محققین نے کینسر کے علاج کے لیے ایک نیا اور جدید طریقہ کار تیار کرلیا ہے، جس میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے صرف کینسر زدہ خلیات کا علاج کیا جائے گا جبکہ صحت مند ٹشوز محفوظ رہیں گے۔
آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں واقع آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم کے مطابق نہایت باریک دھاتی ذرات، جنہیں ’نینو ڈاٹس‘ کہا جاتا ہے، انسانی جسم میں کینسر کے خلیات کی نشاندہی کر کے انہیں ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یہ طریقہ علاج کینسر کے علاج (Targeted Therapy) کے لیے نئی راہیں کھول سکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق فی الحال ابتدائی مرحلے میں ہے اور اب تک اس کا تجربہ صرف لیبارٹری میں تیار کیے گئے خلیات پر کیا گیا ہے، جبکہ جانوروں یا انسانوں پر اس کے تجربات تاحال نہیں ہوئے۔
تحقیق کے نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ طریقہ کینسر کے خلیات کی مخصوص کمزوریوں کو ہدف بنا کر ایک مؤثر علاج ثابت ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر باؤوے ژینگ کے مطابق کینسر کے خلیات عام صحت مند خلیات کے مقابلے میں پہلے ہی زیادہ دباؤ (Stress) میں ہوتے ہیں، نینو ڈاٹس اس دباؤ کو مزید بڑھا دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں کینسر کے خلیات خود کو تباہ کرنے کا عمل شروع کر دیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مستقبل میں یہ طریقہ کامیاب ثابت ہوا تو یہ کینسر کے علاج میں ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے، جو مریضوں کے لیے کم نقصان دہ اور زیادہ مؤثر ثابت ہوگی۔