قومی اسمبلی، الزامات جوابی الزامات، نعرے، حکومت کام کرے، گالی کے جواب میں 10 گالیاں آئیں گی، اپوزیشن

December 13, 2018

اسلام آباد (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی نے نیب کی جانب سے گرفتاریوں اور انتقامی سیاست پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے‘سعد رفیق کی گرفتاری پر حکومت اور اپوزیشن میں شدید گرما گرمی ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے پر کڑی تنقید اورالزام تراشی کی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت مخالف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔ ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنماء اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم احتساب سے نہیں گھبراتے مگر انصاف ہوتاہوا نظر آنا چاہئے ‘ہمیں دبانے کیلئے نیب کو استعمال کرناہے تو ہم بھی تیار ہیں‘حکومت باتیں نہیں کام کرے ‘ا سپیکر احتساب نہیں انتقام سے اراکین اور پارلیمنٹ کو بچائیں‘ ملک نے وزیروں کو فیل ‘ وزیراعظم نے پاس کردیا،جو معیار اپوزیشن کیلئے رکھا وہ حکومت پر لاگو ہو تو 70 فیصد کابینہ ممبر اندر ہونگے‘پی پی رکن اورسابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کہاکہ ایک دوسرے کو چورکہنے سے منزل نہیں ملے گی ‘آپ جس ٹہنی پر بیٹھے ہیں کہیں اس پر آری تو نہیں چلا رہے‘ ایک گالی دیں گے تو آپ کو دس گالیاں آئیں گی‘ اپوزیشن لیڈرشہباز شریفنے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ احتساب کے نام پر چیرہ دستیاں ہورہی ہیں ‘بہت کچھ کہہ سکتا ہوں مگر الزام خود میری ذات پر ہے اس لئے نہیں کہوں گا‘پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے کہاکہگرفتاریاں جاری رہیں تو اجلاس اڈیالہ جیل میں نہ بلاناپڑے ‘اخترمینگل نے سوال کیاکہ کیا سیاسی پارٹیوں کو توڑنے اور منتخب حکومتوں کو ختم کرنے والوں کا بھی احتساب ہو گا۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کے کرتوت ہی ایسے ہیں‘ان کو سعدرفیق کا نہیں اپنی باری کا دکھ ہے‘نیب ہمارے ماتحت نہیں‘ ڈپٹی اسپیکر نے فواد چوہدری کے بعض الفاظ حذف کرا دیئے ‘ وفاقی وزیر شفقت محمود کا کہنا تھاکہ شاہد خاقان ہمیں ورثے میں کیا دیگر گئے؟ پارلیمنٹ کی رکنیت کرپشن چھپانے کیلئے ڈھال نہیں بننی چاہئے ‘مراد سعید نے دعویٰ کیاکہ 7لیگی ارکان نے ان سے این آراو مانگا ‘ ان میں سے ایک یہاں موجودہے۔ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج نیب اپوزیشن ممبران پر الزامات لگاتا ہے جس سے لگتا ہے وہ واقعی مجرم ہیں، آج میڈیا ٹرائل ہوگیا تو کل انصاف کہاں ملے گا‘جو آج ہورہا ہے وہ مشرف دور کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، لیکن وہ آمر کا دورہ تھا‘وزیراعظم عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس نیب میں چل رہا ہے، اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا جا سکتا ہے تو قائد ایوان کو بھی کیس میں گرفتار کیا جا سکتا ہے‘ اسپیکر پنجاب اسمبلی اور وزیر دفاع کے خلاف کیس چل رہا ہے انہیں بھی گرفتار کرلیں‘جہانگیر ترین بھی آزاد پھر رہے ہیں‘جو نیب آج کر رہا ہے وہ احتساب نہیں ملک کی تباہی کا راستہ ہے‘وزیر اطلاعات فواد چوہدری جواب دینے کھڑے ہوئے تو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شور شرابا کیا گیا۔جسپر فواد چوہدری نے کہا کہ یہ پارٹی ضیاء نے بنائی تھی، ان کی تربیت اچھی نہیں ہوئی‘لگتا ہے ساری اپوزیشن کواپنا خطرہ پڑا ہے، سب کو اپنے اپنے کرتوت یاد ہیں اس لیے گھبرائے ہوئے ہیں‘چور کی داڑھی میں بہت بڑا تنکا ہے، یہ لاڈلے کھیلنے کو چاند مانگ رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں ان سے باز پرس نہ ہو‘اپوزیشن کی خواہش ہےکہ جو لوگ اسمبلی میں آئے انہیں کرپشن کا لائسنس مل گیا‘ کوئی پوچھ لے تو ایوان کا تقدس خراب ہوجاتا ہے، ان کو سعد رفیق یا شہباز شریف کا دکھ نہیں بلکہ اپنی باری کا دکھ ہے اس لیے زیادہ اچھل رہے ہیں‘اگر ہم ان داغ دار لوگوں سے ملک کے عوام کے پیسے واپس نہ لے سکے تو پی ٹی آئی کو حکومت کرنے کا حق نہیں۔ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ احتساب پر کسی کو اعتراض نہیں‘ایک طرح کے مقدمات کے فیصلے بھی ایک جیسے ہونے چاہئیں، ایوان جس جانب چل پڑا ہے وہ درست نہیں‘کرپشن اس وقت ختم ہوگی جب پورا ایوان مل کر کرپٹ کو کرپٹ کہے گا۔اس موقع پربلوچستان نیشنل پار ٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے سوال کیا ہے کہ کیا سیاسی پارٹیوں کو توڑنے اور منتخب حکومتوں کو ختم کرنے والوں کا بھی احتساب ہو گا‘اختر مینگل نے کہا کہ ہم کارپٹ کے نیچے مٹی کو چھپانا چاہتے ہیں ، کرپشن ہوئی ہو گی لیکن کیا معاشی کرپشن ہی ملک کی تباہی کا باعث بنی ہے،کیا کبھی سیاسی کرپشن کے بارے میں بھی سوچا ہے۔اپنے خطاب میں وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ان سے مسلم لیگ (ن) کے7ارکان نے این آر اوکیلئے رابطہ کیا‘مراد سعید نے کہا کہ مسلم لیگ کے رہنمائوں کو این آراو نہیں ملے گا، ان کے خلاف کیسز چلیں گے۔