غربت سروے، شفافیت ضروری

December 07, 2018

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے گراس روٹ لیول تک پہنچنے میں بعض شکایات اور قباحتوں کے پیش نظر وفاقی حکومت نے ابتدائی طور پر36اضلاع میں سروے ٹیمیں روانہ کردی ہیں یہ سروے ملک کے140اضلاع میں کیا جائے گا اور ٹیمیں گھر گھر جا کر سروے کریں گی، اس لحاظ سے عوام کو محتاط بھی رہنا چاہئے کہ غربت سروے کی آڑ میں نو سر باز متحرک ہو سکتے ہیں جو پہلے ہی موبائل فون کے ذریعے اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ادھر حکومت نے غربت کے خاتمے کے لئے نیا ادارہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو وفاق اور صوبوں کی سطح پر رابطے کرے گا تاہم ان تمام امدادی اداروں کا حکومت کے توسط سے ایک دوسرے سے مربوط ہونا بھی ضروری ہے۔ وطن عزیز میں یہ المیہ رہا ہے کہ امیر اور غریب کے درمیان مسلسل بڑھتا ہوا فرق مہنگائی میں بتدریج اضافے کا موجب بن رہا ہے جس کے نتیجے میں ایک طرف عام غریب طبقے کی قوت خرید کم ہوتی جا رہی ہے، دوسری طرف غربت کی لیکر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے پاس کچھ خریدنے کی طاقت ہی نہیں رہی۔ ترقی یافتہ ممالک خصوصاً مغرب میں کمزور طبقوں کے لئے برسہا برس سے انکم سپورٹ پروگرام کامیابی سے چلے آرہے ہیں اور حکومتی ادارے ان کی مالی امداد کے لئے خود سرگرداں رہتے ہیں۔ اس طریقہ کار سے مستحق افراد کا تعین کرنے میں آسانی رہتی ہے اور امداد موقع پرست اور پیشہ ور لوگوں کی نذر ہونے سے بچ جاتی ہے حکومت پاکستان کو بھی ان ملکوں کے اس نظام کا جائزہ لے کرا س کی روشنی میں ایک ٹھوس طریقہ کار وضع کرنا چاہئے حکومت پاکستان نے 2008میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نام سے منصوبہ شروع کیا تھا جس میں شفافیت کی گنجائش موجود ہونے کے پیش نظر غربت سروے شروع کرنا درست اقدام ہے تاہم یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے جس کے تحت کوئی بھی مستحق خاندان اس پروگرام سے محروم نہیں رہنا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998