وزیراعظم سے آن لائن رابطہ!

October 30, 2018

عوامی مسائل کے بروقت اور منصفانہ حل کے حوالے سے سرکاری محکمے اور ادارے ہمیشہ تنقید کی زد میں رہے ہیں۔ ماضی کی حکومتیں بھی بے شک عوامی مشکلات کے ازالے کیلئے ادارہ جاتی انتظامات کرتی رہیں لیکن اعلیٰ سطح پرغفلت اور لاپروائی برتنے اور مانیٹرنگ کا موثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے بقول وزیراعظم عمران خان لوگ سرکاری دفاتر کے چکر کاٹتے اور دھکے کھاتے ہیں۔ پیسے والوں کے کام رشوت دے کر ہو جاتے ہیں اور غریب اور کمزور لوگوں کے نہیں ہوتے۔ اس صورت حال کی اصلاح کیلئے وزیراعظم سے عوام کو براہ راست آن لائن رابطے کی سہولت دینے اور عوامی شکایات درج کرانے کیلئے ایک نیا ادارہ پاکستان سٹیزنز پورٹل (پی سی پی) قائم کیا گیا ہے جس کی نگرانی وزیراعظم خود کریں گے۔ اتوار کو اس کا افتتاح کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس نظام کے تحت اندرون اور بیرون ملک بیٹھا ہر پاکستانی اور پرائیویٹ اداروں کے ملازمین براہ راست وزیراعظم کے پاس اپنی شکایات درج کرا سکیں گے۔ جن محکموں اور اداروں کے بارے میں شکایات ہوں گی ان کے حکام جواب دہ ہوں گے اور شکایات کنندہ کو دو ہفتے کے اندر اس کی درخواست کے متعلق کارروائی کے بارے میں آگاہ کر دیا جائے گا۔ پی سی پی کا مقصد بہتر طرز حکمرانی معاملات میں شفافیت اور سرکاری محکموں میں جواب دہی اور بہتر کارکردگی کو یقینی بنانا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یہ ذہن بدلنے والا نظام ہے، اس کے ذریعے پہلی مرتبہ سرکاری افسر، وزراتیں اور سیاستدان قابل احتساب بنائے جا رہے ہیں۔ اس نظام سے سزا اور جزا میں بھی آسانی ہو گی۔ سرکاری اداروں میں سب سے زیادہ شکایات رشوت کے بارے میں ہوتی ہیں، اب ہمیں کہیں بھی بیٹھے پتہ چل جایا کرے گا کہ کہاں کیا ہو رہا ہے۔ کونسا سرکاری افسر کرپشن کر رہا ہے رشوت مانگ رہا ہے اور کونسی وزارت کام کر رہی ہے یہ ای گورننس کا سسٹم ہے۔ حکومت میں بیٹھے لوگوں کو احساس ہو گاکہ وہ عوام کے ٹیکسوں پر بیٹھے ہیں، انہیں قرضوں سے نکلنا، سرمایہ کاری لانا اور بہتر طرز حکمرانی کو یقینی بنانا ہے۔ صوبے بھی چیف سیکرٹری کے ذریعے اس نظام سے منسلک ہوں گے اور صوبائی محکموں کے حوالے سے بھی وزیراعظم شکایات سے آگاہ ہو گا۔ ہر کام میرٹ پر ہو گا چیف جسٹس سے مل کر ایسا نظام لا رہے ہیں کہ سارے سول کیسز ایک سال میں نمٹا دیئے جائیں، وزیراعظم عمران خان کے متعارف کردہ نظام کو انٹرنیٹ کے ذریعے وفاقی دارالحکومت اور صوبوں کے 60فیصد دفاتر سے مربوط کیا گیا ہے جن لوگوں کے پاس ای میل یا سمارٹ فون کی سہولت نہیں وہ ٹال فری ٹیلیفون یا خط کے ذریعے شکایات درج کرا سکیں گے جہاں سے ان کی درخواستیں متعلقہ حکام کو بھیجی جائیں گی۔ ایسا سسٹم دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں البتہ ترکی میں سرمایہ کاروں کی شکایات کے ازالے کیلئے صدر اردوان کے دفتر میں ایک سیل قائم ہے سسٹم کی کامیابی سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری لانے اور سرمایہ کاروں کے تحفظات دور کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم کا یہ اقدام ان کے ’’نیا پاکستان‘‘ کے نظریے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ عام لوگ اب ملک کے چیف ایگزیکٹو سے براہ راست آن لائن رابطہ کر سکیں گے اور انہیں اپنی پریشانیوں اور مشکلات سے آگاہ کریں گے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پی سی پی کو بھی نیب کی طرح سیاسی مخالفین کے بازو مروڑنے کیلئے استعمال کیا جائے گا اور ان بیورو کریٹس کو سزا دی جائے گی جو حکومت کے مخالفین کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں کیونکہ سرکاری افسروں کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کی تیاری اور ترقی میں پی سی پی کا عمل دخل بنیادی اہمیت کا حامل ہو جائے گا۔ ہو سکتا ہے کہ یہ خدشہ کسی حد تک درست ہو لیکن اس حقیت سے انکار بھی ممکن نہیں کہ جب ملک کا سربراہ اس نظام کی خود نگرانی کرے گا تو سر کاری عمال کی کارکردگی مزید بہتر ہو گی عوام کے مسائل حل ہوں گے اور ناانصافیوں کا ازالہ ہو گا۔ جو ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ہے توقع ہے کہ حکومت اس نظام کی شفافیت یقینی بنائے گی تاکہ کسی کو بھی اعتراض کرنے کا موقع نہ ملے۔