دنیا کا دوسرا سب سے چھوٹا اور امیر ملک مناکو

December 31, 2012

دنیا کے قونصل جنرلز کی عالمی کانفرنس جو ہر 3 سال بعد منعقد ہوتی ہے اس سال گزشتہ ماہ مناکو کے شہر مونٹی کارلو میں منعقد ہوئی جس میں پوری دنیا سے آئے ہوئے سینکڑوں قونصل جنرلز نے شرکت کی۔ اس اہم کانفرنس کے میزبان مناکو کے پرنس البرٹ II تھے۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن کی حیثیت سے میں نے بھی اپنی اہلیہ کے ساتھ پاکستان کی نمائندگی کی اور ورلڈ فیڈریشن کے انتخاب میں آئندہ 3 سالہ مدت کیلئے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے انتخاب میں مسلسل دوسری مرتبہ کامیابی حاصل کی۔ آج میں اپنے قارئین کو دنیا کے سب سے چھوٹے اور امیر ترین ملک کے بارے میں دلچسپ معلومات شیئر کرنا چاہوں گا۔ فرانس کے ساحل پر واقع دنیا کی سب سے چھوٹی بادشاہت اور ویٹی کن سٹی کے بعد دوسرے سب سے چھوٹے ملک مناکو کا مجموعی رقبہ صرف 2 اسکوائر کلومیٹر ہے، اس کی آبادی 36371 افراد پر مشتمل ہے جن میں 90% رومن کیتھولک ہیں، اس لحاظ سے مناکو کو دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد ملک کہا جاتا ہے۔ مناکو 1993ء میں اقوام متحدہ کا رکن بنا۔ مناکو کے موجودہ حکمراں پرنس البرٹ II ہیں جنہوں نے یکم جولائی 2011ء میں جنوبی افریقہ کی عالمی تیراک چارلین وٹ اسٹاک سے شادی کی اور ان کی اہلیہ کو پرنسس چارلین کا خطاب دیا گیا۔ مناکو کی فوج صرف 263 افراد پر مشتمل ہے، اس کی اپنی کوئی ایئر فورس یا نیوی نہیں کیونکہ مناکو کا دفاع فرانس کی ذمہ داری ہے۔ مناکو کی مجموعی پولیس کی تعداد صرف 515 ہے جو 36371 کی آبادی کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ 2011ء کے عالمی سروے کے مطابق دنیا میں مسلسل تیسرے سال سب سے مہنگی پراپرٹی مناکو کی ہے جس کی اوسطاً قیمت 65600 ڈالر فی اسکوائر میٹر ہے۔ مناکو کی جی ڈی پی 6.88 ارب ڈالر اور اس کی فی کس آمدنی 153177 ڈالر ہے۔ مناکو کی ذریعہ آمدنی سیاحت ہے اور اس کے کیسینو دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان کیسینو میں صرف غیر ملکیوں کو جوا کھیلنے کی اجازت ہے، مقامی باشندوں کو نہیں۔ مناکو یورپی یونین کا باضابطہ رکن نہیں لیکن وہ یورپی یونین کے سنجن ممالک کے علاقے سے جڑا یورپی یونین کسٹم یونین کا ممبر ہے اور 2002ء سے یہاں یورو کرنسی رائج ہے جبکہ اس کی سرکاری زبان فرانسیسی ہے۔ مناکو میں لوگوں پر کوئی انکم ٹیکس عائد نہیں جس کی وجہ سے دنیا کے امیر ترین افراد یہاں اپنی رہائش رکھ کر ٹیکس کی چھوٹ سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ 1955ء سے مناکو میں عالمی گرانڈ پرکس فارمولا ون ریس کا انعقاد ہورہا ہے جو کاروں کی دنیا میں سب سے بڑی ریس مانی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مونٹی کارلو ٹینس اور فیشن شوز کیلئے بھی عالمی شہرت رکھتا ہے۔ حال ہی میں مناکو خطے میں بینکنگ کے ایک نئے مرکز کی حیثیت سے ابھرا ہے اور دنیا کے 100 بلین یورو کے فنڈز کی مناکو کے بینکوں میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ مناکو کا سب سے بڑا اور قدیم ہوٹل دی پیرس کو مناکو کے پرنس چارلس III نے 1864ء میں قائم کیا تھا۔ دوسرے نمبر پر ہوٹل ہرمیٹاج اور تیسرے نمبر پر مونٹی کارلو بیچ ہوٹل عالمی شہرت رکھتے ہیں۔ ہالی ووڈ کی بے شمار فلموں میں مونٹی کارلو کی شاہانہ اور امیرانہ زندگی کو فلمایا گیا ہے اور آج بھی مونٹی کارلو میں ہالی ووڈ کے ممتاز فنکار راجر مور اور شیرنی بیسلے وغیرہ رہائش پذیر ہیں۔ آلودگی سے پاک اور حفظان صحت کے اعلیٰ معیار کی وجہ سے مناکو میں اوسطاً عمر 90 سال ہے، یہاں رہائش پذیرکوئی شخص بے روزگار نہیں بلکہ فرانس اور اٹلی سے روزانہ تقریباً 48000 افراد کام کرنے کیلئے مناکو آتے جاتے ہیں۔ دنیا میں سب سے کم غربت مناکو میں ہے اور یہاں سب سے زیادہ ارب پتی افراد پائے جاتے ہیں۔میں قونصلر کارپس سندھ کے ڈین اور کراچی میں یمن کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے اور کراچی میں قبرص کے اعزازی قونصل جنرل کمال چنائے اپنی بیگمات کے ساتھ فرانس کے بین الاقوامی ایئر پورٹ Neace پہنچے تو قونصلر کارپس مناکو کے اعلیٰ عہدیداران نے ہمارا استقبال کیا۔ راستے میں ہلکی بارش، سرد موسم اور فرانسیسی ساحل کے کنارے مناکو کے قدرتی حسن سے محظوظ ہوتے ہوئے ہم تقریباً 45 منٹ کے سفر کے بعد مناکو کے شہر مونٹی کارلو پہنچے۔ ہمارا قیام مناکو کے دوسرے بڑے ہوٹل ہیمی ٹاج میں کیا گیا تھا۔ ہوٹل پہنچنے پر ہمیں پرنس البرٹ II کی جانب سے ان کے دستخط شدہ سونے کی یادگاری نشان اور ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کی عالمی کانفرنس کے موقع پر جاری ہونے والا خصوصی ڈاک ٹکٹ دیگر تحائف کے ساتھ پیش کیا گیا۔ دوسرے دن صبح بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں پرنس کے خصوصی نمائندے تولے توس نے ہمیں بتایا کہ کانگریس کی افتتاحی تقریب میں مناکو کے پرنس البرٹ II، وزیراعظم مائیکل راجر اور وزیر خارجہ کے ہمراہ شرکت کررہے ہیں اور وہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ساتھ خصوصی میٹنگ اور فوٹو سیشن میں بھی شریک ہوں گے۔ مناکو کے لوگ اپنے پرنس کا بے انتہا احترام کرتے ہیں جس کی وجہ سے پرنس کے چیف آف پروٹوکول کرنل شعال نے پرنس سے میٹنگ کے دوران پروٹوکول کو ملحوظ خاطر رکھنے کی درخواست کی۔ اس موقع پر مناکو کی گھڑی ساز ایک معروف عالمی کمپنی نے ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کیلئے 100 گھڑیوں کا خصوصی ایڈیشن جاری کیا اور اس گھڑی کی قیمت 2800 یورو (تقریباً ساڑھے تین لاکھ روپے) تھی۔ کانفرنس کے دوران پہلی گھڑی پرنس البرٹ II کو پیش کی گئی جبکہ باقی 99 گھڑیاں دنیا بھر سے آئے ہوئے قونصل جنرلز نے خرید لیں۔ گھڑی ساز کمپنی نے ان گھڑیوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی پرنس البرٹ فاؤنڈیشن کو دینے کا اعلان کیا جو دنیا میں چیریٹی کے کاموں کیلئے استعمال کی جائے گی۔ اس کانفرنس میں دنیا کے معروف دانشور، سائنسدان، معیشت دانوں اور یورپی یونین کے سابق وزیر خارجہ ایرک ڈیروکی نے گلوبل وارمنگ، انرجی کے حصول اور یورپ کے مالی بحران پر اپنے مقالے پڑھے۔ مناکو نژاد یورپین ایئر لائن ایزی جیٹ کے چیئرمین سراسٹیلیوس کی ایئر لائن کی 200 جہازو ں کے فلیٹ کی کامیاب اسٹوری نے تمام مندوبین کو متاثر کیا۔
رات کو ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کی طرف سے مناکو کے سب سے عالیشان اور تاریخی ہوٹل دی پیرس میں عشائیہ دیا گیا ۔
جس میں پوری دنیا کے قونصل جنرلز کے علاوہ مناکو کی معزز شخصیات نے شرکت کی۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے صدر آرنلڈ فوٹ نے دنیا کے چند اعزازی قونصل جنرلز کو ان کی غیر معمولی سفارتی خدمات پر گولڈ میڈل آف آنر کے ایوارڈز دیئے۔ مجھے خوشی ہے کہ میرے بھائی اشتیاق بیگ جو کراچی میں مراکش کے اعزازی قونصل جنرل ہیں کو مراکش میں پاکستان کی طرف سے 400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری لانے اور کراچی میں قبرص کے قونصل جنرل کمال چنائے کو گولڈ میڈلز آف آنر کے ایوارڈز دیئے گئے جو پاکستان کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ کانفرنس کے تیسرے دن دنیا بھر سے آئی ہوئی قونصل جنرلز کی بیگمات کو مونٹی کارلو چرچ، نپولین اور سمندری میوزیم اور پرنس کے محل کا دورہ کرایا گیا۔ ہوٹل کے روم سے مرینہ میں پارک لگژری بوٹس مونٹی کارلو کی پرتعیش زندگی کی نمائندگی کررہی تھیں۔ مونٹی کارلو میں دنیا کی تمام لگژری کاروں اور فیشن اور ڈائمنڈ جیولری کے عالمی برانڈزکے شورومز خواتین کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ آخری رات دنیا بھر سے آئے ہوئے قونصل جنرلز اور ان کی بیگمات کے اعزاز میں مونٹی کارلو کے تاریخی اسپوٹین ڈی ایٹی میں ایک پرتکلف بلیک ٹائی گالا ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں ہالی ووڈ اور یورپ کے کئی ممتاز اداکاروں اور معروف ٹی وی شخصیات نے شرکت کی۔ اس گالا نائٹ میں عالمی شہرت یافتہ میوزیکل بینڈز کے معروف برانڈز کے فیشن شو منعقد کئے گئے جس میں ساؤنڈز اور لائٹس کی جدید ٹیکنالوجی کو نہایت منفرد انداز میں پیش کیا گیا جو لوگوں کے ذہنوں پر طویل عرصے تک اپنا اثر قائم رکھے گا۔ دوسرے دن صبح ہماری وطن واپسی تھی کیونکہ مجھے D-8 کانفرنس میں شرکت کیلئے فوری طور پر اسلام آباد پہنچنا تھا لیکن دورے کے دوران بار بار میرے ذہن میں یہ سوال ابھرتا تھا کہ کیا پاکستان بھی کبھی دنیا کے قونصل جنرلز کے کانفرنس کی میزبانی کرسکے گا؟