2020ء تک فنانشل ٹیکنالوجی کے رحجانات

July 13, 2018

بزنس ماڈل جدت سازی پر گفتگو و تبادلہ خیال کے دوران مالیاتی شعبے میں جس انقلاب انگیز ٹیکنالوجی کے چرچے ہیں وہ فنانشل ٹیکنالوجی یا فِن ٹیک ہے،جس میں بگ ڈیٹا،مصنوعی ذہانت اور بلاک چین کے استعمال سے کمرشل بینک اور انوسٹمنٹ مینجمنٹ انڈسٹری مالیاتی طور پر عالمی اشتراک و تعاون کو چھو رہی ہے ۔ہر آنے والے دن ہمیں فن ٹیک یا ڈیجیٹل بینکاری کے حوالے سے نت نئی اختراعات و ایجادات کی خوش خبریاں مل رہی ہیں۔پاکستان کے مالیاتی ادارے اس تبدیلی سے ہم آہنگ ہونے کے لیے تیار ہیں۔2020ء تک اس ضمن میں ہونے والی اہم تبدیلیاں پر بات کرتے ہیں۔

ڈیٹا: علم پر مبنی معیشت کی نئی کرنسی

اداروں کو لازماً اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ ہم علمی معیشت کے دور میں جی رہے ہیں جہاں ڈیٹا اہم مالی اثاثہ ہے۔ڈیٹا اور انالائٹکس،بالخصوص مالیاتی خدمات کےحوالے سے سرمایہ کاری کے فیصلوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ترقی یافتہ مارکیٹوں میں یہ تبدیلی پہلے ہی واقع ہوچکی ہے اور اب پاکستان میں فنانشل انسٹیٹیوشنز کے لیے ماحول سازگار ہے کہ وہ ڈیٹا کے لحاظ سے سرمایہ کاری کرتے ہوئے مالیاتی شعبے کو جدت کے قالب میں ڈھالیں۔یہ وقت کا اہم تقاضا ہے کہ ہم اپنے مالیاتی اداروں کو فنانشل ٹیکنالوجی سے آراستہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو ترقی یافہ دنیا سے ہم قدم کرلیںاوربین الاقوامی مالیاتی اداروں سے اس کے ذریعے لین دین کریں۔

آن لائن ادائیگیاں اب کوئی مسئلہ نہیں رہیں

اس وقت ای کامرس کا پرجوش دور ہمارے دروازے پر ہے۔ بہت سی عالمی ای کامرس/پے منٹ سلوشن کمپنیاں پاکستان میں داخل ہورہی ہیں۔خواب عنقریب حقیقت میں بدل جائے گا۔فلحال ہمارے بینک سنگل کلک چیک آؤٹ کی جانب تیز رفتار تبدیلی کے اس دور سے ابھی دور ہیں تاہم جس تیزی سے رقوم کی ادائیگیاں، منتقلیاں اور وصولیاںآن لائن ترویج پارہی ہیں ایسے میں ہماری فنانشل مارکیٹ ان تبدیلیوں سے دور نہیں رہ سکتی ۔بینکوںاور موبائل فون آپریٹرز کی جانب سے آن لائن ادائیگیوںکی خدمات نےکئی لحاظ سے لوگوں کو سہولت مہیا کردی ہے۔پہلے ٹیلی فون ،بجلی،گیس اور پانی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے بینکوں میں قطار لگانی پڑتی تھی لیکن اب یہ سہولت گھر بیٹھے ہی مل گئی ہے کہ آپ کسی بھی وقت اپنی قریبی موبائل شاپ پر جاکر بل جمع کراکر ادائیگی کی تصدیقی رسید دیکھ سکتےہیں۔اس کے علاوہ گھر بیٹھے اپنے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے یوٹیلیٹی بل کی ادائیگی بھی کی جاسکتی ہے ۔ڈیجیٹل لین آسان ہونے کی وجہ سےزیادہ سے زیادہ لوگ اسے اختیار کرررہے ہیں۔

کسٹمرسروسز کے لیے فن ٹیک کا بڑھتا استعمال

فنانشل ٹیکنالوجی کے بینکاری صنعت میں فوری اطلاق کو دیکھا جائے تو اس تبدیلی کو بھارت میں تیزی سے قبول کیا گیا اور آج بھارت کی آن لائن ٹرانزیکشنز کا تناسب ہم سے کہیں زیادہ ہے۔ بینکنگ سولوشنز کے لیے فن ٹیک کمپنیوں سے معاہدے کرتے ہوئے لاکھوں کسٹمرز کو انشورنس،کراؤڈ فنڈنگ،ای کامرس اور انویسٹمنٹ سلوشنز مہیا کیے گئے۔کچھ بینکوں نے مستقبل کی لہر کا اندازہ لگاتے ہوئے فن ٹیک کے شعبے میں سرمایہ کاری بھی شروع کردی ہے تاکہ بینکاری صنعت کو فنانشل ٹیکنالوجی میں خودکفیل کیا جائے۔تاہم اب پاکستان میں بھی احساسِ ذمہ داری کے نعرے کے تحت فن ٹیک اپنی بنیادیں پختہ کر رہی ہے۔اس شعبے میںاصلاحات کرنے سے ہمارا فنانشل سیکٹر جدت کے نئے رنگوں کو زیادہ فعال انداز میں اپنائے گا۔

مالیاتی فیصلوں کے لیے مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کا استعمال

فنانس کا مستقبل ڈیجیٹل اور آ ٹونومس یعنی خودکار ہے۔ڈیٹا ڈرائیون انٹیلی جنٹ سسٹمز نہ صرف استعمال میں دوستانہ ہیں بلکہ اس سےلاگت میں کمی اورفنانشل ایڈوائس کے معیار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔مثلاً گولڈ مین ساچز نے مالیاتی مارکیٹوں پر موسم، خبروں اور حقائق کے اثرات پر مصنوعی ذہانت کے ذریعےوسیع مواد اور متن کا جائزہ لیا۔سرمایہ کاری کے ضمن میں فیصلہ سازی کے لیے قریباً40امریکن ہیج فنڈز مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے 2015ء میں متعارف کروائے گئے۔اس کامیاب اطلاق کے بعد اس ٹیکنالوجی کو مزید فنڈز کو فعال بنانے کے لیے استعمال کیا گیا لیکن پاکستان کے مالیاتی ادارے اس ٹیکنالوجی سے تا حال نابلد ہیں۔اگر انہیں معلوم ہے بھی تو اسے استعمال کرنے سے گریزاں ہیں، کیونکہ ہمارے ٹیک وسائل جدید آلات سے آراستہ نہیں ہیںاور نہ ہی ہمارے نظام میں تبدیلی کی سست رفتاری، منفرد سوچ کو پروان چڑھانے میں ممد و معاون ہے۔یہ ذہنیت اب آہستہ آہستہ تبدیل ہورہی ہے کیوں کہ اب دستاویز سازی کو ڈیجیٹل شکل میں لانے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ساتھ ہی روبو انویسٹنگ،آٹو میٹیڈ پورٹ فولیو آپٹمائزرز،ایلگو ٹریڈنگ وغیرہ جیسی ٹیک کمپنیاں پاکستان کے مالیاتی شعبے میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے کوشاں ہیں۔

پاکستان کی تاریخ میں کیپٹل مارکیٹیں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں

پاکستانی معاشرے میں جس طرح انٹرنیٹ اور سماجی ابلاغ اپنی بنیادیں پختہ کررہا ہے، اس کے اثرات زندگی کے ہرشعبے میں دکھائی دے رہے ہیں۔ایسا ہی کچھ قابلِ تعریف پاکستانی فنانشل مارکیٹوں میں ہورہا ہے۔پاکستان ابھرتی معیشتوں میں شامل ہوچکا ہے۔سی پیک کے ساتھ ہی چینی سرمایہ کاروں کی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں دلچسپی بڑھ رہی ہے اور ان کے شیئرز میں اضافہ ہورہا ہے۔مستقبل میں چھوٹے اوردرمیانے کاروباروں کی اسٹاک ایکسچینج میں شمولیت اور سرمایہ کاری کے حوالے سےSMEاسٹاک ایکسچینج کا قیام بھی عمل میں آسکتا ہے جس سے پاکستان میں کاروبار پربڑے صنعت کاروں کی اجارہ داری ختم ہوسکتی ہے۔چھوٹے اوردرمیانے کاروباروں نے ای کامرس کے ذریعے بین الاقوامی مارکیٹوں میں اپنا لوہا منوا لیا ہے اور کئی اسٹارٹ اپ کمپنیوں نے ٹیکنالوجی کے استعمال سے یہ ثابت کردیا ہے کہ پاکستان باصلاحیت نوجوانوں کی سرزمین ہے۔ اس وقت فنانشل مارکیٹ سے لےکر تعلیم و سیاست میں نت نئے آئیڈیاز متعارف کرانے والوں میں اہم کردار نوجوانوں کا ہے۔ جنہوں نے ٹیکنالوجی کے ذریعے فلم،ٹی وی،تھیٹر،تعمیرات،تعلیم اور کاروبار و سرمائےکو جدت سے ہم آہنگ کرکے اس بات کاثبوت دیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں ۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ان نوجوانوں کی صلاحیتوں کو استعمال کرکے ملک کی ترقی کو یقینی بنائے۔