جرمنی: زراعت سے متعلق تجارتی میلہ اختتام پذیر

February 09, 2019

جرمنی کے شہر برلن میں جاری تازہ پھلوں سبزیوں پھولوں اور جدید زراعت سے وابستہ اشیاء کا سب سے بڑا تجارتی میلہ اختتام پذیر ہوگیا۔

نمائش میں پاکستان سمیت 90 ممالک سے 3200 فروخت کنندگان نے اپنی مصنوعات پیش کیں جبکہ 130 ممالک سے تعلق رکھنے والے 70000 سے زائد افراد نے نمائش کا دورہ کیا۔

ہر سال کی طرح اس سال بھی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے پاکستان پویلین بنایاتھا جہاں آم کینو آلو اور پیاز کے تاجر موجود تھے، پاکستان سے اس بار ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تعاون سے آنے والے تاجروں کی تعداد کم تھی لیکن کئی افراد وزیٹر کے طور پر شریک ہوئے۔

نمائش میں پہلی بار ایک کمپنی کچھ اچھی پیکنگ کے ساتھ پاکستانی کھجور لیکر آئی تھی ورنہ گذشتہ سال آنے والی کمپنی اچھا تاثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھی۔

پاکستان کے تاجروں کو درپیش مسائیل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ملتان کے ایک مینگو ایکسپورٹر کاشان احمد نے بتایا کہ آم ایک جلدی خراب ہونے والا پھل ہے۔ ملتان ایئرپورٹ پر کولڈ سٹوریج کی کوئی سہولت دستیاب نہیں۔ ہمارے وئیر ہائوس سے نکل کر آم ملتان ایئرپورٹ پر پڑا رہتا ہے، پہلے وہاں ایک خلیجی ملک کی ائیر لائن آتی تھی جس نے اپنا آپریشن معطل کردیا ہے ،اس کے بعد اب جو فلائٹ وہاں آتی ہے اس میں سامان لیجانے کی جگہ ہی قلیل ہے، جس کی وجہ سے ہم اپنے آرڈرپورے نہیں کرپاتے۔

کھجور کے تاجر طاہر بشیر نے بتایا کہ پاکستانی کھجور کی مارکیٹ وسائیل اور بین الاقوامی تجربہ نہ ہونے کے باعث اپنا مقام حاصل نہیں کر پا رہی، بجلی کا بحران ایک اہم وجہ ہے، ہماری ایک امپورٹڈ مشین لوڈ پورا نہ ملنے کے سبب خراب ہوگئی ہے۔

دوسری جانب ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر اور فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا کہ ہم نے آئندہ 5 سال میں پاکستان سے پھلوں اور سبزیوں کی ایکسپورٹ کا پورا پلان بنا کر حکومت کو فراہم کردیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس پر عملدرآمد بھی ہوگا۔

نمائش میں موجود برلن میں کمرشل قونصلر جہانگیر مشتاق نے بتایا کہ اس مرتہ پاکستانی تاجر پہلے سے بہتر تیاری کے ساتھ آئے ہیں ۔ یہاں انہیں صرف جرمنی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے تاجر ملتے ہیں۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا کام اپنے تاجروں کو سہولت پہنچانا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہمارے لوگ اچھا کام کریں گے۔

نمائش میں پاکستان ہارٹیکلچر ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد اشرف تینوں دن موجود رہے جہاں ان سے پاک بینیلکس اوورسیز چیمبر آف کامرس کے عہدیداران نے بھی ملاقات کی اور پاکستان سے تجارت میں اضافے کیلئے اوورسیز کے کردار پر گفتگو کی۔

علاوہ ازیں اس مرتبہ بریگزیٹ سب سے اہم موضوع رہا۔ اعدادوشمار کے مطابق برطانیہ کے استعمال کا 84 فیصد فروٹ یورپ سے جاتا تھا۔ یورپین شماریات کی ہینڈبک 2019 کے مطابق گذشتہ سال برطانیہ نے 4 اعشاریہ 5 بلین یورو کے تازہ پھل اور 305 ملین یورو کی سبزیاں یورپ سے خریدیں جس سے نہ صرف اسپین ،اٹلی ، ہالینڈ اور جرمنی کی فروٹ اور سبزی کو نقصان ہوگا بلکہ یورپین پورٹس اور کولڈ سٹوریج انڈسٹری بھی نقصان کا سامنا کرے گی۔

دوسری جانب روس اور ایران پر پابندیوں کے سبب مشرقی یورپ کے ممالک کی تازہ مصنوعات یورپ میں اپنی جگہ بنا رہی ہیں۔