2013-17امن کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان کی 4 درجے بہتری

September 21, 2018

لاہور ( رپورٹ :ریاض الحق)آج پوری دنیا میں امن کا عالمی دنThe Right to Peace: The Universal Declaration of Human Rights at 70 کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر فروغ امن کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو بھی دور کرنا ہے تاہم عالمی سطح پر امن کا قیام دشوار ہوتا جارہا ہے اور امن کے قیام کیلئے کی جانے والی کوششیں بھی کام نہیں آرہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے کی جانے والی امن کوششوں کے باوجود آج بھی دنیا کے بیشتر خطے بدامنی کا شکار ہیں۔دوسری جانب پاکستان میں گزشتہ ڈیڑھ عشرے سے بڑھنے والی بدامنی پر قابو پانے کیلئے پاک فوج کی جانب سے بھرپور کوششیں کی گئیں جس کے باعث اب پاکستان امن کی جانب رواں دواں ہے اور اس کا اندازہ ان عالمی اعداد و شمار سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ 4 برسوں 2013-17 کے دوران پاکستان امن کی عالمی درجہ بندی میں 4 درجے بہتری کے ساتھ بدامن ممالک کی فہرست میں 9ویں سے 13ویں نمبر پر آگیا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاک فوج اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کی کاوشوں کے باعث اب پاکستان دنیا کے ٹاپ ٹین بدامن ممالک کی فہرست سے بھی باہر ہوچکا ہے۔ عالمی یوم امن کے حوالے سے جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف ذرائع سے جو اعداد و شمار حاصل کئے ہیں اس کے مطابق شام بدستور دنیا کا بدامن ترین ملک ہے جبکہ امن کی عالمی درجہ بندی برائے 2018ء کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان دنیا کا دوسرا بدامن ملک ہے۔ بدامنی کی درجہ بندی میں جنوبی سوڈان تیسرے، عراق چوتھے اور صومالیہ پانچویں نمبر پر ہے۔ دوسری جانب دنیا کے پرامن ترین ممالک میں آئس لینڈ سرفہرست ہے جبکہ نیوزی لینڈ دوسرے، آسٹریا تیسرے، پرتگال چوتھے اور ڈنمارک پانچویں نمبر پر ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ امن کی عالمی درجہ بندی میں برطانیہ 57ویں اور امریکہ 121ویں نمبر پر ہے جبکہ روس دنیا کے بدامن ممالک میں 10 ویں نمبر پر ہے۔ انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی جانب سے جاری کردہ گلوبل پیس انڈیکس 2018ء کے مطابق گزشتہ برس دنیا کے 92 ممالک میں امن کی صورتحال تسلی بخش نہ رہی اور صورتحال پہلے کی نسبت مزید بگڑ گئی جس کے باعث یہ ممالک بدامنی کا شکار رہے ۔ دوسری جانب71 ممالک میں امن کے حوالے سے بہتری آئی اور یہ ممالک بدامنی سے امن کی جانب گامزن ہیں اور پاکستان کا بھی شمار اب انہیں ممالک میں ہوتا ہے ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ قیام امن کیلئے ہرسال بھاری اخراجات کا استعمال کیا جاتا ہے اگر ایک طرف یہ اخراجات عسکری حوالے سے استعمال کئے جاتے ہیں تو دوسری جانب ان اخراجات سے دنیا کے مختلف خطوں میں امن کا قیام بھی عمل میں لایا جاتا ہے۔ گزشتہ برس 37.2 فیصد اخراجات مختلف ممالک کے دفاعی اخراجات کے حوالے سے خرچ کئے گئے جبکہ مختلف ممالک کی داخلی سلامتی پر 27.4 فیصد خرچ کئے گئے۔ عالمی سطح پر نصف عشرے کے دوران قیام امن کیلئے استعمال ہونے والے اخراجات میں 16 فیصد اضافہ ہوا 2012ء کے دوران قیام امن کیلئے 12.62کھرب ڈالر خرچ کئے گئے جبکہ 2017ء میں یہ اخراجات بڑھ کر 14.76 کھرب ڈالر تک تجاوز کرگئے۔