قطر کی ایک لاکھ نوکریاں

October 21, 2018

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان کو معاشی استحکام اس وقت تک نصیب نہیں ہوسکتا جب تک معیشت کو مقامی بنیاد فراہم نہیں ہوتی اور پاکستان ایڈ سے ٹریڈ کی جانب سفر نہیں کرتا۔ ملکی معیشت کی لاغری کے اسباب و علل سے سبھی آگاہ ہیں۔ ضرورت اس امر کی تھی اور ہے کہ پاکستان اپنے دوست ممالک کی تعداد میں نہ صرف اضافہ کرے بلکہ ان سے تجارتی و اقتصادی سرگرمیوں کو بھی فروغ دے تاکہ اپنی معاشی کمزوریوں کو دور کرسکے۔ قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کی پاکستان آمد اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں پاکستان سے تعاون بڑھانے اور پاکستانی شہریوں کو ایک لاکھ ملازمتیں فراہم کرنے کی پیشکش خوش آئند ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے تجارت بڑھانے اور قطری سرمایہ کاروں کو پاکستان میں شعبہ زراعت، لائیو سٹاک اور توانائی میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت کے بھی بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ پاکستان کے دوست ممالک ہی اگر پاکستان سے اپنے تجارتی روابط بڑھالیں تو بعید نہیں کہ پاکستان کو بیل آئوٹ پیکیجز کی ضرورت پیش نہ آئے۔ اس سلسلے میں ہماری وزارت امور خارجہ کو بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔بزنس کمیونٹی سے ملاقات میں وزیر اعظم کا یہ کہنا بھی غالباً مبالغہ آرائی نہیں کہ محض بیرون ملک سے ترسیلات زر قانونی طریقوں سے بھیجی جائیں تو ہم معاشی مسائل پر قابو پالیں۔ کوئی شک نہیں کہ قطر جیسے معاملات دیگر دوست ممالک سے بھی طے پاجائیں اور ہم اندرونی مالی بےضابطگیوں پر قابو پالیں تو ہمارے معاشی معاملات کافی حد تک درست ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کو موجودہ حالات میں ممکن ہےبالآخر آئی ایم ایف سے ہی رجوع کرنا پڑے لیکن اگر ہم بیرونی سرمایہ کاری لانے، منی لانڈرنگ کنٹرول کرنے اور معیشت کے بنیادی ستونوں زراعت و صنعت پر توجہ دے کر اپنی برآمدات بڑھانے کی کوشش کی جائے تو وہ وقت دور نہیں جب اسے کسی کی مدد یا قرض کی احتیاج نہ رہے گی۔