آئیںعہدکریں!

September 23, 2018

خصوصی مراسلہ…رابعہ کنول
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال خود آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
(اقبال)
2018 کے الیکشن ، نیا پاکستان ، پرانے عوام آخر یہ کیا معمہ ہے؟ 25 جولائی کے حالیہ الیکشن میں عمران خان کے وٹوں کی برتری ثابت ہوتے ہی ہر طرف نئے پاکستان کا نعرہ بلند ہوگیا۔ مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ نیا پاکستان مگر پرانے عوام؟ یہ بات جس کی طرف میں اشارہ کر رہی ہوں قابل غور اس لئے ہے کہ جب بھی نیا ملک وجود میں آتا ہے تو وہاں کے شہری اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے خود کو وقف کر دیتے ہیں۔ ہماری سوچیں، ہمارے کام اور عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔ماضی قریب میں ترکی میں فوجی بغاوت ، صدر کا پیغام اور عوام کا ملک کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کئے جانے کا جذبہ قابلِ ستائش تھا۔ایسی ہوتی ہیں قومیں جو ایک پیغام پر اپنی جان ، گھر سب کی فکر چھوڑ کر ملک کیلئے اپنے فرائض کی انجام دہی کیلئے نکل پڑتی ہیں۔یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے اُن قوموں کی جو اپنے ملک کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتی ہیں۔ اب کچھ ذکر 2018 میں ہونے والے پاکستانی الیکشن کا۔ بات یہ ہے کہ جب بھی بات اپنے فرائض کی ادائیگی کی کی جاتی ہے تو ہم اکثر ہی اپنے فرائض سے غفلت برتنے لگتے ہیں۔مگر اپنے حقوق کیلئے با آوازِ بلند نعرے لگاتے ہیں۔ 2018 کے عام انتخابات جس میں پورے پاکستان سے ٪51 فیصدلوگوں نے قومی فریضہ سمجھتے ہوئے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ اور نتائج سامنے آتے ہی نئے پاکستان کے نعرے کچھ اس طرح بلند ہو ئے جیسے ہم نے یہاں کے لوگوں کو نئے لوگوں سے تبدیل کردیا ہے۔جیسے یہاں کے لوگوں کی سوچوں کو اچھی طرح سے دھو کر صاف کر دیا ہے۔انقلاب ایسے ہی نہیں آجاتے ، پاکستان ایسے ہی وجود میں نہیں آیا تھا۔ تب صرف ایک پارٹی ، ایک نعرہ، اور ایک لیڈر تھا اور سالوں کوششوں کے بعد یہ ملک دنیا کے نقشے پر 27 رمضان کی رات بمطابق 14 اگست 1947 کو وجود میں آیا۔آزادی کے 70 سال بعد آج ہم اپنے حال پر ذرا غور کریں تو صورتحال کچھ اس طرح کی ہے کہ کوئی پنجابی ہے ، کوئی سندھی ہے، کوئی بلوچی ہے اور کوئی مہاجر۔بس اگر نہیں ہے تو کوئی پاکستانی نہیں ہے۔ہم ایک جھنڈے تلے آزاد ہوئے تھے اور آج کئی جھنڈوں میں بٹ کر رہ گئے ہیں۔لوگ سوچنا نہیں چاہتے ،اپنی حالت خود بدلنا نہیں چاہتے تو کیسے ہم ایک نئے پاکستان کی بات کر سکتے ہیں؟۔ ہم کسی کو لمحہ بھر بھی برداشت نہیں کر سکتے۔کسی کے خیالات سن لیں تو ہم میں اعلانِ جنگ کی سی کیفیت ہوجاتی ہے۔کیا اس طرح بنائیں گے ہم نیا پاکستان ؟ یہاں ضرورت ہے لوگوں میں شعور پیدا کرنے کی، عوام کو سمجھانے کی کہ قانون اُن کی حفاظت کیلئے بنائے جاتے ہیں۔اور نقصان تب ہوتا ہےجب اُس قانون پر عمل نہ کیا جائے۔ یہاں ضرورت ہے تعلیم کی جس کو حاصل کرنے کے بعد ہی انسان در حقیقت انسان کہلانے کے قابل بنتا ہے۔ تعلیم عام کرکے نا جانے کتنے ممالک ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوچکے ہیں۔ہم کیا کر رہے ہیں پھر؟ہمارادین ہم سے کیا چاہتا ہے ہم جانتے ہی نہیں ۔آج اگر کبھی آفس یا اسکول اور کالج جاتے ہوئے سڑک پر کوئی حادثہ پیش آجائے تو بجائے کے ہم مدد کو دوڑیں ہم وہاں سڑک کے بیچوں بیچ لڑائی کرنےلگتے ہیں۔دوسروں کا خیال ہمارے دل میں ہے ہی نہیں۔اپنا گھرصاف کرنے کے بعد ہم بڑے آرام سے اپنا کچرا سڑک پر پھینک دیتے ہیں، کیا یہ اسلام کی تعلیمات ہے؟ کیا تعلیم یافتہ ، ترقی یافتہ مُلکوں میں رہنے والے لوگ ایسے ہوتے ہیں؟ نہیں۔میری اس تحریر کا مقصد صرف مسائل پر روشنی ڈالنا نہیں ہے ۔ ہم کو کیا کرنا چاہئے یہ سب سے اہم ہے۔آنے والی نسل کی بہتر تربیت ہماری اولین ذمہ داری ہے اور اسی طرح ہم اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں۔ مگر غور کریں تو اس میں بھی کم سے کم 20 سے 25 سال کا طویل عرصہ درکارہے جو شاید پورا ہونے کےبعد بہت کچھ تبدیل ہوجائےگا ۔ تو پھر کیا حالات کو ایسے ہی چھوڑ دیا جائے؟ اور خاموشی اختیار کرلی جائے ؟ ان تمام مسائل کوحل فوری طور پر کیا ہو سکتا ہے؟ وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ لوگوں میں شعور پیدا کیا جائے اور اپنے آپ سے عہد کیا جائے کہ اب کوئی غلط کام نہیں کرینگے۔پابندی سے قانون پر عمل کرینگے اور دوسروں کو تلقین کرنے کے بجائے سب سے پہلے یہ تبدیلی خود میں لائیںگے ۔تب ہی ملک میں بہتری آئے گی اور ملک آہستہ آہستہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ عہد کریں کہ پہلے ہم پاکستانی ہیں پھر ہم کسی صوبے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کیونکہ صوبے بعد میں اور پاکستان پہلے وجود میں آیا تھا،ہم انسانیت کے جذبے سے اپنے دلوں کو بھر لیں تو ہی ہم انسانیت کی اعلیٰ مثال بن سکتے ہیں۔ ہماراجھنڈا صرف ایک پاکستان کا جھنڈا ہے ، ہمارا نعرہ ، پاکستان کا نعرہ ( پاکستان زندہ باد) اور ہماری پارٹی صرف وہ پارٹی ہے جو صرف پاکستان کیلئے سوچتی ہے اور اُس کو بہتر بنانے کیلئے کام کرتی ہے۔ ہماری عزت پاکستان سے ہے۔ اگر ہم ہی اپنے ملک کی عزت نہیں کرینگے تو دینا ہمارے ملک کو عزت کیسے دیگی؟ ہمارا ملک ہمارے لئے سب سے پہلے ہے۔ جو تبدیلی آئے گی وہ دراصل شروعات ہوگی ایک نئے سفر کی ، ایک بہتر اور نئے پاکستان کی ۔ پاکستان زندہ باد۔آئیں عہد کریں کہ ہم اپنی تمام تر صلاحیتیں اپنے ملک کی ترقی کے لئے وقف کردیں گے اور اس ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کردیں گے۔