آڈیو بُکس.... مطالعہ کا نعم البدل

December 16, 2018

ایک عام تاثر یہ ہے کہ کتب بینی کا رواج ختم ہوتا جارہا ہے،لیکن جو کتابوں کے شیدائی ہوں ان کا ذوق مطالعہ کسی طور ختم نہیں ہوسکتا۔ وہ مصروف سے مصروف روٹین میں بھی کتب بینی کا شوق مختلف ٹیکنالوجیز کے ذریعے پورا کرلیتے ہیںمثلا ًجن افراد کے پاس کتابیں موجود نہ ہوں وہ آن لائن بُکس کے ذریعے اور جن کے پاس کتابیں پڑھنے کاوقت نہ ہو وہ آڈیو بُکس کے ذریعے اپنے شوق کی پیاس بجھاتے ہیں۔ آن لائن بُکس کا ذکر تو ہم پہلے بھی کرچکے ہیں، اس لیے آج ٹیکنالوجی کی نئی قسم ’’آڈیو بُکس‘‘ پر بات کرے ہیں۔

اگر آپ کی زندگی بے حد مصروف ہےاور اس مصروفیت کے سبب آپ کتب بینی کا شوق پورا نہیں کرپاتےتو آڈیو بُکس(ای بُکس کی ایک قسم ) آپ کے لیے بہترین انتخاب ثابت ہوسکتی ہیں۔ علمی ماہرین بھی مصروفیات اور نئی ٹیکنالوجیز کے بڑھتے رجحان کے سبب یہ اعتراف کرتے ہیں کہ حال ہی نہیں بلکہ آنے والا وقت بھی آڈیوبُکس کا ہے۔مختلف اعدادوشمار بھی اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ آڈیو بُکس سننے کے رجحان میں گذشتہ20سال کے دوران ایک خاص اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ آڈیو بُکس کی صنعت نے باقاعدہ انڈسٹری کی شکل اختیار کر لی ہے۔

2007ء میں ای بُکس کا کاروبارکرنے والی ایک معروف کمپنی کا کہنا ہے کہ10سال قبل آڈیو بُکس شائقین کی تعداد 2ہزارتھی مگر اب یہی تعداد2لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ دنیا بھر میں ای بُکس ہی نہیں بلکہ آڈیو بُکس شائع کرنے والی کمپنیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ کمپنیاں اپنے صارفین کے لیے نہ صرف کتابوں کی چھپائی کررہی ہیں بلکہ انھیں آڈیو کی صورت میں بھی متعارف کروارہی ہیں، جوکتابوں سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے بڑی کشش کی بات ہے۔ جاپان میںبھی آڈیو بکس پبلشرز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ،پاکستان میں بھی کتب بینی کا ذوق رکھنے والے افراد آڈیو بُکس کی طرف رجوع کررہے ہیں۔ آڈیو بُکس کا بڑھتا رجحان خاص طور پرطالب علموںکے لیے ضروری ہے کیونکہ جس طرح انسانی زندگی کی بقاء کے لیے خوراک کی ضرورت ہے، اسی طرح مطالعہ کے بغیر قلم کے میدان میں ایک قدم بھی بڑھانا بہت مشکل ہے۔ علم انسان کا امتیاز ہی نہیں بلکہ اس کی بنیادی ضرورت بھی ہے اور یہ بنیادی ضروت مطالعہ کی خاص قسم آڈیو بُکس کے ذریعے بآسانی پوری کی جاسکتی ہے۔ آڈیو بُکس کے کئی فوائد ہیں، جن کے سبب آڈیو بُکس طلباء وطالبات کے لیے بہترین انتخاب ثابت ہوسکتی ہیں۔

کلاس روم میں آڈیو بُکس

کلاس روم میں آڈیو بُکس کی موجودگی طالب علموں کے لیے لفظوں کا ایک ایسا خزانہ ثابت ہوتی ہے، جس سے وہ نہ صرف معلومات میں اضافہ کرسکتے ہیں بلکہ یہ آڈیو بُکس لفظوں کی درست ادائیگی کے لیے بھی کافی معاون ثابت ہوتی ہیں۔ ہمارے طالب علموں کے لیے ایک اہم مسئلہ صرف انگلش کے الفاظ کا تلفظ ہی نہیں بلکہ اردو کے لفظوں کا تلفظ بھی ہے،جس کا بہترین حل یہ ہے کہ طلبہ ان لفظوں کے صحیح تلفظ کو ایک بار نہیں کئی بار سنیں۔ اس طرح کرنے سے ان کی استعداد میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

مصروفیات اور آڈیو بُکس

آج کے دور میںانسان اتنا مصروف ہوگیا ہے کہ اس کے پاس کتابیں کھول کر انھیں پڑھنے کا بھی وقت نہیں ہے۔ اس مسئلے کابہترین حل ای بُکس کی صورت میں نکل آیا ہے۔ مثال کے طور پر جو لوگ مطالعے کے شوقین ہونے کے باوجود کتابیں ساتھ نہیں رکھنا چاہتے، وہ اپنے اسمارٹ فون پر جو کتاب چاہیں پڑھ سکتے ہیں لیکن آن لائن بُکس کی بدولت ایک وقت میں صرف ایک ہی کام کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر آپ کا انتخاب آڈیو بُکس ہیں تو اس ٹیکنالوجی کے طفیل آپ ڈرائیورنگ کرتے ہوئے، ایکسرسائز کرتے ہوئے،کھانا پکاتےہوئے، یہاں تک کہ خریداری کرتے ہوئے بھی کتابیں سن سکتے ہیں۔

زیادہ لطف اندوز

مصروفیا ت نےجہاں ساتھ مل بیٹھنے کے مواقع ختم کردیے ہیں، وہیں کہانیاں سننے اور سنانے کا رواج بھی ختم ہوگیا ہے۔ انسان ہزاروں برس سے کہانیاں سنتا اور سناتا چلا آیا ہے لیکن اب ان آفاقی کہانیوں کو ٹیکنالوجی بدل رہی ہے۔ بیشتر آڈیو بُکس ایسی ہیں، جن کے صداکار عمدہ اداکار ہوتے ہیں، ان صداکاروں کی بدولت نہ صرف علم میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ کتابیں پڑھنے اور سننے میں دلچسپی بڑھ جاتی ہے ۔ آڈیو بُکس کے ذریعے تبصرہ بھی زیادہ متاثر کن ثابت ہوتا ہے۔دوسری جانب دیکھا جائے تو عام کتاب ایک وقت میں ایک ہی شخص پڑھ سکتا ہے جبکہ ا سپیکر پر آڈیو بُکس چلانے کے ذریعے متعدد افراد لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

اسپیشل پرسن اور آڈیو بُکس

ڈسلیکسیا کے مریض کے لیے آڈیو بُکس بہترین ہیں۔ ڈسلیکسیا ایک ایسی معذوری کو کہتے ہیں جس کی وجہ سےکسی فرد کو پڑھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ اِس بیماری کا تعلق دماغ اور اُس کے کام سے ہے لیکن ذہانت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بیماری کے شکار بچوں اور بڑوں کے لیے تحریر پڑھنا مشکل ہوتا ہے، ان کے لیے آڈیو بُکس ایک بہترین انتخاب ہیں۔ اسی طرح جو افراد نابینا ہوں توان کے لیے بھی آڈیو بُکس بہترین ثابت ہوسکتی ہیں ۔