غزل: رازِ الفت کو عیاں، پل میں یہ کر دیتی ہے

August 22, 2018

کوثر نقوی

رازِ الفت کو عیاں، پل میں یہ کر دیتی ہے

آنکھ، ہونٹوں سے بھی پہلے، یہ خبر دیتی ہے

شدتِ کرب میں، آجاتی ہے اشکوں سے کمی

دل کو راحت مرے، یہ دیدۂ تر دیتی ہے

گُل یہ کی جائے، تو مطلب ہے کہ سورج اُبھرا

شمع بجھ کر بھی، اُجالوں کی خبر دیتی ہے

تابِ نظّارہ نہ ہو گر، تو نہ رکھ دید کا شوق

ہے کوئی ذات، جو آدابِ نظر دیتی ہے

کارواں سے جو بچھڑ جاتے ہیں، اُٹھ اُٹھ کے اُنہیں

سمتِ منزل کا پتہ، گردِ سفر دیتی ہے

سطحِ گویائی پہ، اخلاص ہے لازم کوثرؔ!

یہ وہ خوشبو ہے، جو لفظوں کو اثر دیتی ہے