اسموگ کا خطرہ

October 22, 2018

ہمارے غفلت پر مبنی ماحول دشمن رویوں کی وجہ سے پاکستان آج ماحولیاتی آلودگی سے شدید طور پر متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ گزشتہ چندسال سے پنجاب کے بیشتر شہری و دیہی علاقے موسمِ سرما کی آمد سے قبل گرد آلود زہریلی دھند(اسموگ) کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں۔جس کے باعث سانس ، دمہ، نزلہ و زکام اور بلڈ پریشر کی بیماریاں پھیلنے کیساتھ ساتھ حد نگاہ کم ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کے حادثات میں بھی اضافہ ہو جا تا ہے۔اس سال بھی اسموگ نے صوبائی دارالحکومت سمیت دیگر اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے۔اسموگ کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے ،رواں ماہ کے اواخر یا نومبر کے اوائل تک سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے ۔ جس کے باعث موٹر سائیکل سواروں کو آنکھوں میں چبھن محسوس ہو گی ۔اسکے علاوہ اسموگ سانس ، دمہ، بلڈ پریشر اور دِل کے مریضوں کیلئے بھی خطرناک ہے۔ اسموگ کے اہم اور بنیادی عوامل میں فصلوں کی باقیات اور گھروں کے کچرے کو جلانا،فیکٹریوں اور کارخانوں میں غیر معیاری ایندھن کا استعمال، چمنیوں میں کثیف اور دھواں صاف کرنے کیلئے فلٹر کا نہ لگایا جانا شامل ہیں۔حکومت ہر سال، جب اسموگ سنگین صورتحال اختیار کر جاتی ہے تو دھواں پھیلانے والی فیکٹریوں اور گاڑیوں کیخلاف کارروائی شروع کر دیتی ہے ، جبکہ سارا سال اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔اِن دنوں بھی شہروں میں موجود آلودگی پھیلانے والی فیکٹریاں اور کارخانے کارروائی سے بچنے کیلئے دِن کے بجائے رات کے وقت کام کر رہے ہیں، سڑکوں پر ٹو سٹروک گاڑیاں اور رکشے بھی دھواں پھیلا رہے ہیں۔سر پر منڈلاتے اسموگ کے خطرے کے پیشِ نظر ، اِسکے سنگین نتائج سے بچنے کیلئے فوری اقدامات ناگزیر ہیں، تاہم حکومت کو چاہئے کہ وفاقی و صوبائی سطح پر ایسی طویل المدت ٹھوس حکمت عملی اپنائے جس سے ماحول کا تحفظ یقینی ہو اور جو بیماریوں سے پاک صحت مند معاشرے کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کرے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998