضروری ہے، تاکہ انہیں جب کبھی کسی قسم کی پریشانی یا مدد درکار ہو تو وہ ان گروپس سے مستفید ہو سکیں۔

دی اپ ڈیٹس (The Updates.pk)

جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے کہ یہ کسی بھی چیز کے حوالے سے صارفین کو اپ ٹو ڈیٹ رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ موجودہ دور میں جہاں صارفین کا ہر چھوٹی سے چھوٹی خبر پر نظر رکھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو گیا، گوکہ الیکٹرونک میڈیا کے آنے کے بعد خبر کی ترسیل تیز اور بروقت ہوگئی ہے، مگر اس کے باوجود کئی ایسی خبریں ہیں جنہیں کم اہمیت حاصل ہونے یا چینل پالیسی کے خلاف ہونے کے باعث نظر انداز کر دیا جاتا ہے، ایسی ہی مستند و غیر مستند خبروں کا استعمال سوشل میڈیا باہیں کھول کر کرتا ہے۔ دی اپ ڈیٹس کوئی گروپ نہیں بلکہ فیس بک پر موجود ایک پیچ ہے، جس کے تحت دس مختلف گروپس کارفرما ہیں، جو صارفین کو مختلف پہلوں سے باخبر رکھتے ہیں۔ یہاں یہ واضح کر دیں کہ اب دی اپ ڈیٹس ایپلی کیشن کی صورت میں بھی میسر ہے۔ دی اپ ڈیٹس کے تحت چلنے والے گروپس درجہ ذیل میں تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں۔

٭… ’’حالات اپ ڈیٹ‘‘: یہ ان گروپس میں سب سے اہم اور مقبول ترین گروپ ہے، جہاں وہ خبریں بھی باآسانی مل جاتی ہیں، جو براڈ کاسٹ میڈیا پر نشر نہیں کی جاتی۔ اس گروپ کا بنیادی مقصد صارفین کی شکایات کو درج کرنا ہے۔ اگر کسی صارف کے ساتھ یا اس کے اردگرد کوئی حادثہ یا جرم رونما ہو جائے اور وہ کسی بھی وجہ سے پولیس تک رسائی نہ رکھتا ہو یا اسے یہ محسوس ہو کہ اس کی شکایت روایتی ایف آئی آر درج کروانے کے بعد دب جائے گی تو وہ تحریری طور پر یا وڈیو بنا کر اپنی شکایت حالات اپ ڈیٹ پر اپ لوڈ کرسکتا ہے، تقریباً تین سال قبل بننے والے اس گروپ کی مقبولیت اور کامیابی کا اندازہ اسی بات سے ہوتا ہے، آج تقریباً 30 ہزار فیس بک صارفین اس گروپ کا حصہ ہیں، یہاں یہ واضح کردیں کہ کسی بھی گروپ کی مقبولیت کا اندازہ اس گروپ میں موجود صارفین کی تعداد سے نہیں لگایا جاتا، بلکہ وہ صارفین کس حد تک گروپ میں عملی طور پر فعال ہیں اور انہیں اپنے مسائل کا حل ملا ہے۔ اگر مسائل کے حل کی بات کی جارہی ہے تو یہ بتاتے چلیں کہ، ایسے کئی صارفین ہیں، جنہیں اسٹریٹ کرائم کے نتیجے میں قیمتی اشیاء سے محروم ہونا پڑا، انہیں حالات اپ ڈیٹ پر پوسٹ ڈالنے کے باعث چھینی گئی اشیاء واپس مل گئیں۔ اگر راہ چلتے قومی شناختی کارڈ کہیں گر جائے یا آپ سے کہیں کھو جائے تو، متاثرین کو شناختی کارڈ واپس ملنے کی رتی بھر بھی امید نہیں ہوتی، بلکہ شناختی کارڈ دوبارہ بنوانے کے بارے میں سوچ کر ہی دل ڈوب جاتا ہے۔ اسے دوبارہ بنوانے کے لیے کس اذیت سے گزرنا پڑتا ہے اس کے بارے میں تقریباً ہر کوئی جانتا ہے۔ پہلے پولیس اسٹیشن کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور پھر نادرا کی لمبی قطار میں لگ کر اپنی باری انتظار کرنا پڑتا ہے، ایسی صورت میں یہ حالات اپ ڈیٹ ہی ہے جو متاثرہ شخص کو مشکل صورت حال سے نکالنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ متاثرہ شخص اپنی پریشانی تحریری یا وڈیو پوسٹ کے ذریعے گروپ پر شئیر کرتا ہے اور اگر خوش قسمتی سے کبھی کسی کو راہ چلتے اس کا شناختی کارڈ مل جاتا ہے تو وہ اس گروپ کے ذریعے اس کے مالک کا پتا معلوم کرکے اس تک پہنچا دیتا ہے، صرف یہ ہی نہیں بلکہ انتظار قتل کیس ہو یا زینب قتل کیس، یا پھر گزشتہ برس اکتوبر میں گھریلو ملازم کے ہاتھوں بچی کا جنسی استحصال کرنے کی وڈیو کا منظر عام پر آنا ہو، یہ تمام وہ کیس ہیں جو حالات اپ ڈیٹ کے ذریعے ہی منظر عام پر آئے۔ اس کے علاوہ اس گروپ کو ٹریفک اپ ڈیٹ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ کراچی جیسے شہر میں عوام ٹریفک جام کی پریشانی سے جس حد تک ممکن ہوسکے بچ سکیں اور دوسروں کو بھی ٹریفک جام کی صورت حال سے آگاہ کر سکیں۔

٭… ’’اسیکم اپ ڈیٹ‘‘ : شاید ہی کوئی ہو جسے بے نظیر انکم سپورٹ اسکیم سے بھاری رقم بطور انعام نہ ملی ہو۔ گیم شو سے موٹر سائیکل، گاڑی اور سونا جیتنے والے بھی بہت ہوں گے، جنہیں بذریعہ ایس ایم ایس انعامی رقم سے آگاہ کیا جاتا ہے اور کسی مخصوص نمبر پر کال کرکے انعامی رقم حاصل کرنے کا کہا جاتا یے، جو انعام کے لالچ میں آجاتے ہیں اور مطلوبہ نمبر پر کال ملا لیتے ہیں، وہ پھر اپنی ہی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں یہ اور اس طرح کے مختلف فراڈ سے بچنے کے لیے ’’اسیکم اپ ڈیٹ‘‘ نامی گروپ تشکیل دیا گیا ہے، جہاں صارفین ذاتی تجربات شئیر کرتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ اس طرح کے جھانسوں میں نہ آئیں۔

٭…اس گروپس کے علاوہ ’’جاب اپ ڈیٹ‘‘ نامی گروپ ہے، جہاں مختلف ادارے بے روزگار نوجوانوں کو ملازمت کے مواقعے فراہم کرتے ہیں، صرف یہ ہی نہیں ایسے طلباء جو پڑھائی کے ساتھ پارٹ ٹیم جاب یا انٹرنشپ کرنا چاہتے ہیں وہ بھی اس گروپ سے مستعفید ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ گھر بیٹھے ملازمت کے بھی کئی مواقعے فراہم کئے جاتے ہیں۔ ایجوکیشن اپ ڈیٹ سے مختلف تعلیمی اداروں، ٹیوشن کلاسز اور کتابوں کے حوالے سے اہم معلومات بآسانی گھر بیٹھے مل جاتی ہیں۔

٭…’’فوڈ اپ ڈیٹ‘‘ سے مختلف ہوٹلز اور ڈھابو کے بارے میں معلوم ہوتا ہے کہ کب، کہاں اور کون سی ڈش اچھی مل رہی ہے۔ کون سی ڈیلز آئی ہوئی ہیں، کہاں کا ذائقہ اچھا اور کہاں کا برا ہے۔

٭…’’ہیومنیٹی اپ ڈیٹ‘‘ نامی اس گروپ سے اِن گم نام ہیروز کو پہچان ملتی ہے جو خاموشی سے فلاحی کاموں میں مصروف ہیں، ایسے ہیروز کی کہانیاں لوگ اس گروپ پر شئیر کرتے ہیں، تاکہ دوسروں کو بھی ان سے تحریک مل سکے۔

اگر آپ کو کوئی پریشانی ہے، کوئی مسئلہ ہے، جس کا حل آپ کو نہیں مل رہا یا کوئی ایسا سوال ہے جس کا جواب آپ کو چاہیے تو ’’کوئیشن اپ ڈیٹ‘‘ نامی ان ہی افراد کے لیے ہے، جہاں آپ کسی بھی موضوع پر کوئی بھی سوال پوچھ سکتے ہیں اور گروپ کے دیگر ارکان ذاتی تجربات کی بنیاد پر اس کا تسلی بخش جواب دینے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔

٭…’’ڈسکاونٹ اپ ڈیٹ‘‘ نام سے ہی ظاہر ہے شہر میں جہاں بھی ڈسکاؤنٹ آفر آتی ہے۔ وہ یہاں اپ ڈیٹ کر دی جاتی ہے، تاکہ گروپ کے اراکین زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکیں۔ ’’شاپ اپ ڈیٹ‘‘ سے نہ صرف یہ جان سکتے ہیں کہ کون سی چیز کسی دکان سے، کس قیمت پر ملے گی، بلکہ اس دکان کے معیار کے حوالے سے بھی جان سکتے ہیں۔ اگر آپ خود کچھ فروخت کرنا ہے تو وہ بھی یہاں کیا جاسکتا ہے۔ ’’ایونٹ اپ ڈیٹ‘‘ شہر میں کب، کہاں اور کون سی تقریب ہونے والی ہے، اس کے حوالے سے اس گروپ میں اپ ڈیٹ کر دیا جاتا ہے، ساتھ ہی تقریب کی کوریج بھی کی جاتی ہے تاکہ عوام کو معلوم ہو سکے کہ کون سی تقریب کس حد تک کامیاب رہی۔

ویدر اپ ڈیٹ (Weather Update)

ویدر اپ ڈیٹ، موسم کے بدلتے رنگوں سے صارفن کو آگاہ رکھتا ہے، تاکہ صارفین موسم کی مناسبت سے منصوبہ بندی کرسکیں۔ یہ پیچ دیگر گروپ کی طرح دی اپ ڈیٹس کے تحت نہیں چلتا بلکہ یہ دی اپ ڈیٹس کی شراکت کے تحت چلایا جاتا ہے۔ ان تمام گروپس اور پیچز کو چار پاکستانی فیس بک صارفن دیکھتے ہیں۔

اسکالرشپ نیٹ ورک

ایسے طالبِ علم جو بیرون ملک جا کر پڑھنا چاہتے ہیں، یا وسائل کی کمی کے باعث ان کے لیے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا مشکل ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ انہیں اسکالر شپ مل جائے تاکہ وہ اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں اور اس معاشرے کا قابل فرد بن سکیں، ایسے ہی طالبِ علموں کے لیے یہ گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ اس گروپ میں ان طالبِ علموں کو یکجا کیا گیا ہے جو ماضی میں اسکالر شپ حاصل کر چکے ہیں، اسکالر شپ پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا پھر مستقبل میں اسکالر شپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے اپنے تجربات، مختلف اسکالر شپ حاصل کرنے کا طریقہ کار وغیرہ اس گروپ پر شئیر کرتے ہیں، تاکہ دوسرے ان پریشانیوں کا سامنا نہ کریں جو انہوں نے کیں۔

سو ٹ SWOT

کھانا بنانے اور کھانا کھانے کے شوقین افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے والا گروپ ’’سوٹ‘‘ کراچی شہر میں واقعے مختلف ہوٹلز اور ڈھابوں سے مکمل آگاہی فراہم کرتا ہے۔ 85 ہزار سے زائد اراکین والا یہ گروپ صرف معلومات ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ وہ افراد جو گھر بیٹھے گھانا بنا کر فروخت کرتے ہیں ان کے لیے یہ گروپ بے حد کارگر ہے، کیوں کہ یہ انہیں ایک ایسا پلٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں وہ اپنے چھوٹے سے چھوٹے کاروبار کو بہترین انداز میں آگے بڑھا سکتے ہیں اور کم پیسوں میں زیادہ سے زیادہ عوام تک پہنچا سکتے ہیں۔

مرحم MARHAM

ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد پر مشتمل یہ گروپ گھر بیٹھے اور فوری طور پر ڈاکٹرز تک رسائی ممکن بناتا ہے۔ اس گروپ پر صارفین کسی بھی وقت اپنی یا اپنے اہل خانہ کی بیماری کے حوالے سے پوسٹ ڈالتے ہیں، گروپ کی انتظامیہ صارف کی شکایت کے مطابق درست ڈاکٹر کا انتخاب کر کے کمینٹ میں مینشن کردیتی ہے، جس کے بعد وہ ڈاکٹر جس حد تک ممکن ہو سکے متاثرہ شخص کی مدد کرتا ہے، اسے بتاتا ہے کہ فلاں حالت میں کون سا ٹریٹمینٹ اور دوا لیں اور کس چیز سے پرہیز کریں۔ اگر اس کے باوجود متاثرہ شخص کو قائدہ نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنے اور اس تک رسائی ممکن بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔

آپ کی ڈائٹیشن

ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد صارفین پر مشتمل یہ گروپ بڑھتے وزن کو کنٹرول کرنے اور کم وزن افراد کو وزن بڑھانے کے مفید طریقے بتاتا ہے۔ اس گروپ کی انتظامیہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والی فریح جے نامی خاتون دیکھتی ہیں جو خود ماہر غذا ہیں۔ غذا کے صحیح استعمال اور مقدار کو کنٹرول کرتے ہوئے کس طرح وزن کم کیا جاسکتا ہے۔ وہ بذریعہ وڈیو پیغام صارفین کو بتاتی ہیں اور وزن کن وجوہات کی بنا پر بڑھتا ہے اور اسے کیسے قابو کیا جاسکتا ہے، اس کے بھی مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے انتہائی مہارت کے ساتھ وڈیو پیغام کے ذریعے صارفین کو بتاتی ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ صارفین جنہوں نے ان کے بتائے ہوئے ڈائٹ پلان کو فالو کرتے ہوئے وزن کم کیا ہے وہ بھی اپنی کہانی دیگر صارفین کے ساتھ شئیر کرتے ہیں، تاکہ دوسرے بھی ان سے متاثر ہوکر صحت مند زندگی کی طرف قدم بڑھاسکیں۔

پاکستانی فری لانسر

پاکستان فری لانسر ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جہاں گھر بیٹھے صارفین فری لانسرز کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور ملازمت کے کم مواقعوں کے پیش نظر اس گروپ کو تشکیل دیا گیا، چاہے آپ کو اردو ٹائپنگ کروانی ہو یا، بلاگ لکھ وانا ہو، ویب سائٹ بنوانی ہو یا نصاویر و وڈیو ایڈیٹ کروانی ہو، کوئی پینٹنگ بنوانی ہو یا پھر جیولر، الغرض آپ کے ہر کام کے لیے کوئی نہ کوئی صارف یہاں ضرور میسر ہوگا۔ بس آپ کام اور اس کے دام بتائیں اور فری لانسرز سے خدمات حاصل کریں۔

سائنس کی دنیا

جہاں سوشل میڈیا کے دیگر فوائد کو جھٹلایا نہیں جاسکتا وہیں اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ یہاں پر ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے، جو اس کا استعمال کچھ سیکھنے، جاننے یا سکھانے کے لیے بھی کرتے ہیں۔ اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے کچھ عرصہ قبل ’’سائنس کی دنیا‘‘ نامی گروپ پاکستانی فیس بک صارف کی جانب سے تشکیل دیا گیا ہے جہاں مختلف تحقیقات کے حوالے سے اردو اور انگریزی دونوں زبان میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں، بلاشبہ علم سے بڑھ کر اس دنیا میں کوئی قیمتی چیز نہیں ہے۔

شی اوپس (Sheop's)

92 ہزار سے زائد اراکین پر مشتمل یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو خواتین کو خود مختار بنا رہا ہے۔ یہ ایک کاروباری گروپ ہے۔ جو کہ ’’شی اوپس‘‘ نامی ویب سائٹ پر رجسٹر خواتین کی مصنوعات کو فیس بک صارفین تک پہنچاتا ہے۔ اس ویب سائٹ کی خاص بات یہ ہے کہ سارا کاروبار صرف خواتین اپنی مدد آپ کے تحت چلا رہی ہیں۔ آرائش حسن کی مصنوعات سے لے کر زیورات تک، کپڑوں سے لے کر بیڈ شیٹ تک، کھانا پکانے سے لے کر جوتے چپل تک ہر چیز خواتین خود تیار اور فروخت کرتی ہیں۔

اب آپ جس گروپ سے استفادہ کرنا یا اپنا مسئلہ حل کرنا چاہیں، ضرور کریں۔