چترال کے ہسپتال خالی، ڈاکٹروں نے تبادلے کروالئے، عبدالاکبر

September 12, 2018

پشاور( وقائع نگار ) چترال سے متحدہ مجلس عمل کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا ہے کہ محکمہ صحت خیبر پختونخوا مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہا ہے‘ ضلع چترال کیلئے 70 سے زائد ڈاکٹر بھرتی کئے گئے اور ڈسپنسری لیول تک ڈاکٹرز کی تعیناتیاں کر کے ڈیوٹیاں تفویض کی گئیں لیکن ایک سال کے اندر تمام ڈاکٹر زنے چترال سے سیاسی اپروچ کے ذریعے اپنے تبادلے کروالیے آج صورتحال یہ ہے کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ڈاکٹرز موجود نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ میں نے بذات خود ایم پی اے چترال کے ہمراہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال وریجون ، موڑ کھو اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ارندو کے دورے کئے جہاں ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ نہ ہونے کی وجہ سے ہو کا عالم تھا ظاہر ہے جہاں ڈاکٹرز دستیاب نہ ہوں ، ایکسرے مشین خراب اور لیبارٹریز غیرفعال ہوں تو مریض کس لئے ہسپتال کا رُخ کرینگے؟ انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے کر محکمہ صحت کو ہدایات جاری کریں تاکہ ان تحصیلوں کے مکینوں کو صحت کے سلسلے میں ریلیف مل سکے انہوں نے کہا کہ جن ڈاکٹرز کا چترال سے باہر تبادلہ کیا گیا ہے ان کو واپس چترال بھیجا جائے اور ان کے ٹرانسفر آرڈرز منسوخ کئے جائیں کیونکہ یہ ڈاکٹرز چترال کیلئے بھرتی ہوئے تھے۔