موسمِ سرما میں بچوں کی حفاظت

November 29, 2018

بچے بھلا کسے اچھے نہیں لگتے، گھرکی رونق بچوں کے دَم سے ہی ہوتی ہے۔ بچوں کی زندگی کاابتدائی زمانہ کس قدر دلچسپ ہواکرتاہے، اس سے سارے والدین اچھی طرح واقف ہوں گے۔ بچے کی ہرہرادا دل کو بھاتی ہے،اسی طرح اس کی چھوٹی سی تکلیف پربھی دن رات کاآرام و سکون ختم ہوجاتا ہے۔ خصوصاً بچے جب سینے کی تکلیف میں مبتلا ہوتے ہیں تو یہ تکلیف والد ین سے دیکھی نہیں جاتی۔ ان کا بس نہیں چلتا کہ کوئی ایسا تیربہدف نسخہ ہاتھ آئے اور بچہ پھرسے ویسا ہی ہوجائے، جیسا تکلیف سے قبل تھا۔

ویسے تو ہر موسم میں بچوں کی دیکھ بھال کی بہت ضرورت ہوتی ہے ، کیونکہ موسم کے اُتار چڑھاؤ بچوں پر بہت جلدی اثر انداز ہوتے ہیں۔ تاہم سردیوں کا موسم بچوں کی صحت پر دیگر موسموں کے مقابلے میں زیادہ اثرانداز ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ بچوں میں قوتِ مدافعت قدرے کم ہوتی ہے۔ لہٰذا سردیوں میں نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار جلد ہی ان پر حملہ آور ہوجاتے ہیں۔ سردیوں میں ناک بند ہونا،الرجی، خارش اور نمونیا جیسے امراض میں شدت آجاتی ہے۔ زیادہ ٹھنڈک کی وجہ سے ناک، کان ،حلق ،ٹانگوں اور پسلیوں کی تکلیف میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ نوزائیدہ بچے موسم کی سختی کو برداشت نہیں کرپاتے، لہٰذا والدین کو چاہیے کہ وہ موسمِ سرما کے آنے سے پہلے ہی بچوں کی غذا میں ایسی چیزیں شامل کرنا شروع کردیں کہ ایسی بیماریاں زیادہ شدت اختیار نہ کرسکیں۔ ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، جن کے سبب ان بیماریوں کی روک تھام ممکن ہوسکے۔ کیونکہ نزلہ بخار کی شدت کی وجہ سے نمونیا ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے بچوں کی پسلیاں چلنے لگتی ہیں اور انھیں سانس لینے میں قدرے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

چھوٹے بچوں کے پاؤں ، سر اور سینے کو خاص طور پرگرم کپڑوں سے ڈھانپ کر رکھنا چاہیے۔ بڑے بچوں کو بھی اسی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے کہ انھیں مناسب گرم کپڑے پہنائے جائیں۔ انھیں ٹھنڈے پانی کے استعمال سے دور رکھا جائے، بازا رکی اشیا جیسے کہ پاپڑ، ٹافیوں اور چاکلیٹ وغیرہ سے دور رکھا جائے کیونکہ اس سے گلے اور سینے میں انفیکشن کا اندیشہ ہوتا ہے۔ جب بچوں کو نہلانا ہوتو اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ انھیں نیم گرم پانی سے نہلائیں اور نہلانے کے بعد اجوائن کا قہوہ بناکر پلائیں۔ اس موسم میں شہد کا استعما ل بھی بے حد مفید ہے جبکہ اُبلے ہوئے انڈے کی زردی بھی فائدہ مند ہے۔ نوزائیدہ بچوں کو انڈے کی کچی پکی زردی چٹائی جائے اور بڑے بچوں کو اُبلے ہوئے انڈے کے ساتھ نیم گرم دودھ دیا جائے۔

موسمِ سرما میں خشک میوہ جات کا استعمال بھی مناسب مقدار میں کرنا چاہیے۔ کوشش کریں کہ شروع ہی سے ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں کہ اینٹی بائیوٹک دینے کی نوبت ہی نہ آئے کیونکہ زیادہ اینٹی بائیوٹک دوائیں بچوں کی قوتِ مدافعت کو مزید کمزور کردیتی ہیں، جس سے بیماریوں کے خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ جوشاندہ سردیوں میں بہترین ٹانک ہے اور یہ سردی کے اثرات سے بچاتا ہے۔اسی طرح شہد اور پانی ملا کر پینے سے انسان سردی کے اثرات سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بچوں کو سوتے وقت شہد دینا انھیں نمونیا وغیرہ سے دور رکھتا ہے جبکہ سردیوں میں کھجوروں کا استعمال سردی کے منفی اثرات کو کم کرنے میں کافی مددگار ہوتا ہے۔

یوں تو ہر موسم میں ہی بچوں کی مالش پابندی سے کرنی چاہیے،لیکن موسمِ سرما میں بچوں کی جِلد کو اضافی توجہ اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیم گرم پانی سے غسل کرنے کے بعد سرسوں کے تیل سے اپنے بچوں کی خوب رگڑ رگڑ کے مالش کریں، یہ مالش ان کی جِلد کو قوت بخشے گی۔ جِلد ہمارے جسم کا حساس ترین حصہ ہے اور بچوں کی جِلد تو بہت ہی نرم و نازک ہوتی ہے، اسی لیے شروع سے اس کی حفاطت کریں۔ بچپن سے ہی ان باتوں پر توجہ دینے کے نتیجے میں بچے صحت کے مختلف مسائل کا شکار ہونے سے بچے رہیں گے۔ آپ کی ذراسی توجہ کی بدولت ابتدا ہی میں ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔ بچوں کی مالش اس وقت تک جاری رکھیں، جب تک وہ کم از کم 5سال کے نہ ہوجائیں۔

جو مائیں بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، انھیں خود بھی بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا وہ سردیوں میں خود بھی ٹھنڈے پانی، ٹھنڈے مشروبات اور ٹھنڈی چیزوں سے پرہیز کریں۔ مائیں خود بھی گرم کپڑے پہنیں اور خشک میوہ جات کو اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنائیں کیونکہ ماں تندرست رہے گی تو بچہ بھی تندرست رہے گا۔

سردیوں میں اس بات کا بھی خصوصی خیال رکھنا ضروری ہے کہ بچے کا بستر زیادہ دیر گیلا نہ رہے، ورنہ وہ شدید بیمار پڑ سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بچے کی نیند کے دوران اس کا ڈائپر دیکھتی رہیں، اگر وہ گیلا ہوگیا ہوتو اسے تبدیل کردیں۔ سرد ہوائوں اور جاڑوں میں فقط تھوڑی سی احتیاطی تدابیر کے ذریعے ہر ماں اپنے بچے کو بیمار ہونے سے بچا سکتی ہے۔