نوازشریف کی ڈکشنری میں ’’ ڈیل‘‘ کا لفظ نہیں ہے، رانا مشہود

February 11, 2019

لندن( سعید نیازی) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا مشہود خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں قوم کو ریاست مدینہ کا جھانسہ دے کر جہالت کی حکمرانی مسلط کردی گئی ہے احتساب کے نام پر ڈرامہ ہورہا ہے نوازشریف کی ڈکشنری میںڈیل کا لفظ نہیںہے۔ ہفتہ کی شب لندن میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالات کو بدلنے کا نعرہ لگاکر اقتدار میںآنے والوںکا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے، ملک کی معیشت کا جو حال ہے اس کے سبب پاکستان کی ترقی کا ہدف متاثر ہورہا ہے جب کہ ہمارے دور میںاحتجاج اور دھرنوں کے باوجود ترقی کا عمل جارہا تھا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کیس بنایاگیا لیکن کئی ماہ گزر جانے کے باوجود آج تک اس میںسے کچھ نہیںنکلا، وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان اور پی ٹی آئی کے لیڈر فیصل واوڈا کی بیرون ملک جائیدادیںسامنے آنے کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیںکی جارہی باقی لوگوں سے جائیدادوں سے متعلق منی ٹریل مانگی جاتی ہے لیکن علیمہ خان سے کوئی منی ٹریل نہیںمانگ رہا، نہ جرمانے ادا کرنے کو کہا گیا ہے اور وہ جرمانہ تک جمع نہیںکروارہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ علیمہ خان کی جائیدادیں عمران خان کے پیسے سے خریدیں گئیں۔ انہوںنے کہا کہ نیب کو اس حوالے سے تحقیق کرنی چاہئے۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے مبینہ طورپر کرپشن کے پیسے سے جمع کی گئی جائیدادوں کے فرانزک ثبوت جمع کرنا شروع کردیئے ہیںکہ پراپرٹی کے کاغذات کس نام پر ہیں،کب رجسٹرڈ ہوئی، کب خریدی گئی اور کب فروخت کردی گئی، انہوںنے یہ تمام ثبوت پاکستان کی عدالتوں میںپیش کیے جائیںگے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کا نقصان عوام کو ہورہا ہے اور چھابڑی والے چھوٹے تاجر ، مزدور اور کسان کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ایسے افراد کو اپنا مشیر بنا یا جن پر انسانی اسمگلنگ کرکے پیسہ بنانے کا الزام ہے۔ رانا مشہود خان نے کہا کہ نوازشریف کی ڈکشنری میںڈیل کا لفظ نہیںاور نہ ہی ن لیگ کی قیادت نے این آر او کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر نوازشریف نے ڈیل کرنا ہوتی تو وہ اپنی مرحومہ اہلیہ کلثوم نواز کو چھوڑ کر صاحبزادی کے ہمراہ جیلوںکا سامنا کرنے کے لئے پاکستان نہ آتے، انہوںنے کہا کہ عدالتوں میںہماری قیادت کے خلاف جو کیسز ہیںان میں سچ سامنےآنا شروع ہوگیا ہے اور بہت جلد قیادت عوام کے درمیان ہوگی۔ انہوںنے کہا کہ ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے والے نوازشریف کے ساتھ جیل میںجو سلوک کیا جارہا ہے اور جس طرح انہیںعلاج کی سہولتوں سے محروم رکھا جارہا ہے وہ باعث تشویش ہے انہوںنے کہا کہ کامران مائیکل کے خلاف جس طرح کارروائی کی گئی اس سے اقلیتوںکو کیا پیغام جائے گا۔ انہیںتمام ضابطے نظرانداز کرکے گرفتار کرلیا گیا جب کہ علیمہ خان کو چار سال کے بعد تسلی بخش جواب نہ ملنےپر گرفتار نہیں کیا گیا۔ حکومت کا اس تعصب والے رویہ پر اقلیتوں سمیت سب کو تشویش ہے اور ہم یہ مسئلہ ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں تحریک انصاف کے اصل چہرے کا پتہ تھا اس لئے ہم چاہتے تھے کہ یہ اقتدار سے دور رہیں۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں اسمبلی میں یہ بات بتائی گئی کہ شہباز شریف اور ان کے وزرا تمام دوروں کے اخراجات خود برداشت کیا کرتے تھے جب کہ پروٹوکول کے خلاف سادگی کی باتیںکرنے والوںنے خود یو ٹرن لے لیا ہے اور وہ تو بیرون ملک بھی دوروں پر نجی طیاروںمیں جاتے ہیںانہوںنے کہا کہ میڈیا کی آواز کو دبانے کے لئے جس طرح کے اقدامات کیے جارہے ہیں وہ افسوسناک ہیں، ہم پاکستان میڈیا کے ساتھ کھڑےہیں۔ انہوںنے برطانیہ میں پاکستانی میڈیا کے کردار کو سراہا۔ اس موقع پر مسلم لیگی رہنما اقبال سندھو، سعید عمران خان کے علاوہ عمر ملک اور دیگربھی موجود تھے۔