کچّا چٹّھا (آپ بیتی) کُچھ یادیں، کُچھ باتیں

December 16, 2018

آپ بیتی: شوکت تھانوی

مرتّب:حکیم اعجاز حسین چانڈیو

صفحات: 376،قیمت: 640روپے

ناشر:گگن شاہد، امر شاہد، بُک کارنر، پرنٹر، پبلشر اینڈ بُک سیلرز، جہلم، پاکستان

زیرِ نظر آپ بیتی میں ممتاز ادیب، شاعر اور صحافی شوکت تھانوی نے انیسویں صدی کے تاریخ ساز عہد کی تہذیبی زندگی کے دِل کش واقعات کو مختصر اور جامع انداز میں رقم اور حکیم اعجاز حسین چانڈیو نے نہایت سلیقے سے مرتّب کیا ہے۔ شوکت تھانوی نے اس آپ بیتی میں نہایت مہارت سے اپنا’’کچّا چٹّھا ‘‘کھول کر رکھ دیا ہے۔ ادبی سرگرمیوں کے ساتھ، فکرِ معاش کے لیےصحافت کے میدان میں قدم رکھنے سے لے کرآل انڈیا ریڈیو، ریڈیو پاکستان سے منسلک ہونے اور بعدازاں فلمی صنعت میں بھی طبع آزمائی کرنے تک کے واقعات کو بہت دِل چسپ انداز میں بیان کیا ہے۔ شوکت تھانوی نے ’’کچّا چٹّھا‘‘ کو زندگی کے تین ادوار میں تقسیم کیا ہے،پیدایش کا زمانہ، بے ہوشی کا زمانہ اور ہوش کا زمانہ۔ اپنی پیدایش کے زمانے کے لیے لکھتے ہیں کہ کتنی سچی بات ہے کہ ’’ہر زمانے میں دُنیا کے ہر گوشے میں ایک قطب اور ایک احمق ساتھ ساتھ پیدا ہوتا ہے۔‘‘ تاہم، شوکت تھانوی نے خود کو نہ قطب سمجھا اور نہ احمق، لیکن خود کو ’’ادبی مداری‘‘ کہہ ڈالا۔ لکھنؤ کی رہائش کے زمانے کو بے ہوشی کی باتیں کہتے ہیں۔ اور ہوش کی آنکھیں انھوں نے بھوپال میں کھولیں۔ کتاب میں موجود بھوپال کے دِل چسپ قصّے قارئین کو بہت لطف دیں گے۔ بلاشبہ اُردو ادب کے دِل دادہ قارئین کے لیے شگفتگی سے بَھرپور یہ کتاب کسی تحفے سے کم نہیں۔