اوورسیز پاکستانیوں کا خواب شرمندہِ تعبیر ہوا

August 22, 2018

نئی حکومت کے آنے اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے قوم سے کئے گئے پہلے خطاب نے پاکستانی عوام اور تارکین وطن پاکستانیوں کی آنکھوں میں اُمید کی ایک نئی شمع روشن کر دی ہے ۔پاکستان میں مقیم عوام اور دوسرے ممالک میں بسنے والے اوورسیز پاکستانیوں نے ترقی یافتہ ، کرپشن سے پاک ، یکساں انصاف پر مبنی ، دہشت گردی کے خاتمے ، مہنگائی پر قابو اور امن و عامہ کی بہتر صورت حال پر مبنی وطن عزیز کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے کا وقت انتہائی قریب تصورکر لیا ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان اور دیگر افراد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے سے متعلق حق کو تسلیم کرتے ہوئے آئندہ ضمنی انتخابات میں انہیں ووٹ ڈالنے کی اجازت دیدی ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہالیکشن کمیشن‘نادرا کی معاونت سے انتظامات کو یقینی بنائے اور انٹرنیٹ ووٹنگ ( ای ووٹنگ) کے انتخابی نتائج کو فی الحال علیحدہ رکھا جائے لیکن بعد ازاں آئی ووٹنگ کے انتخابی نتائج کو ضمنی انتخابات کے نتائج میں شامل کر لیا جائے اگر ان نتائج میں تنازع کی صورت بن جائے تو ’’ ای ووٹنگ ‘‘کے نتائج کو دوسرے نتائج سے علیحدہ رکھا جائے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہت مبارک ہو کیونکہ دیرینہ مطالبے یعنی اُن کے ووٹ ڈالنے کے حق کو تسلیم کرلیا گیا ہے اب اس پر عملدرآمد کا معاملہ اورانتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس د ئیے کہ پائلٹ پروجیکٹ بنانے پر الیکشن کمیشن اور’’ نادرا ‘‘کے مشکور ہیں لیکن اس منصوبے کو الیکشن کمیشن کے قواعداور آپریشن پلان کے تحت مکمل کیا جائے ۔سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ کے رولز بنا کر جلد آگاہ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ اس حوالے سے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابریعقوب فتح محمد نے ووٹنگ کا آپریشنل پلان نادرا کے ساتھ مل کر بنا لیا ہے اور اس پر تجربہ ضمنی الیکشن میں ای ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے گا اور وہ تجرباتی نتائج پارلیمنٹ کے سامنے رکھے جائیں گے۔آئندہ ضمنی الیکشن27 نشستوں پر ہونے جا رہے ہیں سپریم کورٹ کے حکم پر تمام 27نشستوں کے الیکشن میں ای ووٹنگ کا تجربہ کیا جائے گا۔کسی حلقے کے ساتھ تعصب کا مظاہرہ نہیں ہوگا کیونکہ ای ووٹنگ میں جعلی ووٹ پکڑنا بہت آسان ہے ویسے بھی ای ووٹنگ سے چاروں صوبوں میں نتائج واضح ہو جائیں گے۔اگر ای ووٹنگ کا سسٹم ہیک ہوا تو تارکین وطن کے ووٹ نتائج میں شامل نہیں کئے جائیں گے لہذا ایسی کسی بھی قسم کی کنفیوژن سے بچنے کے لئے ای ووٹنگ کا ضابطہ کار بہت مضبوط بنانا پڑے گا ۔ اب الیکشن کمیشنکی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم پر سمندر پار پاکستانیوں کوووٹنگکا حق دینے کے لئے تشکیل دئیے گئے انٹرنیٹ ووٹنگ ٹاسک فورس ( آئی سی ٹی ایف) نے تفصیلی رپورٹ جمع کرا دی ہے جس میں اس نظام کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے رواں سال اپریل میں سپریم کورٹ کے حکم پر یہ ٹاسک فورس تشکیل دی تھی جسے نادرا کی جانب سے پیش کردہ نظام کے جانچ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کو حق دینے سے متعلق تاریخی فیصلہ کیا ہےکیونکہ نادرا نے ای ووٹ کا عملی مظاہرہ بھی سپریم کورٹ کو کر کے دکھایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام سیاسی فریقین بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر متفق ہیں۔ انٹرنیٹ ووٹنگ نظام قلیل تعداد کے ووٹرز کے لئے دنیا میں رائج ہے۔ناروے، ایستونیا اور آسٹریلیا نے بیرون ملک مقیم اپنے شہریوں کے لئے یہ طریقہ اپنایا تھا جو کافی حد تک کامیاب رہا ۔ ٹاسک فورس کے مطابق بیرون ملک پاکستانی ووٹرزکی تعداد 60 لاکھ کے قریب ہے جو انٹر نیٹ ووٹنگ کے لئے دنیا میں سب سے زیادہ تعداد ہے سائبر ماہرین نے بھی انٹرنیٹ ووٹنگ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سائبر ماہرین ’’ سائبر سیکورٹی ‘‘ کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے لئے غیر محفوظ تصور کرتے ہیں کیونکہ مکمل سیکورٹی اور پاور فل فائر وال کے باوجود ہیکنگ کا خطرہ موجود ہے۔ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ نظام صرف کم ووٹرز کے لئے محفوظ بنایا جاسکتا ہے لیکن دھاندلی اور ہیکنگ سے متعلق پاکستان کا معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔ ٹاسک فورس نے یہ بھی کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی شہریوں کا تعلق پاکستان کے مختلف حلقوں سے ہے جس سے مجموعی طور پر اس کا اثر نہیں پڑے گا تاہم آنے والی حکومت ای ووٹنگ کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کرسکتی ہے۔ ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا کہ 2013 کے انتخابات سے پاکستان میں سیاسی طور پر ڈیڈلاک ہوا ہمیںنئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے پہلے وطن کے تمام سماجی پہلوئوں کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا۔ ووٹ کی رازداری پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ انٹر نیٹ ووٹنگ سے ووٹ کو خفیہ رکھنے کے قواعد کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے اورووٹ کی خرید و فروخت بھی ہوسکتی ہے جس پر الیکشن کمیشن بیرون ملک تحقیقات بھی نہیں کرسکتا۔ ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ سائبر حملے کے ذریعے فرضی پورٹل بنا کر ووٹرز کو کنفیوژ کیا جاسکتا ہے۔پاکستان میںبینکنگ سیکٹر کے پاس ایسے حملے روکنے کا طریقہ ہے لیکن’’ ای ووٹ‘‘ کے لئے تاحال کوئی طریقہ نہیں بن پایا۔ ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں ڈی ڈی اوز حملے انٹرنیٹ پر عام ہوچکے ہیں اور نادرا کے پاس ان حملوں کو روکنے کی کوئی حکمت عملی موجود نہیں ہے اسی لئے ای ووٹنگ پر حملہ روکنا دشوار ہوگا اس کی سب سے بڑی وجہ انٹرنیٹ ووٹنگ کی سیکورٹی ہے۔ اس وقت دنیا کو ’’ سائبر وار فیئر ‘‘ مقابلے کا سخت سامنا ہے اس لئے الیکشن کمیشن پاکستان کو انٹرنیٹ ووٹنگ کو متنازع بننے سے روکنے کے لئے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ اوورسیز پاکستانی اپنا ای ووٹ سفارت خانوں اور قونصلیٹ آفس میں کاسٹ کر سکیں گے جس کے لئے حکومت پاکستان کی طرف سے احکامات جاری ہو چکے ہیں ۔ تحریک انصاف کی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں سے کیا گیا ای ووٹ کا وعدہ ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ اب اوورسیز پاکستانیوں کے باقی ماندہ مسائل بھی جلد حل ہو ں گے ۔ بلا شبہ وزیر اعظم پاکستان اور تحریک انصاف کے تمام قائدین اس عمل کے لئے خراج تحسین کے مستحق ہیں لیکن موجودہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بیرون ممالک اپنے دوروں میں پاکستانی کمیونٹی کو یقین دلایا تھا کہ تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ضرور ملے گا کیونکہ یہ تحریک انصاف کی اولین ترجیح ہے اور یہ وعدہ نئی حکومت بنتے ہی پورا ہونا اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں جلد کھڑا ہوگا اور اوورسیز پاکستانی اپنے وطن عزیز میں خوب سرمایہ کاری کریں گے ۔تارکین وطن پاکستانیوں کو یہ اُمید بھی ہے کہ فواد چوہدری پاکستانی میڈیا کو احکامات جاری کریں کہ وہ بھی اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو اجاگر کرنے اور حکومت تک اُن مسائل کو پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔


(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)