محنت کش کی کم از کم اجرت

October 13, 2018

سندھ حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں مزدوروں کےلئے کم از کم ماہانہ اجرت 16ہزار دوسو روپے اور ڈیلی ویجز ملازمین کی اجرت 625 روزانہ مقرر کرنے سے امید کی جاسکتی ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی میں غریب محنت کش کے مالی مسائل میں کسی حد تک کمی آسکے گی۔ گوکہ موجودہ مہنگائی کے مقابلے میں یہ اضافہ زیادہ نہیں لیکن بہر کیف عام آدمی کی فلاح کے لئے ایسے اقدامات لئے جاتے رہنے چاہئیں تاکہ عوام میں یہ احساس پنپ سکے کہ حکومتی سطح پر بھی ان کی مشکلات کا کسی قدرادراک پایا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اٹھارہویں آئینی ترمیم سے حاصل صوبائی اختیار کے تحت محکمہ محنت و انسانی وسائل سندھ کے مذکورہ نوٹیفکیشن کا اطلاق صوبے کے تمام صنعتی و تجارتی اداروں پر ہوگا اور یہ یکم جولائی 2018سے لاگو کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے سندھ منیمم ویجز بورڈ کی سفارش پر کم از کم ماہانہ تنخواہ کے قانون سندھ منیمم ویجز ایکٹ2015کے تحت کام کرنے والے تمام غیر ہنر مند محنت کشوں کی اجرتوں میں اضافہ کرتے ہوئے اسے سولہ ہزار دوسو ماہانہ مقرر کیا ہے۔جبکہ اس سے قبل مزدور کی تنخواہ15ہزار روپےماہانہ تھی۔دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی سندھ حکومت کے اقدام کی تقلید کرتے ہوئے اپنے اپنےصوبوں میں مزدور کی کم سے کم اجرت میں اضافہ کرنا چاہئے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مذکورہ فیصلے پر مکمل عملدر آمد کیلئے اس کا اطلاق نجی اداروں،کارخانوں و فیکٹریوں میں کام کرنے والے محنت کشوں پر بھی یقینی بنایاجائے۔کیونکہ اکثر جگہوں پر کارکنوں کو حکومت کے مقررہ اسکیل سے بہت کم اور معمولی تنخواہیں دی جاتی ہیں۔اسی طرح آئےروزکام کی جگہوں پر حادثوں کی صورت میں کئی انسانی جانوں کے ضیاع کی خبریں آتی رہتی ہیں۔حادثوں کی روک تھام کےلئے بھی حکمت عملی بنائی جانی چاہئے اور اس باب میں اجرتوںمیں اضافے کے ساتھ ساتھ مزدور کی جان کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے بھی تمام کارخانوںو صنعتوں کی انتظامیہ کو احتیاطی تدابیر اپنانے کا پابند کیا جائے۔