میری آواز قوم کی امانت ہے، استاد راحت فتح علی خان

December 04, 2018

سُروں کے سلطان، استاد راحت فتح علی خان کے لیے ایک اور اعزاز ، سلمان احمد کے پروڈیوس کیے گئے گانے ’’محبت بھی ضروری تھی‘‘ کی ویڈیو کو صرف یو ٹیوب پر اب تک 50کروڑ سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے ۔اس گیت کی ویڈیوکو ’’یوٹیوب‘‘ پر 8جون 2014کو ریلیز کیا گیا تھا۔اس گانے کو 1600 دنوں میں اب تک اوسطاً روزانہ تین لاکھ سے زائد بار دیکھا ،سنا یا چلایا جاتا ہے ۔اس ویڈیو کو 20لاکھ کے قریب’’ لائکس‘‘ بھی مل چکے ہیں۔ اس گیت کی تعارفی تقریب کراچی میں مئی 2014 میں ہوئی تھی ۔ گانے کی ویڈیو میں بگ باس سے مشہور ہونے والی جوڑی گوہر اور کوشال ٹنڈن نے پرفارم کیا تھا۔بالی وڈ میں سلمان خان ، شاہ رخ خان ، اکشے کمار سمیت بڑے بڑے ہیروز کی آواز بننے والے استاد راحت فتح خان نے رواں برس جیو کے سپر ہٹ ڈرامے ’’خانی ‘‘ کے اوریجنل ساؤنڈ ٹریک نے بھی نیا ریکارڈ بنایا۔ خانی کے ساؤنڈ ٹریک کو صرف یو ٹیوب پر 3کروڑ سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے۔ استاد راحت فتح علی خان نے 2003میں بالی وڈ میں اپنا پہلا گانا ’’من کی لگن ‘‘فلم ’’پاپ’’ کے لیے ریکارڈ کروایا ۔گزشتہ 15 برسوں میں راحت فتح علی خان 90کے قریب بالی وڈ فلموں میں سپر ہٹ گانے گاچکے ہیں۔ وہ بالی وڈ کے دبنگ خان سلمان خان کے لیے فلم، میں اور مسز کھنہ، ویر، لندن ڈریمز ، دبنگ، دبنگ ٹو، ریڈی، باڈی گارڈ،سلطان ، بجرنگی بھائی جان اور ٹیوب لائٹ جیسی فلموں گانے گاچکے ہیں، کنگ خان، شاہ رخ خان کے لیے راحت فتح علی خان کی آواز فلم مائے نیم از خان اور اوم شانتی اوم جیسی سپر ہٹ فلموں میں استعمال کی جاچکی ہے ۔ اکشے کمار اور اجے دیوگن کی بھی کافی فلموں میں راحت فتح علی خان نے پلے بیک دیا۔اس سال راحت اب تک ورون کی فلم اکتوبر ،سیف علی خان کی بازار،شاہدکپور کی بتی گل میٹر چالو، اجے دیوگن کی ریڈ اور ارجن کپور کی نمستے انگلینڈ سمیت 9فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگا چکے ہیں۔

راحت فتح علی خان بھارت کے سب سے بڑے فلم فیئر ایوارڈ کے لیے چار سال میں پانچ بار نامزد ہوئے ، انھوں نے 2011میں فلم ’’عشقیہ‘‘ کے گانے ’’دل تو بچہ ہے جی‘‘ کے لیے فلم فیئر ایوارڈ بھی جیتا تھا۔اس گانے کی میوزک وشال بھردواج اور لیرکس گلزار جیسے مایہ ناز نےلکھے تھے۔ راحت فتح علی خان پاکستان کے ’’کوک اسٹوڈیو‘‘ میں بھی دس سے زائد بار اپنے گیت ریکارڈ کراچکے ہیں ، ان کے نغمے’’آفرین آفرین‘‘ کی ویڈیو کو صرف یو ٹیوب پر اب تک ریکارڈ 20کروڑ سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے ۔آفرین آفرین استاد نصرت فتح علی خان کا کلاسیک سونگ تھا ،جسے کوک اسٹوڈیو کے لیے راحت فتح اور مومنہ مستحسن نے دوبارہ گایا تھا۔اس طرح بالی وڈ کنیکشن میں کیا گیا کوئی ویڈیو ہو یا کوک اسٹوڈیو یا پھر پاکستانی ڈراموں کا اوریجنل ساؤنڈ ٹریک راحت فتح علی خان کا یو ٹیوب پر پہلا نمبر ہے۔ گزشتہ ہفتے ان سے کراچی میں ایک مختصر ملاقات ہوئی، جس میں ہم نے ان سے پوچھا کہ جیو ٹی وی کی سب سے مقبول ڈراما سیریل ’’خانی‘‘ کے ساؤنڈ ٹریک کو آپ کی آواز میں یو ٹیوب پر 3کروڑ سے زائد بار دیکھا گیا،فلموں اور قوالیوں کے ساتھ ٹیلی ویژن پر بھی آپ کی آواز کا جادو چل رہا ہے،یہ سب کچھ کیسا لگتا ہے؟انہوں نے جواب میں کہا کہ یہ سب میرے رب کی عطا ہے، وہ جسے چاہتا ہے کام یابیوں سے نواز دیتا ہے۔ میری آواز اور میرا فن میرے سننے والوں کی امانت ہے۔ ٹی وی کے لیے بھی اتنی ہی توجہ سے گاتا ہوں، جتنا فلموں اور کنسرٹ پر دیتا ہوں۔‘‘ ’’محبت بھی ضروری تھی‘‘ کی ویڈیو کو یو ٹیوب پر اب تک 50کروڑ سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے، ایسی کیا خاص بات ہے اس گیت میں کہ چار برس ہوگئے اسے ریلیز کئے ہوئے، اس کی مقبولیت میں کمی واقع نہیں ہوئی؟ خاں صاحب نے جواب میں کہا کہ محبت ہر انسان کی ضرورت ہے، اس گیت کا مرکز بھی محبت ہے۔میں اسے پسند کرنے والوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اسے مقبولیت کے آسمان پر چڑھادیا۔یہ ایک غیر فلمی گیت ہے، جسے معروف میوزک پروڈیوسر سلمان احمد نے پروڈیوس کیا تھا۔‘‘

2018 میں آپ نے ’’جسٹ قوالی‘‘ کے عنوان سے دُنیا بھر میں کنسرٹ کیے، اس کا رسپانس کیسا رہا، جب کہ مداح تو آپ سے بالی وڈ سونگ کی فرمائش کرتے ہوں گے؟ استاد راحت فتح علی خان نے بتایا کہ میں نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار سماع کی محفل میں صُوفیانہ اور عارفانہ کلام پیش کیا، جسے بے حد پسند کیا گیا۔ امریکا اور یورپ سمیت40 سے زائد ممالک میں سماع کی محافل کا انعقاد کیا، جس کا سارا کریڈٹ میری ٹیم اور سلمان احمد کو جاتا ہے۔ دُنیا بھرمیں فنِ قوالی کا جادو سر چڑ کر بول رہا ہے، ان ممالک کے سارے قوالی کنسرٹ ہاوس فُل گئے، ہم نے دنیا کے درجنوں ممالک میں پیور قوالی پیش کی۔ پاکستان سےمختلف اختراع لے کر گئے، امیر خسرو، شیخ سعدیؒ، بوعلی سینا قلندر، حافظ شیرازی و دیگر شعراء کا کلام پیش کیا۔ استاد نصرت فتح علی خان نے قن قوالی کو پُوری دنیا میں نئے رنگ اور منفرد انداز سے متعارف کروایا۔ان کے فن کو کوئی بھی فراموش نہیں کرسکتا۔ مداح اب ایک پھرسنجیدہ موسیقی کو زیادہ پسند کررہے ہیں،جہاں تک بالی وڈ گانوں کی بات ہے تو اس سلسلے میں اتنا عرض کردوں کہ بالی وڈ والے تو خود صُوفیانہ گائیکی کے دیوانے ہیں۔ وہ اپنے ڈرائنگ روم اور نجی محافل میں قوالی شوق سے سُنتے ہیں۔ ایشوریا رائے اور ابھیشک بچن کی شادی ہوئی تو امیتابھ بچن جی نے مجھے قوالی کے لیے مدعو کیا۔ میں ابتدا ہی سے خود کو قوال کہلوانا پسند کرتا ہوں۔ میری آواز کو بالی وڈ نے استعمال کیا ہے، جب کہ میری روح میں قوال چُھپا ہوا ہے۔

میری جو بھی گائیکی ہے، وہ قوالی کے راستے ہی سے نکلتی ہے، اسی وجہ سے وہ منفرد اور الگ نظر آتی ہے۔ یہاں ایک بات اور بتانا چاہوں گا کہ 1992ء کے ورلڈ کپ کے دوران ہمارے کرکٹر استاد نصرت فتح علی خان کی قوالیاں بہت شوق سے سنتے رہے۔ آج کی نئی نسل بھی قوالی بہت شوق سے سُنتی ہے۔ کالج اور یونی ورسٹی میں منعقدہ کنسرٹ میں مجھ سے بہت زیادہ قوالیوں کی فرمائش کی جاتی ہے۔‘‘ مستقبل میں فن ِقوالی کو کہاں دیکھ رہے ہیں؟اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ قوالی کا فن کبھی ماند نہیں پڑے گا۔سب جانتے ہیں کہ قوالی پاپولر عوامی میوزک ہے، تاقیامت درگاہوں اور درباروں میں قوالی کی محفلیں ہوتی رہیں گی۔ یہ صدیوں پُرانا فن ہے۔ آئندہ چند برسوں میں فنِ قوالی کو مزید عروج ملے گا۔ آج کے دور کے گانوں میں جو صُوفیانہ رنگ نظر آتا ہے، وہ قوالی کا مرہونِ منت ہے، جس فلم میں بھی قوالی شامل کی جاتی ہے، وہ فلم سپرہٹ ثابت ہوتی ہے۔ انگریز کو قوالی بہت پسند ہے۔ وہ ہماری ثقافتی موسیقی کو بے انتہا چاہتے ہیں۔‘‘آپ کو کون کون سی قوالیاں پسند ہیں؟ مجھے ذاتی طور پر ’’یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے‘‘، ’’سانسوں کی مالا‘‘اور ’’تمہیں دل لگی‘‘ بہت پسند ہیں۔