بھنبھناہٹ

February 24, 2016

آج صبح ایک مچھر میرے کان میں گھس گیا۔
کافی دیر میں بھنبھناہٹ سنتا رہا۔
پھر انگلی کان میں ڈال کر اُسے باہر نکال لیا۔
’’محفل میں بیٹھ کر سرگوشیاں نہیں کرتے۔‘‘
میں نے سمجھایا،
’’مناسب فاصلے پر رہ کر بتاؤ، کیا کہنا چاہتے ہو؟‘‘
مچھر ترچھی پرواز کے بعد میز پر آن بیٹھا۔
پھر بولا، ’’آج کل بہت اِترا رہے ہو۔
چار پیسے کیا کمالئے،
چار آدمی کیا جاننے لگے،
تمہاری تو زبان بدل گئی، مزاج بگڑ گیا۔‘‘
’’اچھا، پھر؟‘‘
میں بھنایا تو مچھر بھنبھنایا،
’’انسان بن جاؤ ورنہ اگلی بار کان میں نہیں، ناک میں گھس جاؤں گا۔