گیس کا بحران

November 04, 2018

اینگرو ایل این جی ٹرمینل کی بندش اور صنعتی سیکٹر کو بلاتعطل فراہمی کے نتیجے میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کو گیس مہیا کرنے میں شدید کمی واقع ہو جانے سے گھریلو صارفین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ انہیں کھانے پکانے کیلئے گیس نہیں مل رہی جو ایک تشویشناک امر ہے دوسری طرف اینگرو ایل این جی ٹرمینل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سالانہ مینٹی ننس کی وجہ سے صارفین کو درپیش یہ حالات جلد بہتر ہو جائیں گے۔ ملک میں گیس کے ذخائر کی کوئی کمی نہیں اس وقت بھی سوئی کے علاوہ مختلف مقامات سے وافر مقدار میں گیس حاصل کی جا رہی ہے تاہم ملک کی تیزی سے بڑھتی آبادی، تعمیرات اور طلب کے مقابلے میں یہ مقدار ناکافی ہے۔ مزید برآں زرعی و صنعتی ملک ہونے کی وجہ سے ان شعبوں کو بھی گیس کی فراہمی ضروری ہے وفاقی حکومت نے حال ہی میں ڈوبتی ہوئی برآمدی صنعت کو مشکلات سے نکالنے کیلئے گزشتہ برسوں کی پالیسی کے برعکس گیس کی سپلائی بڑھا کر300ایم ایم سی ایف ڈی کر دی ہے، دوسری طرف ملک میں گیس کی مقامی پیداوار 4.1بی سی ایف ڈی ہے جبکہ درآمدی گیس 575ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔ سردی کے موسم میں گیس کے بحران کا یہ سلسلہ گزشتہ دو دہائیوں سے جاری ہے لیکن صارفین کو حتی الوسع سپلائی جاری رکھنے کیلئے ماضی میں صنعتوں کو اس کی مقدار کم رکھی جاتی رہی ہے باقی ضرورت سی این جی سٹیشنوں کی جزوی یا مکمل بندش سے پوری کی جاتی رہی۔ سردی کے موسم میں گیس کی طلب کے ساتھ سال بھر جاری رہنے والی لیکیج کے علاوہ اس کی چوری میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے جس کے تدارک کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔ حکومت کو اس صورت حال پر قابو پانے کیلئے درآمدی گیس منصوبوں کی تکمیل میں اب مزید تاخیر نہیں کرنی چاہئے اور ملک کے اندر گیس کی تلاش کی ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد پر بھی توجہ دینی چاہئے تاکہ صنعتوں کے علاوہ گھریلو صارفین کو بھی سردی کے موسم میں ضرورت کے مطابق گیس ملتی رہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998