جامع یوتھ پروگرام کی ضرورت!

November 16, 2018

وزیراعظم عمران خان نے درست طور پر نشاندہی کی ہے کہ وطن عزیز میں 35سال سے کم عمر کی 13کروڑ آبادی ایسا قیمتی اثاثہ ہے جو ملک کی تقدیر بدلنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ بدھ کے روز وزیراعظم یوتھ پروگرام کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع کی فراہمی اور ان کی ہر شعبے میں شمولیت کو یقینی بنانا پی ٹی آئی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے کئی برسوں کے دوران کامن ویلتھ یوتھ گلوبل ڈویلپمنٹ انڈیکس رینکنگ کے مطابق پاکستان کی پوزیشن جو سال 2013ء میں 89ویں نمبر پر تھی ، کم ہو کر 154ویں پوزیشن پر آ گئی ہے جبکہ تعلیم، صحت، روزگار کے مواقع، سیاسی عمل اور دیگر امور میں شمولیت کے حوالے سے بھی پاکستانی نوجوانوں کی شرح انتہائی کم ہے۔ یہ صورتحال اپنے اندر تشویش کے پہلو رکھتی ہے اور اس بات کی متقاضی ہے کہ ملکی آبادی کے اس توانا حصے کی تعمیری صلاحیتیں بروئے کار لانے کیلئے اسے تعلیم و تربیت سے آراستہ کیا جائے اور نوجوانوں کو روزگار کے زیادہ مواقع دستیاب ہوں۔ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے منشور میں چونکہ نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کے زیادہ مواقع دینے کا وعدہ کیا تھا اور زندگی کے مختلف شعبوں میں ان کی شمولیت یقینی بنانے کا عزم ظاہر کیا تھا، اس لئے یہ بات ضروری ہو گئی ہے کہ موجودہ منتخب حکومت نوجوان افرادی قوت کو زیادہ منظم و فعال بنائے تاکہ وہ قومی زندگی میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کر سکے۔ وطن عزیز میں آبادی بڑھنے کی شرح پر عام طور پر تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اس آبادی کو تعلیم، تربیت اور ہنر مندی سے لیس کرنے میں ناکام رہے ہیں اور ایسی منصوبہ بندی پر بھی توجہ نہیں دی گئی جس کے ذریعے زراعت و صنعت سمیت مختلف شعبوں کو ترقی دے کر ایک طرف خوراک اور دیگر اشیائے ضرورت کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے، دوسری جانب روزگار کے مواقع بڑھائے جا سکیں۔ ہر دور میں معاشروں اور تہذیبوں کی ترقی کا پیمانہ یہی رہا ہے کہ ان سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے دور کی ضروریات کے مطابق تعلیم، تربیت اور ہنر مندی سے لیس ہوں، اپنے اپنے شعبوں میں ترقی کی منزلیں سر کر رہے ہوں اور ان کا ارتقا تحقیق و تخلیق کے شاہکاروں کی صورت میں سامنے آ رہا ہو۔ اسی لئے ترقی یافتہ کہلانے یا ترقی کی طرف قدم بڑھانے والے ممالک میں افرادی وسائل کی ترقی کو خاص اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ افرادی وسائل کی تربیت سے غفلت برتنے والے معاشروں میں آبادی میں اضافہ بیشتر حالتوں میں بوجھ بن جاتا ہے۔ جس سماج میں دستیاب وسائل آبادی کی ضروریات سے کم ہوں یا وہاں کی آبادی اپنے وسائل بروئے کار لانے کی استطاعت سے محروم ہو وہ سماج بدعنوانی، جرائم اور استحصال کے راستے سے گزرتا ہوا غلامی کے اندھیروں میں گم ہو جاتا ہے۔ وطنِ عزیز میں معیاری تعلیم کے فقدان، صحت کے معاملات سے غفلت اور ہنر مندی میں کمی کی صورتحال ہمارے نوجوانوں کی توانائی کیلئے زہرِ قاتل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی تیرہ کروڑ توانا آبادی کی اہمیت کو سمجھیں، اسے تعلیم اور ہنر سے آراستہ کریں، صحت مندانہ رجحانات کی طرف اس کی رہنمائی کریں اور روزگار کے زیادہ مواقع کی فراہمی یقینی بنائیں۔ اس ضمن میں خیبر پختونخوا میں کیے گئے تجربے کے نتائج کا تجزیہ کرتے ہوئے طویل مدتی، وسط مدتی اور قلیل مدتی پروگرام بنا کر وہ تمام تدابیر بروئے کار لائی جانی چاہئیں جن کے ذریعے غریب خاندانوں کے بچوں کو تعلیم و ہنر سے لیس کرنا اور باعزت روزگار کی فراہمی یقینی بنانا ممکن ہو۔ تحریکِ انصاف کی حکومت اگر اس باب میں مثبت پیش قدمی کر سکی تو یہ ایسا کام ہو گا جسے وطنِ عزیز کی تاریخ میں سنہری حرفوں سے جگہ مل سکے گی۔ ماضی میں بہت سے اچھے پروگرام اور منصوبے موقع پرستوں کی دست برد کا شکار ہو کر ناکامی سے دوچار ہو چکے ہیں۔ اس لئے اس پروگرام کو موقع پرستوں سے بہر طور بچانا ہو گا۔