سر رہ گزر

July 06, 2018

ووٹ اور ووٹر اصل میں دونوں ایک ہیں
ہمارے ہاں عقل و شعوراور وقت کی اتنی فراوانی ہے کہ یار لوگوں کی ایک اچھی خاصی سمجھدارتعداد ووٹ کو عزت دو اور ووٹر کو عزت دو کے معاملے پر وقت ضائع کر رہی ہے، سیاسی تقریروں اور تحریروں میں ووٹ اور ووٹر کو دو الگ الگ چیزیں سمجھ کر خود ہی اپنی سمجھ بوجھ کا مذاق اڑایا جاتا ہے، ایک ووٹر اور ایک ووٹ میں دراصل کوئی فرق نہیں جہاں تک عزت دینے کا تعلق ہے تو یہاں یہ کسی کو ملتی نہیں حاصل کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ جس کے پاس یہ دولت ہوتی ہے دونمبر ہوتی ہے کیونکہ ان دنوں عزت و دولت بھی ایک ہی کر دیئے گئے ہیں، گویا ہمارے سیاست دانوں اور ان کے دانشور لواحقین و متوسلین کو دو، ایک اور ایک دو نظر آتا ہے ،گویا ؎
شہر اقتدار کیسے جائو گے یار
تجھے تو کچھ نظر مگر نہیں آتا
ایک عمدہ ترکیب آج کے پہلے سے زیادہ کرتوت جاننے والے ووٹر کو اپنا بنانے کی یہ ہے کہ اپنا پروگرام سادہ لفظوں میں پیش کرو اور جو دے اسکی بھی خیر جو نہ دے اس کی بھی خیر کہہ کر اگلے حلقے میں یہی طریقہ واردات دہرا دیں، اب ووٹر اپنی عزت کرانے سے بھی واقف ہو چکا ہے اس لئے یہ عزت افزائی کا نعرہ بھی بتدریج بے اثر ہوتا جا رہا ہے، بہرحال ووٹ اور ووٹر ایک ہی فرد کے دو نام بس سب اسٹیک ہولڈرز سیاست اسے عزت دیں بحث سے تو وہ مزید بے عزت ہو گا اس کے پاس پہلے ہی ’’عزت‘‘ کا 70سالہ ا سٹاک موجود ہے ، جو ایم این ایز، ایم پی ایز اپنے حلقے میں 5سال بعد گئے ہیں، ان کی تعداد زیادہ ہے اس لئے ان کو عزت بھی زیادہ مل رہی ہے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
ڈیم کے ساتھ انصاف
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دو ڈیموں کےساتھ بھی انصاف کرنے کی ٹھان لی ہے ، وہ جب ارادہ کر لیں تو پھر چل نکلتے ہیں اور ارادے کو عملی جامہ پہنا کر رہتے ہیں، انہوں نے اپنی جیب سے 10لاکھ چندہ ادا کر دیا ہے، اب طبقہ و امراء بھی اپنی ادا دکھائیں اور جنوری 2019ء سے پہلے یہ ڈیم ممکن بنا دیں، پیسہ ماشااللہ جن کو ضرورت نہیں ان کے پاس وافر ہے اس لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، پانی سے زندگی ہے اس لئے دولت کو پانی میں بدلنے کا ہدف پورا ہو جائے تو یہاں دولت کی نہریں بہیں گی، اور عاقبت بھی سنور جائے گی، سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار وکار بہت وسیع ہوتا ہے اس لئے چیف جسٹس صاحب کی نیک خواہش کی تکمیل کرنا پاکستان کو پانی پانی کرنے کے مترادف ہے، اس میں اب کوئی شک نہیں کہ عدالت عظمیٰ ایک ایسی خانقاہ ہے جہاں سے سب کچھ ایک نمبر ملتا ہے، عدل سے پانی تک بڑھاپے سے جوانی تک سب دستیاب ہے۔کالا باغ ڈیم کو متنازعہ سمجھ کر اسے وقت کے سپرد کر دیا اور غیر متنازعہ دو ڈیمز بنانے کی بنیاد رکھ دی، اگر ہمارے ملک کا کوئی ایک بھی بڑے لیول کا امیر اعلان کر دے کہ وہ تنہا یہ دو ڈیمز بنوا سکتا ہے تو بعید نہیں، بہرحال ہمارا پانی ضائع جا رہا ہے اسے اکٹھا کرکے قومی حیات کو یقینی بنایا جائے، ویسے یہ بڑی اچھی بات ہے کہ میاں صاحب سپریم کورٹ والے نے ہر اچھے کام کو انجام دینے کا سلسلہ شروع کرکے ثابت کر دیا ہے کہ اگر کام کیا جائے تو اس ملک کی اصلاح و فلاح کیلئے ایک قاضی القضاۃہی کافی ہے، اگر نئی مستقل حکومت بھی اس طرح فعال ثابت ہو تو ہمارے سارے دھونے دھل جائیں، یہ جو سیاست برائے دولت و اقتدار کا چلن عام ہوا اس نے ہماری چال ہی بےڈھنگی کر دی ،اگر دولت براستہ اقدار کمائی جائے گی تو عوام الناس کی جیب خالی ہوگی اور بے مثال بدحالی ہوگی، چٹی دولت کالی ہو گی۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
ذاتی حملے
فساد شروع ہی ذاتیات سے ہوتا ہے ابلیس جب راندہ درگاہ ہوا تھا اس کی وجہ بھی یہ تھی کہ وہ خدا کے ساتھ پرسنل ہو گیا تھا، ذاتی مداخلت اگرچہ کئی طرح کی ہوتی ہے لیکن ہمارے زیادہ تر یہ گھر کی خواتین کو نشانہ بنانے کیلئے کی جاتی ہے۔ یہ ایک بڑی بدبودار ہوا ہمارے کلچر میں داخل ہو چکی ہے، اس کا سدباب لڑ جھگڑ کر نہیں بڑی نرمی اور حسن اخلاق کے ساتھ کیا جائے بصور ت دیگر یہ مزید پھیل سکتی ہے عورت ماں کی صورت سانجھی اور مقدس ہے، اس ہستی تک دست اندازی بصورت تحریر و تقریر یا عملاً جانکاہ ثابت ہو سکتی ہے، اس لئے کم از کم عورت کے تقدس کو کسی طرح بھی پامال نہ کیا جائے، ہماری سیاست میں دیگر ’’اوصاف حمیدہ ‘‘کیا کم ہیں کہ اب ان میں اس ذاتی مداخلت کو بھی راہ دی جائے، سیاست خدمت ہے انڈسٹری نہیں، اس کے ذریعے راتوں رات امیر بننا ہے تو ڈاکو بن جائیں خوب ڈاکے ماریں راتوں رات امیربن جائیں گے یا مٹی ہوئی لکیر بن جائیں گے، بہرصورت اقبالؒ کی اس نصیحت کو کبھی نہ بھولیں کہ ؎
جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
ہمارا دین تو سراپا حسن اخلاق ہے، اور حسن اخلاق مرکب ہے ظاہری و باطنی اچھائی کا، اگر یہ نہیں تو نری منافقت، منافق کو اسی لئے دو چہروں والا کہا گیا ایک حدیث مبارکہ میں، سوشل میڈیا سے ٹی وی چینلز اور وہاں سے اخبارات و جرائد تک ذاتی حملوں سے اجتناب کیا جائے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
عدالت جانا سنت صحابہؓ
٭ ...آصف زرداری نے دعویٰ کیا ہے کہ نواز شریف لندن میں سیاسی پناہ لے چکے ہیں۔
دعویٰ ثابت کر دیں تو ماننے میں کیا حرج ہے ؟
٭ ...مریم نواز :جیل جانے سے نہیں ڈرتی، الیکشن سے پہلے پاکستان پہنچ جائوں گی۔
آپ بہادر خاتون ہیں، جیل سے ڈرتی ہیں نہ واپس آنے سے، ویسے واپسی کی کوئی تاریخ ضرور دیں کہ پاکستان کو بہادر بیٹیوں کی بڑی ضرورت ہے، ن لیگ کو سیاسی یتیمی سے بچائیں۔
٭ ...سپریم کورٹ نے پی ٹی وی ایم ڈی تقرری کیس میں عطاءالحق قاسمی کو طلب کر لیا۔
عدالت کا بلانا اور عدالت میں جانا صحابہ کرامؓ کی سنت ہے یہ کوئی تہمت نہیں۔
٭ ...سب دعا کریں کہ الیکشن بخیروخوبی مقررہ وقت پر ہو جائیں،
فیصلے مان لینا بہادری ہے ، خدا کرے کہ عوام ٹھیک ٹھیک فیصلے کریں، ملک کی بھلائی سلامتی کو ووٹ دیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)