کفایت شعاری مہم

February 01, 2019

وفاقی کابینہ نے ستمبر2018میں وفاقی سطح پر کفایت شعاری مہم کے تحت قومی خزانے سے چائے، بسکٹ، کھانا، تحائف سمیت انٹرٹینمنٹ کے دیگر اخراجات پس انداز کرنے کا جو فیصلہ کیا تھا اس کے تحت ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے یکم فروری 2019(آج) سے عمل درآمد شروع کرتے ہوئے متذکرہ اخراجات پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں اس حوالے سے مختص کردہ تمام فنڈز سرنڈر کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ 28ہزار ارب روپےکے غیر ملکی قرضوں تلے دبی قومی معیشت کی بحالی کے لئے یہ اقدام یقیناً بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو سکتا ہے بشرطیکہ کفایت شعاری کا یہ دائرہ صوبائی سطح پر بھی پھیلاتے ہوئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ صرف انٹرٹینمنٹ اور تحائف کا وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ مجموعی طور پر اربوں روپے سالانہ بنتا ہے ،جن میں سے صرف پنجاب میں2017کے اعداد و شمار کے مطابق 55کروڑ روپے وزیراعلیٰ ہائوس سے لیکر اسسٹنٹ کمشنر تک کی سطح پر مہمان داری کی صور ت میں چائے بسکٹ وغیرہ پر صرف ہوئے جبکہ دوسرے صوبے اور خصوصاً وفاقی حکومت کے یہ اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ ابھی بہت سے اخراجات ایسے ہیں جن میں وفاقی و صوبائی سطح پر کٹ لگا کر انہیں کم سے کم سطح پر لایا جا سکتا ہے۔ ان میں غیر ضروری ایئرکنڈیشنرز، گاڑیاں اور وسیع رقبوں پر پھیلی ہوئی سرکاری رہائش گاہیں ہیں۔ اس ضمن میں وزرا اور اعلیٰ سرکاری افسران کے غیرملکی دورے، علاج معالجہ کے اخراجات کو پہلے ہی محدود کردیا گیا ہے۔ دنیا کے بیشتر ترقی یافتہ ملکوں میں ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں کسی بھی سطح پر سرکاری عہدیداروں کے لئے پرتعیش سہولیات کا کوئی تصور نہیں۔ وطن عزیز میں بھی جہاں تک ممکن ہو غیر ضروری اخراجات کو پس انداز کرکے معیشت پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ کم کرنے میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998