ن لیگ نے ڈی جی نیب لاہور کی ڈگری پر سوالیہ نشان لگادیا

November 09, 2018

ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈی جی نیب لاہور کی ڈگری پر سوالیہ نشان لگادیا، کہتے ہیں ان کی ڈگری متنازع ہے، وہ اپنی ڈگری پیش کریں تاکہ ایچ ای سی سے تصدیق کرائی جاسکے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کےد وران شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مفروضے کی بنیاد پر اپوزیشن لیڈر پر کیس کیا گیا،نیب کے پاس شہبازشریف کیس میں نہ کوئی ثبوت ہے اور نہ تفتیش میں کچھ نکلا ہے،اس کے باوجود میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، یہ احتساب نہیں انتقام ہے،بات بڑی سیدھی ہے کہ بولو گے تو نیب کا کیس بنے گا، آشیانہ کیس صرف یہ ہے کہ نیب سے پلی بارگین کرنے والی کمپنی کو ٹھیکا نہیں دیا، اسی بلیک لسٹڈ کمپنی کو پشاور بی آر ٹی کا ٹھیکا دیا گیا۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ڈی جی نیب لاہور کی اپنی ڈگری متنازع ہے،وہ اپنی ڈگری میڈیا میں پیش کریں تاکہ ایچ ای سی سے تصدیق کرائی جاسکے،اگر وہ جعلی ڈگری سے ڈی جی نیب بنے ہیں تو احتساب ان کا بھی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے میڈیا ٹرائل کرنا ہے تو ہمیں بٹھاکر کرے، ہم انہیں سوالات کے جواب دیں گے،سعد رفیق کو ایک کمپنی میں ملوث کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،جنہوں نے اپنی تمام ٹیکس تفصیلات مہیا کی ہوئی ہیں،واضح ہوگیا کہ نیب کیا کر رہا ہے اور اس کا استعمال کن مقاصد کے لیے ہو رہاہے۔

چیف جسٹس کی کئی بار ہدایات ہیں کہ جو معاملہ عدالت میں ہو اس پر بات نہ کریں،ہم نے تحریک استحقاق اسپیکر کے سامنے رکھ دی ہے، حق کی بات یہ تھی کہ اسی وقت فیصلہ ہوتا،یہ وہ حکومت ہے جس کے وزرا پارلیمنٹ کے فلور پر جھوٹ بولتے ہیں۔

ن لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ مفروضات کی بنیاد پر الزام لگائے جاتےہیں،چیئرمین نیب مجھ سے رابطہ کرلیں میں 2 کیس ان کے حوالے کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ساڑھے سات سو ملین ڈالر کارکے اور دوسرا بارہ ارب ڈالر کے نقصان کا رکوڈ یک کا کیس ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ہم احتساب سے نہیں گھبراتے، ہم چاہتے ہیں کہ احتساب ن لیگ سے شروع ہو، میں وزیراعظم رہا ہوں، مجھ سے اور میری کابینہ سے احتساب شروع کریں ۔

ان کا کہناتھا کہ ملک میں لیڈر آف دی اپوزیشن کو گرفتار کیا گیا،اس کیس تفصیلات ڈی جی صاحب نے ٹی وی پر بیان کیں، بدقسمتی یہ ہے کہ جو کچھ انہوں نے بیان کیا اس میں کچھ حقیقت نہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ احتساب عوام کے سامنے کریں، اسی معیار پر سب کا احتساب کریں،نیب آج سیاسی انتقام میں فریق بن چکا ہے،آج بھی ضرورت ہے کہ کالے قوانین سے ملک کوبچایاجائے، جو کام آمرانہ حکومت میں بھی نہیں ہوئے وہ آج کی حکومت کر رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیب ایک آمر نے بنایا تھا ن لیگ کو توڑنے کے لیے، اسے ختم ہونا چاہیے، جو باتیں ہم کرتے تھے شاید لوگوں کو یقین نہیں آتا تھا، ان ڈی جی صاحب کی باتوں کے بعد لوگوں کو یقین آگیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر نے کہاکہ پنجاب نے سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری کرلیا، کیا آپ صوبوں میں جنگ کروانا چاہتے ہیں،میں نے کہا کہ اس معاملے پر کمیٹی بنائیں جو ایک مہینے میں رپورٹ دے۔