سر رہ گزر۔۔،،۔،۔،

September 13, 2018

صدمےسانجھے ہوتے ہیں

بیگم کلثوم نواز رحلت کر گئیں، اللہ تعالیٰ ان کو اور دیگر سب مرحومین کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اس طرح کے صدموں سے ہر روز بیشمار لوگ دوچار ہوتے ہیں، دکھ کی چبھن سب کی ایک جیسی ہوتی ہے زندگی اور موت سانجھی ہے، جب کوئی اس جہان فانی سے جاتا ہے تو ہم اپنے جانے پر پیشگی رو پڑتے ہیں، گویا ہر موت میں سبق ہے ہم سب کے لئے کہ ہم اپنے اس زادِ راہ کی فکر کریں جو اعمال صالحہ کی صورت ہمیں تمام منازل سے با سہولت گزار دیتے ہیں، آخری ملاقات جب نواز شریف نے بار بار بائو جی کا حوالہ بھی دیا مگر کوئی جواب نہ آیا، یہ منظر یہ یکطرفہ مکالمہ جانکاہ تھا، پتھر کو بھی رُلا دینے والا، ہر روز مائیں، بہنیں، بیویاں، بھائی، باپ مرتے ہیں، ہر روز غم کے سائے بڑھتے ڈھلتے ہیں، اور غم تو سب کا ایک سا ہوتا ہے، قبر بھی ایک جیسی، مٹی کو مٹی ہی چھوتی ہے، موت بیماری ہوتی تو مرحومہ بیگم کلثوم نواز بچ جاتیں، مگر موت تو اللہ کی ہر پراڈکٹ پر لکھی ایکسپائری ڈیٹ ہے، جو انمٹ اور اٹل ہے، ہم سب ایسے صدموں سے گزرتے ہیں مگر گزر جاتے ہیں، ان سے کوئی عبرت کوئی سبق حاصل نہیں کرتے، مرحومہ کے حسن اخلاق اور نرم خوئی کا ذکر سب نے کیا یہی ان کے لئے آسودگی کا باعث بنے گا، آخر ایسا کیوں ہے کہ ہمیں صدمے ہی ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں، کیا ہم ان کے آنے سے پہلے ایک نہیں ہو سکتے، سیاست، ریاست سب کاروبار زندگی ہے، حقیقت حیات نہیں۔

٭٭٭٭

پی آئی اے کل کا ’’کمائو‘‘ آج کا ’’لٹائو پتر‘‘

پی آئی بارے اچھی تو کوئی نہیں بُری خبریں بہت ہیں، یہ بھی سب کو یاد ہو گا کہ ایک زمانہ تھا پی آئی کے لوگ باکمال اور سروس لاجواب تھی، اب یہ ادارہ ’’پی آئی ایں‘‘ کے مقام پر فائز ہے اسے سواریوں کی پروا نہ اپنے ہنر سے غرض، ہر روز خسارے کماتی دھول اڑاتی کھاتی پیتی ہے، اسے ہرگز بیچانہ جائے، کہ یہ کچھ بھی ہو ہماری قومی ایئر لائنز ہے، اسے فعال بنا کر اچھے خاصے پیسے کمائے جا سکتے ہیں اور آج ہمیں پیسوں کی بڑی ضرورت ہے، یہ برباد ہوئی نہیں کی گئی ہے، اس کی وجہ بھی سب کو معلوم ہے، دوسرے بیمار کئے جانے والے اداروں کی طرح اس کو بھی میرٹ کی ضرورت ہے، اس کا ایک اجتماعی انٹرویو لیا جائے جو کوالی فائی کر جائے رکھا جائے جو معیار پر پورا نہ اترے اسے کہہ دیا جائے ’’رَن وے!‘‘ نئے پاکستان کے ساتھ ہی پی آئی اے کو بھی نیا بنایا جائے تو یہ اچھی خاصی کمائی کر سکتا ہے، اس ادارے میں اب بھی باکمال لوگوں کی کمی نہیں، بس اس کے دشمنوں کو لاجواب کرنے کی ضرورت ہے، پی آئی اے کے بدن پر پاکستان کے جھنڈے کی تصویر کی جگہ جب ایک جانور نے لے لی تو یہ اس کے تابوت میں آخری کیل تھا مگر بروقت سپریم کورٹ نے یہ کیل نکال لیا وزیراعظم کو اگر تعمیر و ترقی کے لئے پیسے درکار ہیں تو اس سونے کی چڑیا کو زندہ کرے، اس کے جہازوں کا علاج کرائے، نئے جہاز اس فضائی بیڑے میں شامل کر لے اور پھر اس کا بیڑہ غرق نہ ہونے دے، یہ ادارہ اگر نئی زندگی پا گیا تو بہت دولت خزانے میں لائے گا بشرطیکہ خزانے میں سو چھید نہ ہوں، وقت حکمرانوں کے حوصلے دیکھتا جا رہا ہے اور اچھے فیصلے کر رہا ہے، جب بھی حوصلے چیلوں کے گھونسلے بنے تو ان میں ’’ماس‘‘ نہیں ہو گا، پی آئی اے کا ٹکٹنگ سسٹم پیچیدہ بلکہ فرسودہ ہے، ایئر پورٹوں پر صفائی کے بجائے ہاتھ کی صفائی بہت ہے، اکثر بیرون وطن سے آنے والے پاکستانی گھر پہنچنے سے پہلے لٹ جاتے ہیں اس کا بھی کوئی فول پروف بندوبست کیا جائے بہر صورت پی آئی اے کو بیچا نہ جائے یہ ہمارا سفیر ہے۔

٭٭٭٭

مشیر و وزیر مل کے بنتا ہے اِک امیر

....Oاعتزاز احسن نے کلثوم نواز کی صحت بارے بیان پر معذرت کر لی۔

بڑی بات ہے مگر احتیاط کبھی پچھتاوا نہیں دیتی۔

....O وزیر اعلیٰ سندھ کا دیامر بھاشا ڈیم پر چاروں صوبوں سے مشورہ۔

کم از کم پانی پر سیاست چھوڑ دیں، اس نے ہمیں آج بوند بوند کو محتاج کر دیا ہے۔

....Oکیپل دیو:امید ہے عمران خان پاک بھارت امن قائم کریں گے۔

ہم تو امن کا چھابہ سر پر اٹھا کر آواز لگاتے پھرتے ہیں بھارت خریدار ہی نہیں بنتا۔

....O ڈاکٹر عشرت العباد :آئی ایم ایف سے قرض لئے بغیر جینا سیکھنا ہو گا۔

ڈاکٹر صاحب سیکھنے میں کتنا وقت لگے گا؟