گھنگھرو ڈال کر گھومنے والے جائز ٹیکس دینا شروع کردیں،اسد عمر

September 24, 2018

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نےکہا ہے کہ گھنگروڈال کر گھومنے والوں کے لیے مشورہ ہےکہ وہ اپنے حصے کا جائز ٹیکس دینا شروع کردیں، یہ نہ سمجھنا کہ گزشتہ حکومت کی طرح صرف تقاریر کریں گے، ہم ٹیکس چوروں کے پیچھے جائیں گےاور انہیں پکڑیں گے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے الفاظ ’نان ٹیکس فائلر پورے پاکستان میں گھنگھرو ڈال کر گاڑیاں اور پراپرٹی خرید سکتا ہے، اسد عمرنے ان کی چاندی کرادی، اُن سے ایسی امید نہیں تھی، یہ کون سا نیا پاکستان ہے؟‘کے جواب میں اسد عمر نے ردعمل کا اظہار کیا ۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 'میں اپوزیشن لیڈر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ان کو جو بتایا گیا اس کی وضاحت کردوں، سی پیک میں تمام توانائی منصوبوں کی سرمایہ کاری کا کہا گیااوراس میں 75 فیصد قرضے ہیں جن کا سود ادا کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کا 154ارب کا خسارہ تھاجو ہم نے پیدا نہیںکیا۔ اوگراکے مطابق گیس کی قیمتوںمیں46 فیصدتک اضافہ ضروری ہےلیکن ہم نے غریب عوام کے لیے 10 اورامیروں کیلئے 145 فیصد تک بڑھائی ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ روپے کی قدر میں خطیر کمی واقع ہوئی، 15 ماہ میں گیس کی قیمتیں 2 گنا بڑھیں، سلینڈر پر ٹیکس 30 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا، گیس کی قیمت میں اضافے کا اثر کسان پر نہیں پڑنے دیا جائے گا، کھاد کی قیمت نہیں بڑھائیں گے جبکہ ای سی سی میں تحریری طور پر درج ہےکہ کھاد پر 6 سے 7 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ تمام سابق حکومتیں غیرملکی امداد لیتی رہیں، ہم کہتے رہے ایکسپورٹرز کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیں ہماری نہیں سنی گئی، گزشتہ دورِ حکومت میں ریکارڈ قرضے لیے گئے، پنجاب کے لیے گیس کی قیمت اتنی بڑھائی گئی کہ ٹیکسٹائل صنعت لوہے کے بھاؤ بکنے لگی جبکہ ہم نے 40 ارب روپے گیس کی مد میں انہیں رعایت دی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ 503 ارب روپے گردشی قرضہ میں سے 480 ارب فوری ادا کیے گئے، اب گردشی قرضہ 1100 ارب روپے پر پہنچ گیااور ایک سال میں بجلی کے شعبے میں سالانہ خسارہ 453 ارب ہواجبکہ ٹیکس 1800 سی سی کی گاڑیوں پر بڑھایا گیا ،غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں بڑھایا گیا۔

بجٹ پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 'ریگولیٹری ڈیوٹی پرتعیش اشیاء پر لگائی، 183 ارب میں سے 92 ارب روپے انتظامی اقدامات سے اکھٹے کئے جائیں گے، ابھی ایک ماہ ہوا ہے، آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے، گھنگرو والوں کے لیے مشورہ ہےکہ اپنے حصے کا جائز ٹیکس دینا شروع کردیں، یہ نہ سمجھنا کہ گزشتہ حکومت کی طرح صرف تقاریر کریں گے، ہم ٹیکس چوروں کے پیچھے جائیں گےاور انہیں پکڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 200 ارب ڈالر کا ذکر ہم نے یا کسی اور نے نہیں اسحاق ڈار نے کیا تھا، منی لانڈرنگ کا پیسہ واپس لانے کے لیے پہلی ہی کابینہ اجلاس میں ٹاسک فورس بنادی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈیم کے حوالے سے جس خلوص نیت سے بات کی گئی کاش ایسے کام بھی کیا جاتا، ہم نے کوشش کی کہ غریب عوام پر زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے جبکہ اپوزیشن لیڈر کہتے ہیں کہ کوئی بحران نہیں ہم تو جس طرف نظر ڈالتے ہیں بحران ہی بحران نظر آتے ہیں۔