مریم کے لئے فی الوقت سیاست کے دروازے کھل گئے ،تجزیہ کار

September 20, 2018

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مریم کے لئے فی الوقت سیاست کے دروازے کھل گئے ،تجزیہ کار تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں سیاسی تبدیلی نظر آسکتی ہے لیکن فوری طور پر نہیں،کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نیب کا پہلے دن سے درست استعمال نہیں ہوا،شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت سے پہلا ریلیف مل گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی سزائیں معطل کر دیں اور سابق وزیراعظم نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو اڈیالا جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالتی حکم کے بعد اڈیالا جیل انتظامیہ نے نواز شریف مریم نواز کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو رہا کر دیا جیل سے رہائی کے بعد سابق وزیراعظم کو سخت سیکورٹی میں اسلام آباد ایئرپورٹ لایا گیا وہاں سے لاہور ایئرپورٹ لایا گیا جہاں کارکنان نے اُن کا استقبال کیا اور پھر وہ لاہور میں جاتی امرا روانہ ہوگئے ہیں وہاں پر بھی کارکنان موجود تھے۔ اس کے کیا سیاسی اثرات ہوں گےبدھ کو جو فیصلہ ہے عدالت کا اس کی بنیاد کیا بنیں کیا قانونی معاملات ہیں کیا سیاسی معاملات ہیں وہ سب آپ کے سامنے رکھیں گے ۔ اس فیصلے سے نواز شریف کو ریلیف ملا ہے لیکن ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ابھی بھی اپنی جگہ برقرار ہے ۔ یعنی جو فیصلہ تھا ایون فیلڈ ریفرنس کا اُسے معطل کیا گیا ہے ضمانت ہوئی مگر اپیل ابھی باقی ہے، ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کا فیصلہ درست تھا یا نہیں۔ احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف مزید دو ریفرنسز کی سماعت جاری ہے ان کا فیصلہ آنا باقی ہے، باقی دو میں نواز شریف کا معاملہ ہے مریم نواز اس میں شامل نہیں مریم نواز کے لئے فی الوقت سیاست کے دروازے کھل گئے ہیں کیونکہ احتساب عدالت نے انہیں قید کے ساتھ نااہلی کی سزا بھی سنائی تھی اور یہ سزائیں معطل ہوگئی ہیں یعنی مریم نواز کے لئے پارلیمانی سیاست کے دروازے کھل گئے ہیں مگر مریم نواز کی اپیلوں کی سماعت ہونا باقی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد نون لیگ کے رہنمائوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دیا۔فیصلے میں پانچ پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نیب نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے اس حوالے سے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی صدارت میں اجلاس ہوا جیسے ہی فیصلہ آیا اس کے تھوڑی دیر بعد جس میں فیصلہ کیا گیا کہ سزا معطلی کے فیصلے کی کاپی آنے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل کی جائے گی ۔ اس سے پہلے بھی اس بات کو بھی نیب نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اپیل سننی بھی چاہیےکہ نہیں مگر یہ بات نہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نہ سپریم کورٹ نے مانی اس کے بعدبدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا فیصلہ دے دیا اور نیب اب اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے جارہا ہے ۔ تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا کہ جو معیار ہے اس فائدے کا اگر آپ نے وہ معیار انتخابی امور کو بنانا ہے تو میرے خیال میں ضمنی انتخاب آنے والے ہیں یہ پتہ چل جائے گا کہ آج کے دن کی جو ڈیولپمنٹ ہیں اس کا اثر ضمنی انتخابات کی مہم پر پڑتا ہے یا نہیں پڑتا ہے بہت سارے ایسے فیصلے جو نواز شریف کے جیل میں ہونے کی وجہ سے نہیں ہو پارہے تھے یا لٹکے ہوئے تھے ا سکے اوپر نواز شریف اپنا انپٹ دیتے ہیں یا نہیں دیتے۔ اگر کوئی دھماکے کا سوچ رہے ہیں یا بڑے مارچ کا سوچ رہے ہیں تو ایسا نہیں ہوگا سزا معطل ہوئی ہے۔ مریم نواز ایسے موقع پر باہر آئی ہیں کہ جب تمام پارٹی سیاسی طور پر اپنے آپ کو اگر یتیم نہیں سمجھ رہی تھی تویہ سمجھ رہی تھی ان کے پاس ایک ایسی قیادت ہے جو اس کا رخ متعین نہیں کر پارہی اگر مریم نواز آتی ہیں اور شہباز شریف کے ساتھ مل کر پارٹی کے اندر کچھ نئی روح پھونکنے کی کوشش کرتی ہیں تو اُن کے بیانیہ سے اندازہ ہوجائے گا اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے نمائندے کیسے بات کرتے ہیں اُس سے بہت کچھ واضح ہوجائے گا آنے والے مہینوں میں سیاسی تبدیلی نظر آسکتی ہے لیکن فوری طور پر نہیں ۔ جس دن سے پاناما کا معاملہ سامنے آیا ہے جو بھی ورڈک نواز شریف کی حکومت کے خلاف ہو اُس کے اندر بڑے بڑے قانونی جھول موجود ہیں یہ بات ہم نہیں کرتے ہیں جو جید قانونی آراء رکھنے والے لوگ ہیں یہ وہ بات کرتے ہیں۔ جو نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے جیل جانے کے بعد جو چیزیں دب گئیں تھیں اُن کے باہر آنے کے بعد کھل کر سامنے آئی ہیں اگر اُن کہانیوں کو بنیاد بنا کر ن لیگ ایک بیانیہ دوبارہ مرتب کرتی ہے تو کہانی بڑھ جائے گی ۔ مریم نواز بطور سیاسی قیدی باہر نہیں آئیں وہ ایسی بیٹی کی حیثیت سے باہر آئی ہیں جنہوں نے قید میں اپنی والدہ کو کھو دیا ۔ ذاتی زوایے سے دیکھا جائے تو جو ذاتی غم ہے وہ سیاست پر حاوی ہوتا ہوا نظر آئے گا۔ اگر کسی کا خیال ہے کہ حکومت ہل جائے گی ایسا کچھ نہیں ہوگا پاناما نے جو کرنا تھا وہ کرگزرا ہے عمران خان اپنی حکومت بنا چکے ہیں ۔ کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اپیل میں بھی یہی فیصلہ ہوگا یا اسی طرح سے فیصلہ ہوگا دو تین باتیں ہوسکتی ہیں اپیل میں ظاہر ہے پڑھ کے آئیں گے جو بھی پراسکیوشن سائیڈ سے لوگ ہیں ممکن ہے کہ کوئی ایسا مواد نکالیں اُس میں سے یا کوئی اُن کو ایسا مل جائے جو connect کر رہا ہو ملزم سائیڈ کو ممکن ہے یہی بنچ اپیل سنیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ بنچ نہ ہو اس وقت ساری باتیں قبل از وقت ہیں ۔ فی الوقت نیب مشکل میں ہے۔ نیب کا پہلے دن سے درست استعمال نہیں ہوا اس کو غلط طریقے سے استعمال کیا گیا یہاں پر پراپر تحقیقات نہیں ہوئی جس طرح سے ہونی چاہیے تھی ہر چیز اس وقت بظاہر ملزمان کے حق میں ہے ۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو بآسانی آٹھ وکٹوں سے شکست دے دی ہے پاکستان کی بیٹنگ مکمل طور پر فیل ہوتی ہوئی نظر آئی۔سابق کرکٹرسکندر بخت نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ٹیم اوور کونفڈینس میں تھی منگل کو جو بھارت اور ہانگ کانگ کا میچ تھا اُسے کسی نے نہیں دیکھا اس سے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستانی ٹیم اوور کونفڈینس میں مبتلا تھی ۔کسی نے پورے اوور کھیلنے کی کوشش نہیں کی۔حفیظ کو لے کر آنا چاہیے تھا ۔آپ اچھا کھیل کے ہاریں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگر پاکستان کی ٹیم فخر زمان پر چلے گی تو اس ٹیم کو بند کر دینا چاہیے ٹیم میں گیارہ کھلاڑی ہیں سب کا اچھا کھیلنا ضروری ہے ۔ عاقب جاوید حسن رضا کا نام لے رہے ہیں لاہور قلندر کے ہیں وہ اُن کو خود تو کھیلاتے نہیں ہیں ابھی پی ایس ایل ہوگا ہم دیکھیں گے کتنا کھیلاتے ہیں آپ زیادہ تر لاہور قلندر کے لڑکوں کو سپورٹ کر رہے ہیں اچھی بات ہے مگر آپ کو جینون بالر ڈھونڈنا پڑے گا۔عاقب جاوید نے کہا کہ حفیظ جیسا کھلاڑی ہے اس کو آپ نے نہیں کھلایا میں تین دن سے بات کر رہا ہوں اس ٹیم کے اندر کچھ نہیں ہے جس سے یہ مقابلہ کرسکے انڈیا کے ساتھ فخر نے رنز کیے تو ہم چیمپئن ٹرافی جیتے ابھی بھی فخر ستر اسی کرتا تو اسکور ریزایبل ہوتا ۔ تیس رن جب چاہیے تھے انڈیا کوتو فخر زمان اور شعیب ملک سے بولنگ کروائی جارہی تھی یہ کس برانڈ کی کرکٹ ہو رہی ہے۔ آپ کے فاسٹ بائولر کہاں گئے عامر کو کھلائے جارہے ہیں۔ جس اسٹائل سے فخر کھیلتے ہیں انہیں کھیلنا چاہیے تھااور جس اسٹائل سے امام کو کھیلنا چاہیے تھادونوں کو نیچرل کھیل کھیلنا چاہیے تھا۔ وہ بھی اُس طرح سے نہیں کھیل رہے تھے۔ کوئی لاہور قلندر کے لئے کام کرے یا پاکستان کے لئے کام کرے بات ہے ایمانداری کی جہاں دو تین سال کے بعد ری ہیپ کر کے رضا حسن کو لے کر آئے تھے وہ شروعات تھی ابھی کی ہم بات کرتے ہیں جو ریسوریس آپ کے پاس ہیں اُن کو صحیح استعمال کریں۔