میں ووٹ کیوں دوں؟

July 14, 2018

قارئین گزشتہ ہفتہ 7؍جولائی کو صفحہ نوجوان پر ’’میں ووٹ کیوں دوں؟‘‘ کے عنوان سے چند نوجوانوں کی آراء شائع ہوئی تھیں، اس حوالے سے ہمیں مزید نوجوانوں کے خطوط موصول ہوئے۔ کم و بیش تمام خطوط میں جوشیلے نوجوانوں نے غصّے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم ووٹ کیوں دیں، کس کو دیں، سب سیاستدان ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں، نئی سیاسی پارٹیوں میں آزمائے ہوئے سیاستدان شامل ہوں گے ،تو وہ کیا نیاپن دکھائیں گے۔ ذیل میں چند نوجوانوں کی آراء ملاحظہ کریں۔

گورنمنٹ کالج برائے خواتین کی طالبہ نسیم فرہاد لکھتی ہیں کہ گرچہ عام انتخابات میں وقت بہت کم ہے لیکن کسی جماعت نے بھی اب تک نوجوانوں کے لیے قابل ذکر پروگرام نہیں بتایا، صرف یہی کہا جا رہا ہے کہ دو نہیں ایک پاکستان، نیا پاکستان اور تبدیلی آ کر رہے گی۔ کیسی تبدیلی آئے گی، صرف یہی کہ آزمائے ہوئے سیاستدان کامیاب نہ ہو سکیں گے پھر پاکستان ایک ہے اور ایک ہی رہے گا۔ بے تکی تقاریر نوجوانوں کو متاثر نہیں کر سکتیں، ہمارا دماغ مائوف ہے کہ کس کو ووٹ دیں؟

یہ یقین ہے کہ کھوکھلے وعدوں سے نوجوانوں کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے ،کیوں کہ 18 سال کے نوجوان اکثریت میں ہیں، ان کے ووٹوں سے ہی کسی جماعت کو کامیابی ملے گی، یہ نسل ابھی سیاسی میچورڈ نہیں ہے ،اس لئے وہ چکنی چپڑی باتوں میں آ جائے گی۔ ایسے میں بہتر یہی ہے کہ ہم ووٹ نہ دیں۔ مجھے تو سیاستدان بھی میچورڈ نظر نہیں آ رہے۔ سب کی ایک ہی خواہش ہے کہ کسی طرح اقتدار کی کرسی انہیں مل جائے، اس لئے میں ووٹ کیوں دوں؟

این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کی طالبہ آفرین شاہد کہتی ہیں کہ میری عمر 21سال ہے۔ پہلی مرتبہ ووٹ دینے کا حق ملا ہے، یقیناً مجھے اور میرے ساتھیوں کو ووٹ دیناچاہیےلیکن ذہن الجھا ہوا ہے کہ کیا کریں۔ پہلا سوال تو یہی ذہن میں آتا ہے کہ ووٹ کیوں دوں، کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، جو کہ نظر بھی آ رہی ہے۔

ہر سیاسی جلسے میں خواہ وہ کسی بھی پارٹی کا ہو ملک کی ترقی کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل بتانے کے بہ جائے مخالفین پر لعن طعن ہی ہو رہی ہے۔ ان کے ماضی پر کیچڑ اچھالی جا رہی ہے، جب کہ عوام کو علم ہے کہ کس سیاسی لیڈر نے کیا کیا ہے۔ اپنے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں تو بتائیں کہ اقتدار میں آنے کے بعد کیا کریں گے، اس کا انہیں ہوش ہی نہیں ہے اس لیے ووٹ دے کر کیا کریں گے۔

ڈی جے سائنس کالج کے طالبعلم حارث رشید کے طویل ترین خط کا لب لباب ہے کہ ہم نوجوانوں کی بنیادی ضروریات کوئی بھی سیاسی جماعت پوری نہیں کرے گی اس لیے ہم ووٹ کیوں دیں؟ یہ میرے کم و بیش ایک ہزار ساتھیوں کی آراء ہیں۔

ہم نوجوانوں کی پانچ بنیادی ضروریات پوری کریں، ووٹ لیں

(1)خوراک (2)رہائش (3)صحت (4) تعلیم اور (5)روزگار

جو سیاسی لیڈر ہماری ان ضروریات کو پورا کرنے کا وعدہ کرے گا، پکا پکا ووٹ اسی کا، لیکن منتخب ہونے کے بعد وعدہ وفا نہ کیا تو پھر ہم کیا کریں گے، یہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے لیکن ان ضروریات کے بارے میں لائحہ عمل نہیں بنایا گیا، تو ہم کیوں ووٹ دیں؟

(ہاشم مجیب،لئیق، زہرا،طلبا فرسٹ ایئر کامرس کالج)